جنوبی افریقہ، عرش سے فرش پر

0 1,111

جنوبی افریقہ ٹیسٹ کرکٹ کے عالمی اکھاڑے کا سب سے مضبوط اور قوی پہلوان ہے۔ اگر کسی کو معمولی سا بھی شک ہے تو اس سے دور ہو جائے گا کہ اپنے میدانوں پر نہیں، بلکہ حریف کے میدانوں پر جنوبی افریقہ 9 سال تک ناقابلِ شکست رہا لیکن بھارت کے ایک دورے نے اس کی برسوں کی ریاضت پر پانی پھیر دیا ہے۔ بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں تین-صفر کی شکست نے نہ صرف اس کی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ عالمی درجہ بندی میں اب وہ بھی دیگر ملکوں کے برابر ہی آن کھڑا ہو گیا ہے۔

بھارت کے خلاف چار ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے تمام میچز میں جنوبی افریقہ کی حالت بد سے بدترین دکھائی دی ، خاص طور پر بلے بازی کا تو خدا ہی حافظ تھا۔ شاید بنگلہ دیش بھی بھارت کے دورے پر جاتا تو اتنی مایوس کن کارکردگی نہ دکھاتا۔ بہرحال، قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے ۔ جس طرح کی وکٹوں پر اس کے بلے بازوں کو کھیلنا پڑا ہے، وہ بھی روی چندر آشون جیسے عمدہ اسپن گیندباز کے سامنے، اس کے بعد تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ جنوبی افریقہ کی جگہ کوئی بھی ہوتا، نتیجہ شاید اتنا مختلف نہ ہوتا۔

جنوبی افریقہ سیریز میں کوئی چھ مرتبہ 200 یا اس سے کم رنز پر آؤٹ ہوا، جو تاریخ میں پہلا موقع ہے۔ 1913ء میں جب عظیم انگلش باؤلر سڈنی بارنیس نے سیریز کے چار مقابلوں میں 49 وکٹیں حاصل کرکے جنوبی افریقہ کو اسی کے ملک میں ہزیمت سے دوچار کیا تھا تو اس سیریز میں جنوبی افریقہ کوئی پانچ مرتبہ 200 یا کم کے مجموعے پر ڈھیر ہوا تھا۔ لگ بھگ وہی حال آج 102 سال کے بعد روی چندر آشون اور رویندر جدیجا نے کیا ہے۔ شکست سے بہرحال شکست ہی ہوتی ہے، جنوبی افریقہ کا کلین سویپ سے بال، بال بچنا، وہ بھی بارش کی بدولت ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ کچھ عرصہ پروٹیز کے لیے بہت مشکل رہے گا۔

دورۂ بھارت کے آغاز سے قبل جنوبی افریقہ کو اپنے قریبی ترین حریف پاکستان پر 19 پوائنٹس کی بہت بڑی برتری حاصل تھی۔ ابھی بھارت کے دورے پر اس کا امتحان جاری ہی تھا کہ آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو "گلابی ٹیسٹ" میں شکست دے کر دوسرے مقام پر قبضہ کرلیا۔ اب یہ برتری 16 پوائنٹس کی رہ گئی جو بہت زیادہ تھی۔ بڑی سے بڑی سیریز میں آنے والی تبدیلیاں چند پوائنٹس کی ہوتی ہیں اور اتنے زیادہ پوائنٹس آگے ہونے کا مطلب یہی سمجھا جاتا ہے کہ جلد نیچے آنا بہت مشکل ہے۔ لیکن درجہ بندی کے نظام کی یہی خوبی، یا خامی، ہے کہ اوپر کے نمبر کی ٹیم اگر نچلے درجے کی ٹیم سے شکست کھائے گی تو اسے زیادہ نقصان ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے خلاف تین-صفر کی شکست جنوبی افریقہ کو یکدم 114 پوائنٹس پر لے آئی ہے جبکہ بھارت 106 سے 110 پوائنٹس پر پہنچ کر پاکستان اور آسٹریلیا کو پیچھے چھوڑتا ہوا دوسرے نمبر پر آ پہنچا ہے۔

بیرون ملک ایک طویل عرصے تک ناقابل شکست رہنے کے بعد بالآخر ایک ہی سیریز میں کافی کسریں نکل گئی ہیں۔ اب عالمی نمبر ایک اور دو کے درمیان صرف چار پوائنٹس کا فرق رہ گیا ہے۔ آئندہ چند سیریز میں اگر کارکردگی میں انقلابی بہتری نہیں لائی گئی تو بہت جلد جنوبی افریقہ سے سرفہرست پوزیشن چھن جائے گی۔