نیوزی لینڈ نے پہلا ٹیسٹ 122 رنز سے جیت لیا

0 1,046

ابھی گزشتہ ماہ ہی سری لنکا نے ویسٹ انڈیز کی خوب 'مہمان نوازی' کی اور دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز میں کلین سویپ کیا مگر اب جبکہ خود سری لنکا کے کھلاڑی نیوزی لینڈ کے دورے پر ہیں تو نیوزی لینڈ ’ جیسی کرنی، ویسی بھرنی‘ کے مصداق ان کی بھرپور مہمان نوازی کر رہاہے۔ ایک زبردست مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ نے 122 رنز سے کامیابی حاصل کرکے سیریز میں ایک-صفر کی برتری حاصل کرلی ہے۔

نیوزی لینڈ نے مقابلے کے چوتھے روز287 رنز پر دوسری اننگز ڈکلیئر کی تھی اور مقابلے میں کامیابی کے لیے سری لنکا کو 405 رنز کا ہدف دیا تھا۔ پہلی اننگز میں ناکامی کو دیکھتے ہوئے اس ہدف کا تعاقب تو بہت مشکل دکھائی دے رہا تھا لیکن کیونکہ چوتھے روز بارش سے ٹیسٹ کو متاثر کیا تھا، اس لیے پانچویں کوئی بھی ایسی ’غیبی مدد ‘ سری لنکا کے لیے میچ بچا سکتی تھی۔ لیکن مہمان بلے باز ویسی کارکردگی نہ دکھا سکے جو میچ بچانے کے لیے دکھائی جانی چاہیے تھی اور پوری ٹیم 282 رنز پر ڈھیر ہوکر شکست سے دوچار ہوئی۔

آحری دن کے کھیل کا آغاز ہوا تو سری لنکا تین وکٹوں کے خسارے میں تھا جو پچھلے دن ہی گر چکی تھیں۔ اسے میچ بچانے کے لیے مزید 296 رنز کی ضرورت تھی جو ناممکن نہیں تو انتہائی مشکل ضرور تھا۔ اس کے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا کہ 90 اوورز بلے بازی کرے جبکہ نیوزی لینڈ کو سات اچھی گیندوں کی ضرورت تھی، جن پر وہ حریف بلے بازوں کو آؤٹ کر سکے۔ لیکن کپتان اینجلو میتھیوز اور دنیش چندیمال نے انہیں کافی انتظار کروایا۔ دونوں نے صبح کے ابتدائی 20 اوورز سے زیادہ کھیلے اور اسکور میں بھی 56 رنز کا اضافہ کیا۔ کئی گیندبازوں کو آزمایا گیا لیکن کوئی کارگر ثابت نہیں ہو رہا تھا۔ اس سے پہلے یہ کہ شراکت داری مزید بڑھتی اور نیوزی لینڈ کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا میتھیوز کی غائب دماغی نے اُن کے لیے کام آسان کردیا۔ میتھیوز گو کہ صرف 25 رنز پر کھیل رہے تھے لیکن وہ کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے کی ریٹائرمنٹ کے بعد ایک نوجوان ٹیم کا اہم ترین جز ہیں اور ان کی کریز پر موجودگی حوصلوں کو بلند کرتی۔ وہ جس بری طرح آؤٹ ہوئے، اس سے ہی سری لنکا کے حوصلے ٹوٹ گئے ہوں گے۔ بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کرنے والے ویگنر پوری رفتار کے ساتھ آئے اور ان کی گیند بالکل لیگ اسٹمپ پر تھی۔ میتھیوز اسے کافی باہر سمجھ رہے تھے، انہوں نے بلّا گیند کے سامنے کیا ہی نہیں اور اسے چھوڑ دیا۔ گیند نے بجائے باہر نکلنے کے سیدھا ان کے بائیں پیڈ کا رخ کیا اور پلک جھپکتے میں ان کے پیڈ کو چھوتی ہوئی مڈل اسٹمپ میں جا گھسی۔

یہ مقابلے کا ’ ٹرننگ پوائنٹ‘ تھا۔ چندیمال پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی تھی کہ وہ مقابلہ بچانے کے لیے احتیاط سے کام لیں۔ لیکن دیوار کمزور ہو چکی تھی، محض دو اوورز بعد مچل سینٹنر نے چندیمال ہی کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔ 58 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور ساتھ ہی سری لنکا کی امیدیں بھی۔

اب نوجوانوں کی باری تھی۔ کیتھرووان وتھاناگے اور ملنڈا سری وردنا کچھ کر دکھاتے لیکن نیوزی لینڈ کے حوصلے آسمانوں کو چھو رہے تھے۔ انہوں نے نئے بلے بازوں کو دباؤ میں لانے کے لیےتمام حربے آزمانا شروع کردیے۔ جارحانہ پالیسی کو ناکام بنانے کے لیے ضروری تھا کہ ’ اینٹ کا جواب پتھر‘ سے دیا جائے۔ وتھاناگے نے تو بالکل ایسا ہی کیا۔ 6 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے صرف 38 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنا چکے تھے اور آگے بھی جانا چاہتے تھے کہ ٹم ساؤتھی نےان کو چلتا کردیا۔ یوں سری لنکا کھانے کے وقفے سے قبل ہی چھ وکٹیں گنوا بیٹھا۔ اب نیوزی لینڈ کو فتح سے کون روک سکتا تھا؟ چائے کے وقفے سے پہلے پہلے نتیجہ 122 رنز سے نیوزی لینڈ کے حق میں آ گیا۔

نیوزی لینڈ کے تمام ہی گیندبازوں نے بہت عمدہ باؤلنگ کی۔ ساؤتھی نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ دو، دو وکٹیں ٹرینٹ بولٹ، سینٹنر اور ویگنر نے حاصل کیں۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ نے سری لنکا کی دعوت پر پہلے بلے بازی کی تھی اور مارٹن گپٹل کے شاندار 156، کین ولیم سن کے 88 رنز اور برینڈن میک کولم کے دھواں دار 75 رنز کی بدولت 431 رنز بنائے تھے۔ اس کے جواب میں سری لنکا کے دیموتھ کرونارتنے نے 84 اور دنیش چندیمال نے 83 رنز کی عمدہ اننگز کھیلیں لیکن معاملہ 294 رنز سے آگے نہ بڑھ پایا۔

137 رنز کی برتری ملنے کے بعد تو نیوزی لینڈ دوسری اننگز میں ’شیر‘ بن گیا۔ ٹام لیتھم کے 109 اور ولیم سن کے 71 رنز کے بعد اس نے 4 وکٹوں پر 267 رنز کے ساتھ اننگز ڈکلیئر کردی اور سری لنکا کو ناقابل عبور 405 رنز کے ہدف کے پیچھے چھوڑ دیا، جس میں مہمان بلے باز ناکام ہوئے اور یوں نیوزی لینڈ نے دو مقابلوں کی سیریز میں ایک-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی۔

پہلی اننگز میں شاندار 156 رنز بنانے والے مارٹن گپٹل کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔اب دونوں ٹیمیں 18 دسمبر سے ہملٹن میں دوسرا اور آخری ٹیسٹ کھیلیں گی۔