ولیم سن کا کمال، نیوزی لینڈ نے دوسرے ٹیسٹ کے ساتھ سیریز بھی جیت لی

0 1,025

کین ولیم سن کی شاندار سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ نے ہملٹن میں کھیلا گیا دوسرا اور آخری ٹیسٹ بھی جیت لیا اور یوں ویسٹ انڈیز کے خلاف کلین سویپ کرکے بلند حوصلوں کے ساتھ نیوزی لینڈ آنے والے سری لنکا کو اگلی ہی سیریز میں خود وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑ گیا۔

تین دنوں میں 35 وکٹیں گرنے کے بعد مقابلے کا فیصلہ چوتھے دن ہی ہو جانا تھا جب نیوزی لینڈ کو جیتنے کے لیے 47 وکٹوں کی ضرورت تھی۔ اس نازک مرحلے پر ولیم سن نے ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور نیوزی لینڈ کو توقعات کے برخلاف باآسانی کامیابی دلائی۔ 12 چوکوں پر مشتمل 108 رنز کی اننگز بحیثیت ان کی مجموعی کیریئر میں 13 ویں جبکہ سال میں پانچویں سنچری تھی۔ یوں نہ صرف ولیم سن اس سال ملک کی جانب سے سب سے زیادہ 1172 رنز بنانے والے بلے باز بنے بلکہ ٹیسٹ کے بہترین بلے بازوں کی عالمی درجہ بندی میں بھی اول نمبر پر آ گئے ہیں۔ اب ان کی نظریں بلاشبہ ملک کے لیے سب سے زیادہ سنچریوں کے ریکارڈ پر ہوں گی جو اس وقت مارٹن کرو کے پاس ہے جنہوں نے17 سنچریاں بنائی تھیں اور ولیم سن محض چار مزید سنچریوں کے ذریعے اس مقام کو حاصل کر سکتے ہیں اور جس فارم میں وہ اس وقت موجود ہیں لگتا ہے بہت جلد پالیں گے۔

بہرحال، ہملٹن ٹیسٹ کی بات کرتے ہیں جہاں سری لنکا نے میزبان کے لیے بڑی مشکلات کھڑی کی۔ پہلے بلے بازی کرتے ہوئے سری لنکا نے کپتان اینجلو میتھیوز کے 77 اور ملنڈا سری وردنا کے 64 رنز کی بدولت 292 رنز بنائے۔ جواب میں نیوزی لینڈ دشمنتھا چمیرا کی عمدہ گیندبازی کے ساتھ بری طرح ناکام ہوا اور 237 رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد سری لنکا کو 55 رنز کی برتری دے بیٹھا۔

اس وقت ایسا لگ رہا تھا کہ سری لنکا سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہو جائے گا مگر نیوزی لینڈ کے باؤلرز خصوصاً ٹم ساؤتھی نے دوسری اننگز میں سری لنکا کی ایک نہ چلنے دی۔ نیوزی لینڈ کی تیز 'مثلث' نے 9 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرتے ہوئے سری لنکا کو محض 133 رنز پر ٹھکانے لگا دیا۔ اس میں سے چار وکٹیں ساؤتھی کو ملیں جبکہ تین کو نیل ویگنر نے اور دو کو ڈوگ بریسویل نے آؤٹ کیا۔

سری لنکا کی دوسری اننگز میں بری طرح پسپائی کی وجہ وکٹ کے مزاج میں ہونے والی تبدیلی تھی اور یہی محسوس ہو رہا تھا کہ نیوزی لینڈ کے لیے بھی جیتنا ہرگز آسان نہ ہوگی۔ جب محض 11 رنز پر اس کے دونوں اوپنرز آؤٹ ہوگئے۔ سری لنکا مقابلے پر چھایا ہوا دکھائی دیتا تھا لیکن ولیم سن اور روس ٹیلر نے تیسری وکٹ پر 67 رنز جوڑ کر مقابلے کو برابری کی سطح پر کھڑا کیا۔ سری لنکا کی امیدیں بجھنے لگیں جب پہلی اننگز کے ہیرو چمیرا نے ٹیلر کی قیمتی وکٹ حاصل کرکے اس کے چراغ دوبارہ جلا دیے۔

اب کپتان برینڈن میک کولم خود بلے بازی کے لیے آئے اور حیران کن طور پر ذمہ دارانہ بلے بازی دکھائی۔ ان کے کھیلنے کے انداز سے ہی معلوم ہو رہا تھا کہ وہ ٹیم کے لیے کامیابی کو کتنی اہمیت دے رہے ہیں۔ ولیم سن کے ساتھ مل کر انہوں نے مجموعے میں 52 رنز کا اضافہ کیا اور اسکور 130 رنز تک پہنچا تو چمیرا نے میک کولم کو آؤٹ کرکے میچ میں دوبارہ جان ڈالنے کی کوشش کی۔ مقابلہ تب مزید دلچسپ ہو گیا جب مچل سینٹنر زیادہ تر تک قیام نہ کرسکے اور صرف چار رنز بنا کر سورنگا لکمل کا شکار بن گئے۔ یوں نیوزی لینڈ کی آدھی ٹیم 142 رنز پر آؤٹ ہو چکی تھی۔ اگر اس موقع پر سری لنکا کے گیندباز ولیم سن کو آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو میچ کا نتیجہ تبدیل ہو سکتا تھا مگر ایسا نہ ہو سکا۔

ولیم سن کو میچ کی سب سے بڑی اور فیصلہ کن اننگز کھیلنے پر بہترین کھلاڑی کا اعزاز دیا گیا۔