شکستوں سے بے حال سری لنکا کو بالآخر پہلی کامیابی مل گئی

0 1,057

نیوزی لینڈ کے دورے پر بے حال سری لنکا کو ایک روزہ مرحلے کے ابتدائی دونوں مقابلوں میں شرمناک انداز میں شکست کھانی پڑی۔ پھر جب نیوزی لینڈ تیسرے مقابلے میں کامیابی کے ذریعے سیریز ہی جیتنے کے قریب تھا تو سری لنکا نے ہمت دکھائی اور 278 رنز کا ہدف صرف دو وکٹوں پر حاصل کرکے اپنے امکانات کو زندہ رکھا ہے۔ ابتدائی دونوں میچز میں بدترین بلے بازی کے بعد اتنا بڑا ہدف حاصل کرنا حیران کن ہے۔ اس لیے کہ یہ ہوم گراؤنڈ پر مسلسل 12 فتوحات کے بعد نیوزی لینڈ کی پہلی شکست ہے۔

پہلے دونوں مقابلوں میں سری لنکا کے کپتان اینجلو میتھیوز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی تھی اور ناکامی کا سامنا کیا اس لیے ہو سکتا تھا کہ ٹاس جیتنے کی صورت میں وہ پہلے گیندبازی سنبھالتے، لیکن اس کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی۔ ٹاس برینڈن میک کولم کی جگہ قیادت کرنے والے کین ولیم سن نے جیتا اور سری لنکا کی گزشتہ مقابلوں میں حالت کو دیکھنے کے باوجود پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔

پہلے بلے بازی کے باوجود نیوزی لینڈ کا حال ہر گز سری لنکا جیسا نہ تھا۔ ابتدائی دونوں مقابلے میں دھواں دار کارکردگی دکھانے والے مارٹن گپٹل آج نہ چل سکے اور 42 رنز پر ان کی صورت میں پہلی وکٹ گرگئی۔ یقیناً ان کو جلد آؤٹ کرنا سری لنکن گیندبازوں کا بڑا ہدف ہوگا اور وہ اس میں کامیاب بھیہوئے۔ گپٹل نے ویسے آغاز خطرناک انداز میں ہی لیا تھا، 30 گیندوں پر 30 رنز بنانے کے بعد وہ دشمنتھا چمیرا کی گیند پر آؤٹ ہوگئے۔

گپٹل کے بعد ٹام لیتھم اور کین ولیم سن نے دوسری وکٹ پر 60 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ لیتھم 42 رنز بنانے کے بعد جیفری ویندرسے کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ نیوزی لینڈ کو بڑا نقصان اس وقت ہوا جب ویندرسے نے روس ٹیلر کی بڑی وکٹ بھی گرا دی، جو صفر پر آؤٹ ہوئے۔

کپتان ولیم سن اب بھی کریز پر موجود تھے اور ہنری نکلس کے ساتھ مل کر رنز کو بتدریج آگے لے جانے کی کوشش کی۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 41 رنز کی جوڑے تھے کہ نکلس کی اننگز 20 رنز پر مکمل ہوگئی۔ اب مچل سینٹنر کپتان کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں اترے لیکن اب باری ولیم سن کی تھی۔ ان کی 59 رنز کی اننگز ملنڈا سری وردنا کے ہاتھوں تمام ہوئی۔163 رنز پر ہی نیوزی لینڈ کے آدھے کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ لگ تو ایسا ہی رہا تھا کہ سری لنکن گیند باز اگلے پانچ کھلاڑی بھی جلد ہی آؤٹ کردیں گے۔ مگر نیوزی لینڈ کے آنے والے بلے بازوں نے ہمت سے کام لیا اور اسکور کو مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں پر 277 رنز تک پہنچا دیا۔ یعنی آخری پانچ وکٹوں نے 113 رنز کا اضافہ کیا۔

سری لنکا کی جانب سے نووان پردیپ، دشمنتھا چمیرا اور جیفری ویندرسے نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ سری وردنا کے ہاتھ ایک وکٹ لگے۔

سیریز میں سری لنکن بلے بازوں کی کارکردگی سے تو یہی لگتا تھا کہ 278 رنز کا ہدف ان کی پہنچ سے کہیں باہر ہے لیکن جیسی بلے بازی انہوں نے دکھائی، اس سے گمان ہو رہا تھا کہ شاید اس بار سب ٹھان کر آئے ہیں کہ اب شکست کا منہ نہیں دیکھنا۔

دنوشکا گوناتھلکا اور تلکارتنے دلشان نے پہلی ہی وکٹ پر 98 رنز جڑ ڈالے۔ گوناتھلکا نے صرف 45 گیندوں پر 65 رںز بنائے جس میں 4 چھکے اور 7 چوکے شامل رہے۔ شراکت داری کو تہرے ہندسے میں پہنچنے سے مچل میک کلیناگھن نے روکا لیکن وہ گوناتھلکا کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دینے سے نہ روک سکے۔

اس وکٹ کے باوجود نیوزی لینڈ مقابلے میں واپس نہ آ سکا۔ یہ برینڈن میک کولم کی عدم موجودگی کا اثر تھا یا سری لنکا کے بلے باز خواب غفلت سے جاگ گئے تھے، بہرحال دلشان کا ساتھ دینے لاہیرو تھریمانے آئے اور انہوں نے 111 رنز جوڑ کر فتح کو یقینی بنا دیا۔ بدقسمتی سے دلشان اپنی سنچری مکمل نہ کرسکے اور 81 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوگئے۔ باقی کا کام دنیش چندیمال اور تھریمانے نے مکمل کیا۔

اہم مقابلے میں بڑی کامیابی کے ذریعے نہ صرف سری لنکا پر چھائے مایوسی کے بادل چھٹ گئے ہیں بلکہ نیوزی لینڈ کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔

دونوں ٹیمیں سیریز کا چوتھا مقابلہ ہفتے کو نیلسن میں کھیلیں گی۔ سری لنکا اس کامیابی سے حوصلہ پاتے ہوئے ایک اور مقابلہ جیت کر سیریز برابر کرنے کی کوشش کرے گا جبکہ نیوزی لینڈ کی جدوجہد کا مرکز یہی ہوگا کہ سیریز کا فیصلہ چوتھے ہی میچ میں کردیا جائے۔ دیکھتے ہیں نئے سال میں کیسا مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے۔