عامر کی واپسی کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے، مصباح الحق

0 1,022

اسپاٹ فکسنگ میں پانچ سال پابندی کی سزا بھگتنے والے محمد عامر کو 'قومی دھارے' میں واپس لینے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششیں شروع ہوتے ہی مختلف حلقوں اور کھلاڑیوں کی جانب سے مخالفت شروع ہوگئی۔ البتہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان کی کوششوں سے معاملہ بظاہر سلجھا لیا گیا اور گزشتہ روز دورۂ نیوزی لینڈ کے لیے اعلان کردہ دستے میں محمد عامر کا نام بھی شامل تھا۔ کیا محمد عامر پانچ سال پہلے جیسی کارکردگی دکھا سکیں گے؟ یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے لیکن پاکستان کو اس وقت اس سے کہیں بڑے سوال کا سامنا ہے، وہ ہے پاکستان سپر لیگ۔ ان دونوں سوالات کے بارے معروف پاکستان کے ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے معروف کرکٹ ویب سائٹ cricket.com.au پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہیں بنگلہ دیش میں محمد عامر کی وہی جھلک نظر آئی، جو پانچ سال پہلے تھی۔ نہ عامر کی رفتار میں کوئی فرق آیا ہے، اور نہ ہی گیند سوئنگ کرنے کی صلاحیت میں کوئی کمی دکھائی دیتی ہے۔ گویا یہ وہی محمد عامر ہے، جو پانچ سال پہلے تھا۔ انہوں نے نہ صرف ڈومیسٹک بلکہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں بھی اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کیا۔

مصباح الحق کا کہنا ہے کہ بورڈ نے جس طریقے سے محمد عامر کی مخالفت کرنے والے کھلاڑیوں کو سمجھایا ہے، وہ اچھا طریقہ ہے اور اُس کی تعریف کرنی چاہیے لیکن اِس کے باوجود اِس خوف سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اب بھی مخالفت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ البتہ مصباح کا خیال ہے کہ اگر عامر اپنے گناہ کی سزا مکمل کرچکا ہے تو ہمیں بطور کھلاڑی مخالفت کرنے کے بجائے بورڈ کے فیصلے کو تسلیم کرنا چاہیے۔ تنقید کے بجائے بین الاقوامی کرکٹ کونسل اور پی سی بی کے فیصلے کا احترام کرنا ہوگا۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے بارے میں مصباح الحق کا کہنا تھا ہم سالوں سے سنتے آرہے تھے کہ پاکستان بھی ٹی ٹوئنٹی لیگ کا انعقاد کرے گا، جس کا شائقین کرکٹ بھی بے تابی سے انتظار کررہے تھے، اور اچھی خبر یہ ہے کہ جس خواب کو طویل عرصے سے ہم دیکھ رہے تھے وہ اب شرمندۂ تعبیر ہونے جارہا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ پی ایس ایل کے پہلے سال کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یقینی طور پر یہ کامیاب لیگ بن جائے گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے سال کھلاڑیوں کو مالی طور پر بہت زیادہ فائدہ نہ ہو لیکن ہر گزرتے سال کے ساتھ نہ صرف ڈومیسٹک بلکہ غیر ملکی کھلاڑیوں کے لیے بھی پرکشش لیگ بن جائے گی۔ درحقیقت اِس لیگ کا اصل فائدہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کی صورت میں ہوسکتا ہے۔ ہمیں غیر ملکی کھلاڑیوں سے بات چیت کرنے کا موقع ملے گا، ہمارے تعلقات بڑھیں گے، اور اِن تعلقات کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم اُن تک پاکستان کے ٹھیک حالات پہنچا سکیں گے اور اِس طرح دنیا بھر میں پاکستان کے حوالے سے غلط فہمی کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے۔ جس طرح ملک میں حالات بتدریج بہتر ہورہے ہیں اُن کو دیکھتے ہوئے یہ لگ رہا ہے کہ بہت جلد پی ایس ایل کا انعقاد پاکستان میں ہی ہوگا۔

پاکستان کے ٹیسٹ کپتان نے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ بن کر بہت خوشی محسوس کررہے ہیں اور اُس دن کا شدت سے انتظار کررہے ہیں جب دنیائے کرکٹ کے بڑے ناموں کے ساتھ میدان میں کھیلنے کا موقع ملے گا۔ مصباح نے کہا کہ اُن کی ٹیم بہت متوازن ہے جس میں شین واٹسن اور بریڈ ہیڈن بھی شامل ہیں جنہوں نے آسٹریلیا کے لیے بہت خدمات پیش کی ہیں۔ انہوں نے آندرے رسل کا موازنہ شاہد آفریدی سے کیا اور سعید اجمل کی اپنی ٹیم میں شمولیت پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔ البتہ مصباح کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی لیگز کی وجہ سے کھلاڑیوں کو بڑے ایونٹ میں شرکت کا موقع مل رہا ہے، اُن کو مالی فوائد بھی حاصل ہورہے ہیں لیکن اِن فوائد کی خاطر کرکٹ کی بنیاد یعنی ٹیسٹ کرکٹ کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، اگر ایسا کردیا تو یہ کرکٹ کے مستقبل کے لیے خطرناک ہوگا۔" ٹی ٹوئنٹی کرکٹ اِسی رفتار سے ہوتی رہی تو کھلاڑی صرف اِسی فارمیٹ کی تیاری کریں گے، اور اُن کے پیشِ نظر بس یہی ہوگا کہ کس طرح کم سے کم گیندوں میں زیادہ سے زیادہ رنز بنائے جائیں، اس روش سے ٹیسٹ کرکٹ کا کیا حال ہوگا، اس کا محض اندازہ ہی کیا جا سکتا ہے۔ اِس لیے ٹیسٹ اور محدود طرز کی کرکٹ میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔