بین اسٹوکس کی دھواں دار اننگز، کئی عالمی ریکارڈز بال بال بچ گئے

3 1,339

سیریز میں ایک-صفر کی برتری کے ساتھ بلند حوصلہ انگلستان نے نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں قدم رکھا، پہلے دن جمایا اور دوسرے روز جنوبی افریقہ کے قدم اکھاڑ دیے۔ دوسرے روز جب کھیل کا آغاز ہوا تو انگلستان 5 وکٹوں پر 317 رنز پر کھڑا تھا۔ درحقیقت آدھی ٹیم تو 223 رنز پر آؤٹ ہو چکی تھی لیکن بین اسٹوکس اور جونی بیئرسٹو کی شراکت داری جاری تھی۔ دونوں نئی گیند لینے کے جنوبی افریقہ کو کرارا جواب دے چکے تھے اور نئی گیند کے بعد پہلے پانچ اوورز میں ہی 46 رنز بنا چکے تھے لیکن اصل کمال دونوں نے دوسرے روز دکھایا۔ صرف 39 اوورز میں 312 مزید رنز جوڑ کر ایسی بلے بازی دکھائی جو ہمیں ایک روزہ مقابلوں میں بھی شاذ و نادر ہی دکھائی دیتی ہے۔ اس ناقابل یقین کارکردگی میں نمایاں کردار تھا بین اسٹوکس کی طوفانی ڈبل سنچری کا، جس میں انہوں نے 198 گیندوں پر 258 رنز بنائے اور جونی بیئرسٹو کی 150 رنز کی ناقابل شکست اننگز کو گہنا دیا۔ دونوں نے صرف 39 اوورز میں انگلستان کو 629 رنز تک پہنچا دیا۔

بین اسٹوکس اور جونی بیئرسٹو کی چھٹی وکٹ پر 399 رنز کی شراکت داری بلاشبہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ دونوں نے گزشتہ سال نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن اور بریڈلے-جان واٹلنگ کا قائم کردہ 365 رنز کا ریکارڈ اپنے نام کیا، جنہوں نے سری لنکا کے خلاف ویلنگٹن ٹیسٹ کے ذریعے اپنا نام ریکارڈ بک میں لکھوایا تھا لیکن اب وہ بھی ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔

اس شراکت داری کے دوران اصل ہیجان انگیزی بین اسٹوکس نے پیدا کی۔ 74 رنز کے ساتھ انہوں نے دن کا آغاز کیا اور پھر ڈیل اسٹین اور ویرنن فلینڈر سے محروم جنوبی افریقہ کے باؤلنگ اٹیک پر پل پڑے۔ نیولینڈز کا وہ میدان جو جنوبی افریقہ کے گیندبازوں کی شکار گاہ رہا ہے، آج وہاں شکاری خود شکار ہوتے ہوئے دکھائی دیا۔ اسٹوکس اور بیئرسٹو نے لگ بھگ 8 رنز فی اوور کے اوسط سے رنز بنائے جن میں کاگیسو رباڈا نے 29.5 اوورز میں 175، کرس مورس نے 28 اوورز میں 150، ڈین پیڈٹ نے 25 اوورز میں 112 اور مورنے مورکل نے 29 میں 114 رنز کھائے۔

nathan-astle

اسٹوکس نے صرف 163 گیندوں پر اپنی ڈبل سنچری مکمل کی، وہ عالمی ریکارڈ تو نہ توڑ سکے لیکن انگلستان کے لیے تیز ترین ڈبل سنچری بنانے والے بلے باز بنے۔ تیز ترین ٹیسٹ ڈبل سنچری کا ریکارڈ اس وقت نیوزی لینڈ کے ناتھن آسٹل کے پاس ہے جنہوں نے مارچ 2012ء میں انگلستان کے خلاف کرائسٹ چرچ میں 153 گیندوں پر ڈبل سنچری مکمل کی تھی۔ گو کہ 168 گیندوں پر 222 رنز کی اننگز فاتحانہ ثابت نہ ہو سکی لیکن تاریخ میں آسٹل کو عرصہ کے لیے زندہ ضرور کرگئی۔ 153 گیندوں پر ڈبل سنچری بنانے کا آسٹل کا کارنامہ آج بھی ایک عالمی ریکارڈ ہے جو صرف 10 گیندوں کے فرق سے اسٹوکس کی دستبرد سے بچ گیا۔ البتہ اس اننگز کے دوران اسٹوکس نے وریندر سہواگ اور برینڈن میک کولم سے زیادہ تیز ڈبل سنچری ضرور بنائی۔ یہی وہ بلے باز ہیں جنہوں نے 100 سے کم کے اسٹرائیک ریٹ سے ٹیسٹ ڈبل سنچریاں بنا رکھی ہیں۔

بین اسٹوکس کی اننگز میں 11 چھکے بھی شامل تھے، یوں صرف ایک چھکے کی وجہ سے وہ وسیم اکرم کا ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ بھی نہ توڑ سکے۔ سابق پاکستانی کپتان نے اکتوبر 1996ء میں زمبابوے کے خلاف شیخوپورہ ٹیسٹ میں اپنی سب سے طویل اننگز کھیلی تھی۔ 257 رنز کی ناقابل شکست باری کے دوران وسیم اکرم نے 12 چھکے لگائے، جو آج بھی قائم و دائم ریکارڈ ہے۔ کئی بلے باز اس کے قریب پہنچے لیکن توڑ کوئی نہ سکا۔ ناتھن آسٹل کی مذکورہ بالا اننگز میں 11 چھکے شامل تھے، آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے بھی اپنی مشہور زمانہ 380 رنز کی اننگز میں 11 چھکے لگائے جبکہ برینڈن میک کولم تو دو مرتبہ 11، 11 چھکوں پر مشتمل اننگز کھیل چکے ہیں لیکن کوئی 12 چھکوں تک نہیں پہنچ سکا۔ اسی طرح اسٹوکس بھی 11 تک ہی محدود رہ گئے اور رن آؤٹ کی صورت میں ان کی باری اپنے اختتام کو پہنچی۔

کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کے آغاز سے پہلے اسٹوکس کو ایک ہزار رنز مکمل کرنے کے لیے صرف دو رنز کی ضرورت تھی جو انہوں نے جلد ہی مکمل کرلیے اور اب 21 ویں ٹیسٹ میں ہی تقریباً 34 کے اوسط کے ساتھ 1256 رنز پر کھڑے ہیں۔ تین سنچریاں اور 5 نصف سنچریاں ان کے ریکارڈ پر شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ 7 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے ہیں لیکن تازہ کارکردگی انہیں ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کرنے میں مدد دے گی۔ خاص طور پر اس وقت جب گزشتہ چھ ماہ میں وہ کوئی نمایاں کارکردگی نہیں دکھا پائے تھے، یہ اننگز انہیں ایک مرتبہ پھر ٹیم میں نمایاں مقام دلائے گی۔

تیز ترین ڈبل سنچریاں بنانے والے بلے باز

بلے باز ملک کل رنز گیندیں برائے ڈبل سنچری چوکے چھکے بمقابلہ بمقام بتاریخ
ناتھن آسٹل نیوزی لینڈ 222 153 28 11 انگلستان کرائسٹ چرچ مارچ 2002ء
بین اسٹوکس انگلستان 258 163 30 11 جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن جنوری 2016ء
وریندر سہواگ بھارت 293 168 40 7 سری لنکا ممبئی دسمبر 2009ء
وریندر سہواگ بھارت 254 182 47 1 پاکستان لاہور جنوری 2006ء
برینڈن میک کولم نیوزی لینڈ 202 186 21 11 پاکستان شارجہ نومبر 2014ء
وریندر سہواگ بھارت 319 194 21 11 جنوبی افریقہ چنئی مارچ 2008ء