نیوزی لینڈ اصل رنگ و روپ میں آ گیا، پاکستان کو بدترین شکست

6 1,317

گزشتہ دو سالوں سے پے در پے فتوحات حاصل کرنے والے نیوزی لینڈ کو پاکستان کے خلاف اولین ٹی ٹوئنٹی میں بے دست و پا دیکھنا کئی ماہرین کے لیے حیران کن تھا۔ لیکن ان کی حیرانگی، اور پریشانی، صرف ایک ہی دن بعد دور ہوگئی ہے کیونکہ سیڈن پارک، ہملٹن میں نیوزی لینڈ نے 169 رنز کا اچھا ہدف بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے پورا کرکے پاکستان کو دس وکٹوں کی بدترین شکست سے دوچار کیا ہے۔ یوں تین مقابلوں کی سیریز ایک-ایک سے برابر ہو چکی ہے اور تیسرا میچ فیصلہ کن ثابت ہوگا۔

پہلے مقابلے میں شاندار کامیابی کے بعد بلند حوصلہ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ابتدائی تین بلے بازوں کی ناکامی کے بعد جب 11 اوورز میں صرف 67 رنز اسکور بورڈ پر موجود تھے، شعیب ملک اور بالخصوص عمر اکمل نے پاکستان کو ایک بڑے مجموعے کی جانب بڑھانا شروع کیا۔ ملک 30 گیندوں پر 39 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے چوتھی وکٹ پر عمر اکمل کے ساتھ 63 رنز کا اضافہ کیا، وہ بھی صرف 34 گیندوں پر۔ اس مقام پر شاہد آفریدی میدان میں اترے تو تین اوورز کا کھیل باقی تھا اور پاکستان 'میلہ' لوٹ سکتا تھا لیکن "لالا" کا بلّا آج نہیں چلا۔ ایک چھکا انہوں نے ضرور لگایا لیکن تیسری گیند پر 7 رنز کے ساتھ ایڈم ملن کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔

یہاں عمر اکمل نے کپتان کا ادھورا چھوڑا گیا کام پورا کیا۔ انہوں نے صرف 27 گیندوں پر 4 شاندار چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے 56 ناقابل شکست رنز بنائے۔ 22 گیندوں پر نصف سنچڑی مکمل کرنے کے دوران عمر کا ایک چھکا بہت بلند اور بہت طویل تھا جو 103 میٹر کا سفر طے کرتا ہوا ایک گاڑی کا شیشہ توڑ گیا۔ پاکستان نے آخری 9 اوورز میں 101 رنز کا اضافہ کیا اور اسکور کو 168 رنز تک پہنچا دیا۔ بلے بازوں کی ابتدائی ناکامی اور شاہد آفریدی اور سرفراز احمد کے نہ چلنے کے باوجود یہ ایک اچھا مجموعہ تھا اور پاکستان نے پہلے مقابلے میں جیسی باؤلنگ کی تھی، اس کے بعد توقع تھی کہ اتنے رنز کا دفاع کرنا کوئی مسئلہ نہ ہوگا۔ پھر ریکارڈ بھی پاکستان کے ساتھ تھا، پاکستان نے 150 سے زیادہ رنز بنانے کے بعد تاریخ میں آج تک صرف ایک ٹی ٹوئنٹی مقابلہ ہارا ہے۔

بہرحال، جیسے ہی پاکستان کے باؤلرز نے گیند سنبھالی یہ تمام سہارے ایک، ایک کرکٹ چھوٹتے چلے گئے۔ مارٹن گپٹل، جو زبردست فارم میں ہیں اور گزشتہ مقابلے میں جلد آؤٹ ہوگئے تھے، آج پورے رنگ و روپ میں نظر آئے اور صرف 58 گیندوں پر 87 رنز کی دھواں دار اننگز کھیل کر میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ ان کی باری میں4 چھکے اور 9 چوکے شامل رہے۔ یہ کسی بھی بلے باز کی پاکستان کے خلاف سب سے بڑی ٹی ٹوئنٹی اننگز بھی ہے۔ ساتھی اوپنر اور کپتان کین ولیم سن نے 48 گیندوں پر 72 رنز بنا کر اپنا بھرپور حصہ ڈالا اور نیوزی لینڈ 18 ویں اوور میں ہی ہدف کو جا پہنچا۔

وکٹ تو کسی پاکستانی گیندباز کو نہیں ملی، لیکن رنز دینے کے معاملے میں سارے ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑتے دکھائی دیے۔ بالخصوص محمد عامر، جن کے لیے بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے بعد دوسرا مقابلہ ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ انہوں نے صرف تین اوورز میں 34 رنز کھائے اور سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے۔ کپتان شاہد آفریدی کو 4 اوورز میں 38 رنز پڑے۔ وہاب ریاض نے تین اوورز میں 30، عمر گل نے دو اوورز میں 18، اور عماد وسیم نے 4 اوورز میں 32 رنز دیے۔ یوں نیوزی لینڈ 18 ویں اوور کی چوتھی گیند پر ہدف تک جا پہنچا جو تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی ٹیم نے بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے اتنا بڑا ہدف حاصل کرلیا ہو۔

اب فیصلہ کن مقابلہ 22 جنوری کو ویلنگٹن میں کھیلا جائے گا جہاں جیتنے والا سیریز ٹرافی اپنے ساتھ لے جائے گا۔