جنوبی افریقہ صرف 83 پر ڈھیر، براڈ کے ہاتھوں تیسرے ہی دن شکست

0 1,018

یہ جنوبی افریقہ کو آخر ہو کیا گیا ہے؟ انگلستان کے خلاف ابتدائی اننگز میں 313 رنز جوڑنے اور صرف 10 رنز کے خسارے میں جانے کے بعد یکدم ہی ڈھیر ہوگیا؟ اس کی وجہ جو بھی ہے، بہرحال انگلستان نے تو تیسرے ٹیسٹ میں7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے سیریز میں دو-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی ہے۔

بھارت میں بدترین شکست، اس کے بعد انگلستان کے خلاف ایک-صفر کے خسارے اور ہاشم آملا کے قیادت سے استعفے کے بعد ظاہر تو یہی ہو رہا تھا کہ جنوبی افریقہ تتر بتر ہو چکا ہے اور اس کی عالمی نمبر ایک پوزیشن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ لیکن وہ اس بری طرح ڈھیر ہوگا؟ اس کا خود انگلستان کو بھی یقین نہ ہوگا۔ جب جنوبی افریقہ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے اجتماعی کوشش سے 313 رنز بنائے اور جواب میں انگلستان کو جو روٹ کی سنچری اور بین اسٹوکس کی نصف سنچری کے باوجود 323 تک محدود کردیا تو ایک شاندار مقابلے کا امکان پیدا ہوگیا تھا۔ لیکن تیسرے دن اچانک ہی کیا ہوگیا کہ اسٹورٹ براڈ قہر بن کر جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز پر برس پڑے اور اسے صرف 83 رنز تک محدود کردیا۔

براڈ نے 12.1 اوورز میں صرف 17 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں جو تمام سرفہرست چھ بلے بازوں کی تھیں۔ ڈین ایلگر، ستیانو ان زیل، ہاشم آملا، نئے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز، فف دو پلیسی اور تمبا باووما، یہ سب براڈ کو اپنی وکٹیں دے گئے۔ ڈی ولیئرز تو کپتان کا عہدہ لیتے ہی اہم اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ قیادت کا بوجھ ہٹنا بھی ہاشم آملا کو سکون نہ دے سکا۔ پہلی اننگز میں 40 رنز کے بعد وہ دوسری میں محض 5 رنز بنا سکے۔

جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 34 ویں اوور کی پہلی گیند پر دو پلیسی کی وکٹ گرتے ہی آؤٹ ہوگئی۔ 83 رنز 1992ء میں بین الاقوامی کرکٹ مین واپسی کے بعد اپنے ہی میدان پر جنوبی افریقہ کا دوسرا کم ترین مجموعہ ہے۔ ابھی نومبر 2015ء میں وہ بھارت کے دورے پر ایک مقابلے میں 79 پر آؤٹ ہوئے تھے جو بیرون ملک ان کی بدترین اننگز تھی۔ اس عرصے میں یہ محض چوتھا موقع ہے کہ وہ 100 سے کم رنز پر آؤٹ ہوئے ہوں لیکن مذکورہ بالا دونوں مواقع ان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں کیونکہ وہ نمبر ایک ہیں، ان کے بلے باز عالمی درجہ بندی میں سرفہرست مقامات رکھتے ہیں، یا تھے۔

بہرحال، انگلستان کے لیے سامنے اب صرف 74 رنز کا ہدف تھا جو اس نے ایلکس ہیلز اور ایلسٹر کک کی 64 رنز کی شراکت داری کی بدولت تقریباً حاصل کر ہی لیا تھا لیکن وہاں تک پہنچنے سے پہلے اسے تین وکٹیں گنوانی پڑی۔ بہرحال، 23 ویں اوور میں ہدف کو جا لیا اور یوں تین میچز کے بعد سیریز میں دو-صفر کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی ہے۔

ویسے یہ مسلسل تیسرا موقع ہے کہ جنوبی افریقہ کے دورے پر انگلستان کو سیریز میں شکست نہ ہوئی ہے۔ آخری بار وہ 1999ء کے دورے میں جنوبی افریقہ کے دورے پر شکست سے دوچار ہوا تھا اس کے بعد 2004ء اور 2009ء میں دونوں بار جنوبی افریقہ اسے زیر نہ کرسکا۔ بلکہ 2004ء میں تو انگلستان نے دو-ایک سے کامیابی حاصل کی تھی۔ 2009ء میں سیریز ایک-ایک سے برابر رہی اور اب انگلستان ایک مرتبہ پھر کامیابی سمیٹنے کے موڈ میں دکھائی دیتا ہے۔ 22 جنوری سے سنچورین میں ہونے والا پہلا ٹیسٹ جنوبی افریقہ کے زوال کی نئی داستان رقم کرے گا، یا پھر اس کی ڈوبتی ہوئی کشتی کے لیے آخری سہارا بنے گا۔ یہ آنے والا وقت بتائے گا۔

آخر میں اسٹورٹ براڈ کو میچ میں 8 وکٹیں حاصل کرنے، بلکہ سیریز کا یادگار ترین باؤلنگ اسپیل پھینکنے پر بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔