کوہلی کی سنچری بھی رائیگاں، بھارت تین مقابلوں میں ہی سیریز ہار گیا

2 1,043

ابتدائی دونوں ایک روزہ مقابلوں کی یکسانیت کے بعد آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ایک روزہ میں کچھ 'تبدیلی' تو ضرور آئی، لیکن نتیجہ آسٹریلیا ہی کے حق میں رہا جس نے پانچ مقابلوں کی سیریز پہلے تین میچز ہی میں جیت لی ہے۔ گو کہ روہیت شرما نے سنچری نہ بنائی، بھارت 300 رنز کو نہ پہنچا، اور نہ ہی آسٹریلیا نے آخری اوور میں پانچ یا زیادہ وکٹوں کے ساتھ جیتا، لیکن بازی آسٹریلیا ہی کے نام رہی جو آج ابتدائی بلے بازوں کی جدوجہد کے باوجود گلین میکس ویل کی ایک طوفانی اننگز کی بدولت کامیاب ٹھیرا۔

ملبورن میں جب آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بھارت کو بلے بازی کے لیے میدان میں اتارا تو آغاز ہی بھارت کے لیے تشویش ناک ثابت ہوا۔ پانچویں اوور میں دو مقابلوں کے بہترین بلے باز روہیت شرما آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے صرف 6 رنز بنائے لیکن شیکھر دھاون نے ویراٹ کوہلی کے ساتھ 119 جوڑ کر حالات کو اچھی طرح سنبھال لیا۔ شیکھر کی اننگز سست رفتار تھی لیکن روہیت کے آؤٹ ہونے کے بعد کریز پر جمنا ضروری تھا۔ انہوں نے 91 گیندوں پر 68 رنز بنائے اور 27 ویں اوور میں جاکر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد ویراٹ کوہلی کا بھرپور ساتھ دیا اجنکیا راہانے نے جنہوں نے مزید 109 رنز کے ذریعے بھارت کو 45 ویں اوور میں 243 رنز تک پہنچا دیا۔

بھارت ایک مرتبہ پھر 300 کا ہندسہ حاصل کرنے کو تیار دکھائی دیتا تھا لیکن کوہلی 7 ہزار ایک روزہ رنز اور 24 ویں سنچری مکمل کرنے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے 117 گیندوں پر دو چھکوں اور 7 چوکوں کے ساتھ اتنے ہی رنز بنائے اور جوش ہیسٹنگز کے چار شکاروں میں سے ایک بنے۔ راہانے نے 50 رنز بنائے۔ آخر میں کپتان مہندر سنگھ دھونی کے 9 گیندوں پر 23 رنز نے اسکور کو 295 تک پہنچایا۔

آسٹریلیا، جو تقریباً ڈیڑھ سال سے اپنی سرزمین پر ناقابل شکست ہے، ہدف کے تعاقب میں اس وقت تک تو بے خوف و خطر چلتا رہا جب تک جارج بیلی کریز پر موجود تھے۔ 26 اوورز میں 150 رنز بن چکے تھے اور صرف دو ہی وکٹیں گری تھیں لیکن رویندر جدیجا کی گیند پر بیلی کے اسٹمپڈ ہونے سے یکدم مقابلے کا جھکاؤ بھارت کی طرف پلٹنے لگا۔ کچھ ہی دیر میں شان مارش کی 62 رنز کی اننگز تمام ہوئی اور جیسے ہی آسٹریلیا نے 200 کا ہندسہ عبور کیا مچل مارش اور میتھیو ویڈ بھی چل دیے۔ یوں آخری 12 اوورز میں گو کہ آسٹریلیا کو 81 رنز کی ہی کی ضرورت تھی، لیکن وکٹیں صرف چار باقی رہ گئی تھیں۔ گلین میکس ویل آخری امید تھے جن کا ساتھ دینے کے لیے جیمز فاکنر موجود تھے۔ دونوں نے کمال ہی کردیا، بالخصوص میکس ویل نے کہ جنہوں نے 83 گیندوں پر 96 رنز کی ایک شاہکار اننگز کھیلی اور بدقسمتی سے سنچری سے عین پہلے آؤٹ ہوگئے لیکن ان کی فاکنر کے ساتھ 80 رنز کی رفاقت نے آسٹریلیا کو 49 ویں اوور میں تین وکٹوں سے ضرور جتوا دیا۔ آسٹریلیا نے مسلسل تیسرا مقابلہ ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے جیتا۔ گو کہ وہ 300 سے زیادہ کے ہدف باآسانی حاصل کرنے میں کامیاب رہا لیکن آج اس 'نفسیاتی حد' سے نچلا مجموعہ بھی اس کے لیے کافی مشکل بن جاتا لیکن میکس ویل کی کارکردگی فیصلہ کن ثابت ہوئی۔

اب 20 جنوری کو کینبرا میں اگلا مقابلہ بھارت کے لیے سخت امتحان ہوگا، کیونکہ وہاں ناکامی کی صورت میں آسٹریلیا کلین سویپ کی طرف جائے گا جو بھارت کے لیے بدترین نتیجہ ہوگا اور اس کے بھارت کی کرکٹ، بالخصوص مہندر سنگھ دھونی کی قیادت، پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔