جب اوپنر کی سنچری بھی بھارت کے کام نہ آئی

0 1,166

بات چاہے ٹیسٹ کی ہو یا ایک روزہ کی، یا پھر ٹی ٹوئنٹی کی ہی سہی، تمام طرز کی کرکٹ میں اوپنرز کا کردار بہت اہم اور کلیدی ہوتا ہے۔ کبھی کبھار تو اوپنرز کی کارکردگی دیکھ کر ہی کہہ دیا جاتا ہے کہ ٹیم جیتے گی یا ہارے گی۔ کیونکہ افتتاحی بلے بازوں کی جانب سے اچھا آغاز فراہم کرنا آنے والے بیٹسمینوں کو مزید اعتماد کے ساتھ کھیلنے کا موقع دیتا ہے۔ انہی کی ہمت افزائی کی بدولت وہ کھل کر کھیلتے ہیں اور مخالف کو زیادہ سے زیادہ ہدف دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن اگر اوپنرز ابتدا ہی میں ناکام ہو جائیں تو آنے والے بلے بازوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور کئی مرتبہ یہ دباؤ شکست کا سبب بن جاتا ہے۔

بھارت وہ خوش قسمت ملک ہے جسے گزشتہ کئی سالوں سے خطرناک اوپننگ بلے بازوں کا سہارا حاصل ہے۔ سچن تنڈولکر، وریندر سہواگ اور سارو گانگلی سے لے کر اب روہیت شرما اور شیکھر دھاون تک۔ لیکن یہ اعزاز بھی بھارت ہی کے پاس ہوگا کہ جتنے شاندار ان کے بلے باز ہیں، جتنی بہترین کارکردگی وہ دکھاتے ہیں، اس کے باوجود گیندباز ان کی محنت پر پانی پھیر دیتے ہیں اور شکست مقدر ٹھہرتی ہے۔

آسٹریلیا کے دورے پر موجود بھارت کو ابتدائی چاروں ایک روزہ مقابلوں میں شکست ہوئی ہے اور ان میں سے تین میچز میں بھارت کے اوپنرز نے سنچریاں بنائی ہیں۔ پہلے دونوں مقابلوں میں روہیت شرما نے اور چوتھے میں شیکھر دھاون نے، لیکن تمام ہی مقابلوں میں شکست ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تیسرے مقابلے میں ون ڈاؤن پر آنے والے ویراٹ کوہلی نے سنچری بنائی، پھر بھی ٹیم ہاری اور چوتھے مقابلے میں شیکھر اور ویراٹ دونوں نے سنچریاں جڑیں، لیکن بھارت کو ناکامی کی دلدل سے نہ نکال سکے۔

آئیے، ماضی میں جھانکتے ہیں، پانچ ایسے مواقع کہ جن میں بھارت کے اوپننگ بلے بازوں نے کمال کردیا، لیکن بھارت مقابلہ ہار گیا۔

روہیت شرما، 150 رنز بمقابلہ جنوبی افریقہ، 2015ء

Rohit-Sharma

یہ ابھی پچھلے سال ہی کی بات ہے جب جنوبی افریقہ اور بھارت سرزمین ہند پر مدمقابل تھے۔ جنوبی افریقہ نے ٹیسٹ میں بدترین شکست سے قبل ایک روزہ میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ اسی سیریز کا کانپور میں کھیلا گیا پہلا ایک روزہ تھا کہ جس میں جنوبی افریقہ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے وکٹ کا خوب فائدہ اٹھایا اور کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کی سنچری کی بدولت 303 رنز بنائے۔

ہدف کے تعاقب میں روہیت شرما اور اجنکیا راہانے کی دوسری وکٹ پر 149 رنز کی شراکت داری نے بھارت کی کامیابی کو تقریباً یقینی بنادیا تھا۔ لیکن 269 رنز پر پہنچنے کے بعد روہیت شرما آؤٹ ہوگئے۔ 6 چھکوں اور 13 چوکوں سے مزین 150 رنز کی اننگز تمام ہوئی۔ بھارت کو اس وقت 23 گیندوں پر 35 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی پوری 6 وکٹیں باقی تھیں لیکن آنے والے بلے باز ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکے۔ بھارت کو صرف پانچ رنز سے شکست ہوئی اور روہیت کی عمدہ اننگز رائیگاں گئی۔

سچن تنڈولکر، 175 رنز بمقابلہ آسٹریلیا، 2009ء

Sachin-Tendulkar

2009ء میں بھارت کے میدانوں پر آسٹریلیا کے خلاف 7 ایک روزہ مقابلوں کی ایک زبردست سیریز کھیلی گئی، جس کے پانچویں مقابلے کے آغاز پر مقابلہ دو-دو سے برابر تھا۔ آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کی اور شان مارش کی زبردست سنچری کی بدولت صرف چار وکٹوں پر 350 رنز بنا ڈالے۔

وکٹ بلے بازی کے لیے کتنی ہی سازگار ہو، بلے باز کس قدر تگڑے ہی کیوں نہ ہوں بہرحال 351 رنز کا ہدف بہت بڑا ہے۔ لیکن جب سچن تنڈولکر ساتھ ہوں تو سب آسان معلوم ہوتاہے۔ وہ تو ٹیم کو کامیابی کی طرف لے جاتے رہے لیکن دوسرے کنارے پر موجود بلے باز وقفے وقفے سے ہمت ہارتے رہے۔ یہاں تک کہ 162 تک بھارت کے چار کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔ پھر سریش رینا آئے اور سچن کے ساتھ جم گئے۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر 137 رنز کا اضافہ کیا اور یہاں رینا کا بلاوا آ گیا۔ اس دوران سچن نے اپنی سنچری نہیں بلکہ ڈیڑھ سنچری یعنی 150رنز مکمل کیے۔ بھارت کو آخری 7 اوورز میں 51 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی چار وکٹیں باقی تھیں۔ تنڈولکر اور رویندر جدیجا کی موجودگی میں ہدف مشکل نہیں دکھائی دیتا تھا لیکن 332 رنز پر سچن کی اننگز تمام ہوگئی۔ تین اوورز میں 18 رنز بنانے کی ہمت بھی کوئی نہ کرسکا اور سچن کی 175 رنز کی شاندار اننگز بھی بھارت کے کسی کام نہ آئی۔

وریندر سہواگ 108 رنز بمقابلہ نیوزی لینڈ، 2002ء

virender-sehwag

بھارت کا دورۂ نیوزی لینڈ اور سات مقابلوں کی ایک اور سیريز کہ جس کا دوسرا ایک روزہ نیپئر میں کھیلا گیا تھا جہاں نیوزی لینڈ کو ایک-صفر کی برتری حاصل تھی۔ کپتان سارو گانگلی نے ٹاس جیتا اور اپنے بلے بازوں پر اعتماد کیا کہ وہ کسی بھی ہدف کا تعاقب کر سکتے ہیں۔ نیوزی لینڈ بلے بازی کی دعوت ملنے کے بعد ناتھن آسٹل اور میتھیو سنکلیئر کی 136 رنز کی شراکت داری کے باوجود صرف 254 رنز بنا سکا۔ بھارت کی بلے بازی دیکھیں تو یہ ہدف بہت آسان دکھائی دیتا تھا۔ گو کہ کپتان صفر پر آؤٹ ہوئے۔ ایک کنارے پر وریندر سہواگ تو موجود تھے، لیکن دوسرے کنارے نے سنبھلنے سے انکار کردیا۔ بڑے بڑے نام ریت کی دیوار کی طرح ڈھیر ہوتے چلے گئے یہاں تک کہ 187 رنز پر ہی6 آؤٹ ہوگئے۔ سہواگ سنچری مکمل کر چکے تھے اور اب بھی بھارت کی کامیابی کے امکانات روشن تھے یہاں سہواگ رن آؤٹ ہوئے اور بھارت 35 رنز سے مقابلہ ہار گیا۔

سارو گانگلی، 117 رنز بمقابلہ نیوزی لینڈ 2000ء

sourav-ganguly

15 اکتوبر 2000ءکو نیروبی کے جیم خانہ کلب میں آئی سی سی کے ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلا جا رہا تھا جہاں بھارت اور نیوزی لینڈ مدمقابل تھے۔ یہ 1983ء کے عالمی کپ کے بعد پہلا موقع تھا کہ بھارت کسی بھی آئی سی سی ایونٹ کے فائنل تک پہنچا تھا۔ جبکہ نیوزی لینڈ تو پہلی بار کسی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تھا، اس لیے دونوں کے لیے یہ مقابلہ بہت اہمیت کا حامل تھا۔

اسٹیون فلیمنگ نے ٹاس جیتا اور بھارت کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔ سارو گانگلی اور سجن تنڈولکر نے بھارت کو جیسا آغاز فراہم کیا، اس کو دیکھ کر یہی لگ رہا تھا کہ نیوزی لینڈ نے بھارت کو پہلے دعوت دے کر بڑی غلطی کردی۔ دونوں نے 141 رنز کی اوپننگ پراٹنرشپ قائم کی۔ گو کہ سچن آؤٹ ہوگئے لیکن گانگلی نے ہمت نہ ہاری۔ چار چھکوں اور 9 چوکوں سے مزین 117 رنز کی اننگز کی تکمیل کے بعد جب ان کی وکٹ گری تو بھارت 42 ویں اوور میں 220 رنز پر کھڑا تھا۔ لیکن بدقسمتی سے باقی بلے باز کچھ نہ کر سکے اور مقررہ 50 اوورز میں 264 رنز ہی بن سکے۔

جواب میں نیوزی لینڈ نے بہت ہی خراب آغاز لیا، صرف 132 رنز پر آدھی ٹیم پویلین واپس آ چکی تھی۔ اس مقام پر کہ جب بھارت کی جیت یقینی معلوم ہوتی تھی، کرس کیرنز کے ناقابل شکست 102 رنز نے کمال کردیا اور نیوزی لینڈ چار وکٹوں سے مقابلہ جیت کر آئی سی سی ناک آؤٹ ٹرافی لے اڑا۔

سچن تنڈولکر، 137 رنز بمقابلہ سری لنکا، 1996ء

Sachin-Manjrekar

یہ 2 مارچ 1996ء تھا کہ جب نئی دہلی کے فیروز شاہ کوٹلا اسٹیڈیم میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان عالمی کپ کا اہم ترین مقابلہ کھیلا گیا۔ سری لنکا کے کپتان ارجنا راناتنگا نے ٹاس جیتا اور بھارت کو کھیلنے کے لیے مدعو کیا جو اس زمانے میں سری لنکا کا خاص انداز تھا کہ وہ ہدف کا تعاقب کرتے تھے۔ بہرحال، بھارت کے بلے باز تو اس 'دعوت شیراز' پر ٹوٹ پڑے۔ صرف تین وکٹوں پر ہی 271 رنز تک پہنچ گغے جس میں مرکزی کردار 'لٹل ماسٹر' سچن تنڈولکر کا تھا۔ جنہوں نے 137 گیندوں پر اتنے ہیرنز بنائے اور بدقسمتی سے رن آؤٹ ہوئے۔

ایک اچھا ہدف دینے کے بعد بھارت کی پوزیشن بہت مضبوط دکھائی دیتی تھی لیکن سری لنکا کے پانچویں وکٹ پر راناتنگا اور ہشان تلکارتنے کی ناقابل شکست 131 رنز کی شراکت داری کی بدولت 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ سب سے نمایاں بلے باز سنتھ جے سوریا رہے جنہوں نے 79 رنز بنائے جبکہ ہشان نے 70 اور راناتنگا نے 46 ناقابل شکست رنز اسکور کیے۔ جبکہ تنڈولکر کو صرف 'مرد میدان' کے اعزاز پر اکتفا کرنا پڑا۔