بھارت کے بلے باز 'انفرادی سنگ میل' کو اہمیت دیتے ہیں: میکس ویل کا اصرار

2 1,074

ایک زمانہ تھا کرکٹ دنیا کا سب سے شائستہ کھیل تصور کیا جاتا تھا بلکہ اسے "شرفاء کا کھیل" (Game of Gentlemen) کہا جاتا تھا لیکن جیسے جیسے کرکٹ مقبول حاصل کرتا گیا، اس کا عامیانہ پن بڑھتا چلا گیا۔ بدلتے ہوئے رحجانات نے کھیل کی شائستگی کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ اب کھیل کے دوران جملے بازی، تلخ الفاظ کا تبادلہ اورحریف کو مشتعل کرنا معمول بنتا جا رہا ہے۔ بھارت اور آسٹریلیا کے کھلاڑیوں کے درمیان تازہ ترین تنازع نے اس رحجان کو مزید تقویت دی ہے۔

آسٹریلیا کے بیٹسمین گلین میکس ویل، جو جارحانہ بلے بازی کے ساتھ جارح مزاجی کے لیے بھی مشہور ہیں اور نتیجے کی پروا کیے بغیر کچھ بھی بول دیتے ہیں۔ ان کے متنازع بیانات کو انٹرنیٹ پر تلاش کیا جائے تو انہوں نے پچ، بنیادی قوانین اور کوچ سمیت دیگر افراد کے بارے میں ایسی باتیں کی ہیں، جو اُن کے کھلنڈرے مزاج کو بیان کرنے کے لیے کافی ہیں۔ ابھی بھارت-آسٹریلیا تیسرے ایک روزہ میں 96 رنز بنا کر آسٹریلیا کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے بعد 'عادت سے مجبور' میکس ویل نے ایک بار پھر متنازع بیان داغ دیا۔ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ " بھارتی بلے باز انفرادی سنگ میل کا حصول یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہیں کسی سنگ میل تک پہنچنا اچھا لگتا ہے، لیکن کچھ ایسے بھی جو ایسا نہیں سوچتے۔" توقعات کے عین مطابق سیاق و سباق سے ہٹ کر ان کا بیان خوب پھیلا اور انہوں نے اپنے تئیں یہ نتیجہ اخذ کرلیا کہ میکس ویل نے بھارت کے کھلاڑیوں کو 'خود غرض' کہا ہے۔

پانچویں ایک روزہ سے قبل 28 سالہ میکس ویل نے اپنی بات کی وضاحت پیش کی کہ مجھے اندازہ تھا کہ ذرائع ابلاغ میرے اس بیان پر سیخ پا ہوگا۔ اس کے بعد انہوں نے چوتھے ایک روزہ میں ویراٹ کوہلی کی اننگز کی جانب اشارہ کیا جو اپنی 25 ویں ایک روزہ سنچری کے قریب پہنچتے ہوئے سست ہوگئے تھے۔ 61 گیندوں پر 84 رنز بنانے کے بعد انہوں نے سنچری 84 گیندوں پر مکمل کی اور انہوں نے اپنے آخری گیارہ رنز کے لیے لیے 22 گیندیں کھیلیں۔ اس کے مقابلے میں ڈیوڈ وارنر کو دیکھیں، وہ 90 کا ہندسہ پار کرنے کے بعد ایشانت شرما کو 'سلاگ سویپ' پر چھکا مارتے ہیں۔ یہ بالکل دو مختلف انداز ہیں۔

میکس ویل نے کہا کہ بھارت کے بلے بازوں کے بارے میں یہ کہنا شاید بہت سارے لوگوں کو حیران کن لگا ہو، لیکن یہ وہ بات ہے جو وہ سمجھتے ہیں۔ "اب ذرا سیریز دیکھیں، جو چار-صفر سے آسٹریلیا کے حق میں ہے۔"

البتہ میکس ویل کا کہنا تھا کہ ان کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ "میرا نہیں خیال کہ اس وقت دنیا میں کوئی بلے باز ویراٹ سے بہتر انداز میں گیند کو مار سکتا ہے۔ لیکن جو بات میں کہنا چاہ رہا تھا، وہ یہ کہ رنز بنانے کی شرح کو تسلسل کے ساتھ برقرار رکھنا پڑتا ہے اور ایسا دیکھا گيا ہے کہ جب کوئی بلے باز کسی خاص سنگ میل تک، جیسا کہ سنچری وغیرہ، تک پہنچنے والا ہوتا ہے تو وہ دھیما پڑ جاتا ہے۔ کبھی کبھار یہی مرحلہ دوسری ٹیم کو مقابلے میں واپس آنے کا موقع دے دیتا ہے۔

اگر موجودہ سیریز کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ پرتھ میں 83 گیندوں کے بعد روہیت نے سنچری کے لیے 24 گیندیں مزید لیں۔ برسبین میں روہیت نے 86 سے 100 تک پہنچنے میں 21 گیندیں کھیلیں۔ ویراٹ کوہلی نے ملبورن میں اپنے آخری 16 رنز کے لیے 15 گیندیں کھیلیں۔

واضح رہے کہ بھارت کے موجودہ ٹیم ڈائریکٹر روی شاستری نے اپنے کھلاڑیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انفرادی سنگ میل کی اہمیت ہوتی تو ویراٹ تیز ترین 7 ہزار رنز بنانے والے بلے باز نہ بنتے، اگر ایسا ہوتا تو روہیت شرما کے پاس ون ڈے میں دو ڈبل سنچریاں اور 264 رنز کی بہترین اننگز نہ ہوتیں۔"