خراب امپائرنگ: عدنان اکمل ریکارڈ سے محروم

4 1,273

کرکٹ میچز کے دوران بلے بازوں یا بالرز کی غیر یقینی کارکردگی ہی میچ کے فیصلہ میں اہم کردار ادا نہیں کرتی بلکہ بعض اوقات امپائرز کے صحیح و غلط فیصلہ بھی میچ کے نتائج تبدیل کر کے رکھ دیتے ہیں۔ خراب امپائرنگ کا نقصان اور اچھی امپائرنگ کا فائدہ مجموعی طور پر نہ صرف ٹیموں کو ہوتا ہے بلکہ کھلاڑیوں کے انفرادی ریکارڈز اور کارکردگی پر بھی اس کے مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پہلی اننگ میں وکٹ کے پیچھے 6 شکار کرنے والے عدنان اکمل (فائل فوٹو: © گیٹی امیجز)
خراب امپائرنگ کی تازہ مثال پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین جاری سیریز کے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ کے دوران اس وقت سامنے آئی کہ جب پاکستان کے نوجوان اور ابھرتے ہوئے وکٹ کیپر عدنان اکمل امپائر کے دو غلط فیصلوں کے باعث ایک ورلڈ ریکارڈ بنانے سے محروم رہ گئے۔ عدنان اکمل نے نیوزی لینڈ کی پہلی اننگ کے دوران وکٹوں کے پیچھے 6 کیچ تھامے۔ ان کے پاس ایسے مواقع بھی آئے کہ جب انہوں نے مزید 2 کیچ پکڑ کر ایک اننگ میں وکٹوں کے پیچھے سب سے زیادہ کیچ پکڑنے والے کھلاڑی بن جانا تھا تاہم آسٹریلوی ایمپائر ڈیرل ہارپر نے واضح آواز اور بال کی سمت میں تبدیلی کے باوجود کھلاڑیوں کو ناٹ آؤٹ قرار دے دیا۔

پہلا موقع اس وقت پیش آیا کہ جب نیوزی لینڈ کا اسکور صرف 8 رنز تھا اور اس کا ایک کھلاڑی پویلین لوٹ چکا تھا، عمر گل کے دوسرے اوور کی آخری برق رفتار گیند مارٹن گپٹل کے بلے کا باہری کنارہ چھوتے ہوئے عدنان اکمل کے ہاتھوں میں پہنچی۔ پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے پرزور اپیل کے باوجود امپائر ڈیرل ہارپر نے اپنی جگہ کھڑے کھڑے سر دائیں بائیں ہلا کر مارٹن گپٹل کو ناٹ آؤٹ قرار دے دیا۔ بعد ازاں مارٹن گپٹل 29 رنز بنانے کے بعد تنویر احمد کا شکار بنے۔

میچ میں امپائرنگ کرنے والے (بائیں سے دائیں) ڈیرل ہارپر اور روڈنے ٹکر (فائل فوٹو: © گیٹی امیجز)
دوسرا موقع نیوزی لینڈ کی پہلی اننگ کے آخری لمحات میں آیا کہ جب کرس مارٹن عمر گل ایک تیز گیند پر خود کو بچاتے ہوئے گیند پر سے نظریں ہٹا بیٹھے اور اسی اثناء میں گیند ان کے گلوز کو چھو کر عدنان اکمل کے ہاتھوں میں پہنچی۔ لیکن اس بار بھی ڈیرل ہارپر کی انگلی حرکت میں نہ آئی۔ یوں کرس مارٹن کو تو ایک نئی زندگی مل گئی لیکن عدنان اکمل ایک اننگ میں وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ کیچ تھامنے والے وکٹ کیپر کا اعزاز پانے سے محروم ہوگئے۔

وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ کیچ پکڑنے کا اعزاز سابق پاکستانی وکٹ کیپر وسیم باری کے پاس ہے جنہوں نے 23 فروری 1979 میں دورہ نیوزی لینڈ کے دوران میزبان ٹیم کے 7 کھلاڑیوں کو شکار کر کیا۔ ان کے علاوہ انگلستان کے باب ٹیلر، نیوزی لینڈ کے آیان اسمتھ اور ویسٹ انڈیز کے رڈلی جیکبز بھی ایک اننگ میں سب سے زیادہ 7 شکار کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ اگر امپائر کے دو فیصلہ پاکستان کے حق میں جاتے تو عدنان اکمل وکٹ کے پیچھے 8 شکار کرنے والے دنیا کے پہلے وکٹ کیپر بن سکتے تھے۔ عدنان اکمل کے لیے ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ کیچ تھامنے والے وکٹ کیپر کا اعزاز پانے کا موقع اب بھی موجود ہے۔ اگر وہ نیوزی لینڈ کی دوسری اننگ میں 6 کیچ پکڑ لیں (اور انہیں امپائر درست قرار دے دیں) تو وہ ایک میچ میں سب سے زیادہ 12 کیچ پکڑنے والے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔ مذکورہ فہرست میں سب سے پہلا نام انگلستان کے جیک رسل ہیں جنہوں نے ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ 11 کیچ تھامنے کا ریکارڈ بنا رکھا ہے۔