مشکل حالات میں آسٹریلیا سرخرو ہوگیا

0 1,034

نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پہلے ایک روزہ میں 159 رنز کی بدترین شکست کے بعد عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے پاس زبردست انداز میں واپسی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، پریشانی اور مشکلات کا سامنا ضرور ہوا لیکن آسٹریلیا چار وکٹوں سے جیتنے میں ضرور کامیاب ہوگیا۔ یوں سیریز ایک-ایک سے برابری پر پہنچ گئی ہے۔

پہلے ایک روزہ میں شکست کے بعد آسٹریلیا نے اس میچ کے لیے ٹیم میں تین تبدیلیاں کیں۔ شان مارش، کین رچرڈسن اور جیمز فاکنر کو بٹھا کر عثمان خواجہ، اسکاٹ بولینڈ اور نوجوان ایڈم زمپا کو موقع دیا گیا۔

نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم پہلے میچ کے نتیجے کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹاس جیت کر بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ حسبِ عادت مارٹن گپٹل کے ساتھ مل کر انہوں نے جارحانہ آغاز ہی کیا لیکن جب پانچویں اوور میں 35 رنز تک پہنچتے ہی اسکاٹ بولینڈ کے ہاتھوں میک کولم بولڈ ہوگئے۔ انہوں نے تین چھکوں اور دو چوکوں کی مدد 12 گیندوں پر 28 رنز بنائے۔

اب پہلے مقابلے میں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونے والے کین ولیم سن آئے۔ آج انہوں نے بہت سنبھل کر کھیلا۔ سولہویں اوور میں جب مجموعہ 88 رنز تک پہنچا تو امید تھی کہ دونوں بلے باز اب سیٹ ہوگئے ہوں گے اور رنز بنانے کی رفتار میں تیزی بھی آئے گی لیکن اس سے پہلے ہی مچل مارش نے مارٹن گپٹل کی اننگز کو 31 پر ختم کردیا۔ 95 رنز پر ہنری نکلس بھی آؤٹ ہوگئے، جو چار رنز بنانے کے بعد مارش ہی کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔

اب نیوزی لینڈ کو ایک اچھا ہدف دینے کے لیے بڑی شراکت داری کی ضرورت تھی۔ کین ولیم سن نے گرانٹ ایلیٹ کو ساتھ ملایا اور چوتھی وکٹ کے لیے 63 رنز جوڑ ڈالے۔ اہم موقع پر اپنا پہلا ایک روزہ کھیلنے والے ایڈم زمپا نے ولیم سن کو آؤٹ کردیا۔ انہوں نے 60 رنز بنائے اور کچھ ہی دیر میں ایلیٹ کی وکٹ بھی حاصل کرلی۔ اگر اس موقع پر آسٹریلیا کے گیندباز گرتی دیوار کو آخری دھکا لگا دیتے تو نیوزی لینڈ کی اننگز بہت جلد ختم ہو سکتی تھی۔ اس وقت صرف 164 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ لین مچل سینٹنر کی 45 اور ایڈم ملن کی 36 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز نے نیوزی لینڈ کو 281 رنز تک پہنچا دیا۔

Luke-Ronchi

آسٹریلیا کی جانب سے جوش ہیزل ووڈ گو کہ مہنگے ثابت ہوئے لیکن اُنہوں نے سب سے زیادہ تین وکٹیں بھی لیں۔ اسٹاک بولینڈ، ایڈم زمپا اور مچل مارش کے حصے میں دو، دو وکٹیں آئیں۔

جواب میں آسٹریلیا کا آغاز شاندار تھا۔ عثمان خواجہ اور ڈیوڈ وارنر نے پہلی وکٹ کے لیے تیز رفتاری سے 122 رنز بنا کر آسٹریلیا کو بہترین آغاز فراہم کیا۔ سترہویں اوور تک دونوں بلے باز نصف سنچریاں بھی بنا چکے تھے اور آسٹریلیا باآسانی پیش قدمی کرتا دکھائی دے رہا تھا۔ پھر صورت حال یکدم تبدیل ہوئی، صرف 22 رنز کے اضافے سے چار وکٹیں گرگئیں۔ پہلے سینٹنر نے 50 رنز بنانے والے عثمان خواجہ کو شکار کیا۔ یہ وکٹ گرنے پر میٹ ہنری کو جوش آیا جنہوں نے اسٹیون اسمتھ کو وکٹ کیپر لیوک رونکی کے شاندار کیچ کے ذریعے چلتا کیا اور اگلی ہی گیند پر ان فارم جارج بیلی کو صفر پر چلتا کردیا۔ گو کہ وارنر اسی جارح مزاجی کے ساتھ کھیل رہے لیکن گلین میکس ویل کی وکٹ گرنے سےآسٹریلیا کو دھچکا ضرور پہنچا۔ وہ ٹرینٹ بولٹ کی گیند پر بولڈ ہوئے۔

اب آسٹریلیا کے لیے صورت حال ہر گز اچھی نہیں تھی۔ یہاں مچل مارش وارنر کا ساتھ دینے کے لیے آئے اور اگلے آٹھ اوورز میں اسکور کو 144 سے 191 تک لے گئے۔ وارنر بدقسمت رہے کیونکہ انہیں اپنی چھٹی ایک روزہ سنچری مکمل کرنے کے لیے صرف دو رنز کی ضرورت تھی کہ وہ ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ چار چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے صرف 79 گیندوں پر 98 رنز بنانے کے بعد وارنر لوٹے تو آسٹریلیا کی حقیقی آزمائش شروع ہوئی کیونکہ صرف چھ رنز بعد میتھیو ویڈ بھی آؤٹ ہوگئے۔ یوں 200 رنز سے پہلے آسٹریلیا کی چھ وکٹیں گر چکی تھیں۔

اب صورت حال یہ تھی کہ اگر نیوزی لینڈ کو ایک دو اور وکٹیں مل جاتیں تو دو-صفر سے سیریز جیت یقینی تھی لیکن یہاں مچل مارش اور جان ہیسٹنگز نے کمال کردیا۔ دونوں نے ساتویں وکٹ پر 86 رنز کی ناقابل شکست رفاقت قائم کی جس میں ہیسٹنگز کا حصہ 47 گیندوں پر 48 رنز کا تھا جبکہ مارش نے 69 رنز بنائے۔

مشکل وقت میں ذمہ دارانہ بلے بازی اور دو وکٹیں لینے پر مچل مارش کو 'میچ کے بہترین کھلاڑی' کا اعزاز ملا۔

اب دونوں ٹیمیں 8 فروری کو ہملٹن میں تیسرے و فیصلہ کن ایک روزہ میں آمنے سامنے آئیں گی۔