شاہد - پی سی بی تنازع کا گرم ترین دن، مفصل رپورٹ

2 1,026

شاہد خان آفریدی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان تنازع نے منگل کے روز کئی رخ لیے ہیں بلکہ یہ ایک حوالے سے تنازع کا گرم ترین دن رہا۔ ایک جانب جہاں کوچ وقار یونس نے میچ رپورٹ میں شاہد آفریدی کو 'ناپختہ اور غیر ذمہ دار کپتان قرار دیا' تو دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے انضباطی کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کہہ ڈالا ہے کہ اگر شاہد آفریدی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تو ان کی عدم موجودگی ہی میں معاملے کی سماعت کی جائے گی۔

کوچ اور کپتان کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی خبریں عرصے سے گردش میں تھیں

حالیہ دورۂ ویسٹ انڈیز کے مختصر اوورز کے مرحلے میں قائدانہ کردار نبھانے والے شاہد آفریدی کو ٹیم انتظامیہ سے اختلافات کی بنیاد پر نہ صرف اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا بلکہ ان کا مرکزی معاہدہ اور کرکٹ کھیلنے کا اجازت نامہ بھی منسوخ کر دیا گیا۔ اب انہیں انضباطی کمیٹی کا سامنا ہے جس کا اجلاس کل (بدھ کو) لاہور میں منعقد ہوگا تاہم شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ بغیر کسی سماعت کے مرکزی معاہدے اور اجازت نامے کی منسوخی کا کوئی جواز نہیں ہے اس لیے بورڈ اسے بحال کرے بصورت دیگر وہ اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔

منگل کے روز کی اہم ترین خبر ٹور رپورٹ میں کوچ وقار یونس کے شاہد آفریدی کے حوالے سے سامنے آنے والے خیالات ہیں، جن کے اقتباسات معروف انگریزی روزنامے 'ڈان' نے شایع کیے ہیں۔ ان اقتباسات سے یہ بات عیاں ہو گئی ہے کہ دورۂ ویسٹ انڈیز میں کپتان اور کوچ کے درمیان حد درجہ اختلافات موجود تھے۔

ٹور رپورٹ میں وقار یونس کا کہنا ہے کہ شاہد آفریدی ایک ناپختہ اور غیر ذمہ دار کپتان ہیں، کھیل کےلیے ان میں منصوبہ بندی کی کوئی صلاحیت نہیں اور وہ دوسروں کے مشوروں پر کان نہیں دھرتے۔

کوچ اور کپتان کے درمیان اختلافات کی تصدیق ٹیم مینیجر انتخاب عالم کی رپورٹ سے بھی ہوتی ہے جن کا کہنا ہے کہ شاہد غصیلی طبیعت کے حامل ہیں ، جو دوسرے کے نقطہ نظر سننے یا ٹیم کی بہترین کے لیے پیش کردہ حلوں پر غور کرنے کا مزاج نہیں رکھتے۔

پاکستان کرکٹ میں موجودہ تنازع کا سبب کون ہے؟


Loading ... Loading ...

وقار یونس کا کہنا ہے کہ میرے علاوہ پورے کوچنگ عملے نے ان کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور انہیں ایک طویل المیعاد اور کامیاب کپتان بنانے کے لیے کے لیے سخت محنت کی لیکن ان کی سیماب صفت طبیعت اور ناپختہ مزاجی نقصان دہ ثابت ہوئی اور میچز میں شکست سمیت ناخوشگوار واقعات کا سبب بنی۔

شاہد آفریدی ایک ناپختہ اور غیر ذمہ دار کپتان ہیں: وقار یونس

پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 5 ایک روزہ میچز کی سیریز کے ابتدائی تینوں میچز میں فتوحات حاصل کیں اور آخری دو میچز سے سیریز کے نتیجے پر کوئی فرق نہ پڑتا اور ٹور رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ان دونوں میچز کے لیے ٹیم کے انتخاب پر وقار یونس اور شاہد آفریدی کے درمیان شدید اختلافات تھے۔

چوتھے میچ، جس کے حوالے سے چند باتیں پہلے ہی منظر عام پر آ گئی تھیں، کے حوالے سے وقار یونس نے کہا کہ چوتھے اور پانچویں ایک روزہ میچ سے قبل شاہد آفریدی پہلے سے طے شدہ ذہن کے ساتھ ٹیم انتظامیہ اجلاس میں آئے اور میچ کے لیے کھلاڑیوں کے انتخاب پر کسی بھی آپشن پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے ٹیم کے لیے مختلف آپشنز پر بحث کی کوشش کی لیکن انہوں نے انتہائی نامناسب رویہ اختیار کیا اور اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔

وقار یونس نے کہا کہ شاہد کے رویے اور مسائل کو حل کرنے میں تامل نے ڈریسنگ روم کے ماحول کو ناخوشگوار بنا دیا، جس نے کھلاڑیوں کی کارکردگی کو متاثر کیا اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو آخری دونوں میچز میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

انتخاب عالم نے اپنی رپورٹ میں ایک میچ میں شکست کے بعد آفریدی اور وقار کے درمیان ہونے والی بحث کا بھی تذکرہ کیا ہے جس کے بعد انتخاب عالم نے شاہد آفریدی کو کہا کہ وہ ذرائع ابلاغ کے سامنے کوچ کے ساتھ اختلافات کا ذکر نہیں کریں بلکہ اگر انہیں کوئی شکایت ہے تو پی سی بی چیئرمین سے رابطہ کریں۔ تاہم انتخاب عالم نے وقار یونس کے رویے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ وقار کا بھی مشاہدہ کر رہے ہیں اور انہوں نے محسوس کیا کہ متعدد مواقع پر وہ کچھ کرخت مزاج ہو جاتے ہیں، جس نے مسائل پیدا کیے۔

دوسری جانب منگل کی دوسری اہم خبر سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ تھا جس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی انضباطی کمیٹی کے اجلاس کو خلاف حکم امتناعی جاری کیا گیا ہے۔

شاہد آفریدی نے کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اظہار وجوہ کے نوٹس کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اس کمیٹی سے انصاف کی ہر گز توقع نہیں جس نے سماعت سے قبل ہی ان کے خلاف فیصلہ سنا دیا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل بینچ نے شاہد آفریدی کی دائر کردہ رٹ کومنظور کرتے ہوئے فوری سماعت شروع کی اور مختصر سماعت کے بعد پی سی بی کی انضباطی کمیٹی کے اجلاس کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

اُدھر عدالت کے فیصلے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہہ ڈالا کہ اگر شاہد آفریدی نے انضباطی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کی تو ان کی عدم موجودگی میں ہی سماعت کی جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو شاہد آفریدی کے وکلاء کی شرکت پر کوئی اعتراض نہیں، اس کے باوجود کہ یہ پی سی کا داخلی معاملہ ہے۔ ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی کا مرکزی معاہدہ اور اجازت نامہ ضابطے کی خلاف ورزی کی وجہ سے منسوخ کیا گیا ہے۔

اتنی زیادہ گرما گرمی کے بعد اب یہ بات بالکل واضح ہو چلی ہے کہ اب یا تو پاکستان کرکٹ میں شاہد آفریدی رہیں گے یا کوچ وقار یونس اور اعجاز بٹ۔ معاملہ عدالت کچہری تک پہنچ چکا ہے اور ذرائع ابلاغ بھی اس ایک فریق کے طور پر موجود ہیں۔ اب نظریں اس امر پر مرکوز ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔