سنسنی خیز معرکہ، اسلام آباد کی سیزن میں پہلی کامیابی

1 1,020

ابتدائی دو مقابلوں میں بدترین شکست کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ "مارو یا مر جاؤ" کی صورت حال سے دو چار تھا اور کراچی کنگز کے خلاف اہم ترین مقابلے میں اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے سنسنی خیز مقابلے کے بعد صرف دو رنز سے کامیابی حاصل کی۔ کراچی باؤلنگ کے شاندار مظاہرے کے بعد صرف 133 رنز کے معمولی ہدف کے تعاقب میں تھا۔ سعید اجمل اور دیگر کی عمدہ باؤلنگ کی وجہ سے کراچی آخری دو اوورز میں 29 رنز پیچھے تھا اور اس کے پاس صرف دو وکٹیں تھیں۔ یہاں اہم ترین 19 ویں اوور میں اسامہ میر اور روی بوپارا نے محمد سمیع سے 13 رنز لوٹے۔ آخری اوور میں جب 16 رنز کی ضرورت تھی تو گیند قائم مقام کپتان شین واٹسن نے سنبھالی اور پہلی ہی گیند پر اسامہ میر کے رنز آؤٹ نے معاملہ آخری وکٹ تک پہنچا دیا۔ آخری بلے باز محمد عامر نے آتے ہی چوکا تو ضرور مارا لیکن اگلی دو گیندوں پر ایک رن بھی حاصل نہ کر سکے اور جب وہ کامیاب ہوئے تو بوپارا کے سامنے دو گیندوں پر 10 رنز کا پہاڑ تھا۔ بظاہر کراچی ناکام ہو چکا تھا کہ بوپارا نے پانچویں گیند پر ایک کرارا چھکا لگا کر مقابلے کو پھر زندہ کردیا۔ آخری گیند پر درکار چار رنز کو روکنے کے لیے واٹسن نے ایک بہترین یارکر پھینکا جس پر صرف ایک رن ہی بن پایا اور یوں اسلام آباد نے پی ایس ایل میں اپنی پہلی کامیابی حاصل کرلی۔ کراچی کنگز کے لیے یہ مسلسل دوسری شکست تھی اور یہ لاہور قلندرز کے خلاف حوصلہ افزا کامیابی کے بعد لمحہ فکریہ ہے۔

پی ایس ایل سیزن 1 کے اس چھٹے مقابلے کے ٹاس کراچی کنگز کے کپتان شعیب ملک نے جیتا اور اسلام آباد کو بلے بازی کی دعوت دی۔ پہلے دو مقابلے کی بہ نسبت اس بار اسلام آباد کا آغاز تیز تھا۔ پہلی وکٹ پر شین واٹسن اور شرجیل خان نے چار اوورز میں 31 رنز حاصل کیے۔ دونوں مقابلے پر چھائے ہوئے تھے جب عماد وسیم نے مقابلے میں اپنی پہلی ہی گیند پر واٹسن کو ایل بی ڈبلیو کردیا۔ ون ڈاؤن کھیلنے کے لیے پی ایس ایل میں پہلا موقع پانے والے خالد لطیف آئے جنہوں نے دوسری ہی گيند کو میدان بدر کرکے اپنے ارادے ظاہر کیے۔ خالد اور شرجیل کی دوسری وکٹ پر 45 رنز کی شراکت داری نے اسلام آباد کو مقابلے پر پوری طرح حاوی کردیا تھا۔ بارہویں اوور میں 76 رنز تک صرف ایک کھلاڑی آؤٹ تھا کہ محمد عامر کے ہاتھوں شرجیل کے آؤٹ سے کراچی کے اوسان کچھ بحال ہوئے۔ شرجیل نے 27 گیندوں پر 28 رنز بنائے۔

اب لگ بھگ 9 اوورز اور آٹھ وکٹیں باقی تھیں اور اچھا مجموعہ اسکور بورڈ پر موجود تھا۔ اسلام آباد باآسانی 150 سے اوپر جانے کے لیے تیار تھا کہ صرف 19 رنز کے اضافے سے اس کی پانچ وکٹیں گرگئیں۔ اشعر زیدی، آندرے رسل، خالد لطیف اور سیم بلنگز کے آؤٹ ہونے سے یونائیٹڈ کو زبردست دھچکا پہنچا۔ 150 رنز کے خواب تو ٹوٹ گئے، 120 رنز کے بھی لالے پڑ گئے۔ لیکن عمران خالد اور محمد سمیع کی مختصر پُر اثر اننگز نے اسلام آباد کو 132 رنز تک پہنچا دیا۔ سمیع نے 9 گیندوں پر 20 رنز بنائے جن میں ایک چھکا اور دو چوکے شامل تھے۔

روی بوپارا نے کراچی کی جانب سے سب سے زیادہ دو وکٹیں حاصل کیں۔ محمد عامر، عماد وسیم اور اسامہ میر نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

کراچی کا آغاز بہت سست تھا۔ ابتدائی تین اوورز میں وہ ایک وکٹ پر تین رنز ہی بنا سکا، وہ بھی لینڈل سیمنز جیسی قیمتی وکٹ کے نقصان پر۔ چوتھے اوور کی پہلی ہی گیند جیمز ونس کی واپسی کا بھی پروانہ لے کر آئی جو سعید اجمل کے پہلے ہی اوور میں ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ یہ ایسا آغاز تھا جو کراچی کے لیے تباہ کن ثابت ہوا۔ عماد وسیم نے اسی اوور میں تین چوکے رسید کرکے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی۔ شعیب ملک کی موجودگی کی وجہ سے کراچی کو سہارا ضرور حاصل تھا اور کیونکہ ہدف بھی کم تھا اس لیے 30، 40 رنز کی شراکت داری بھی اسلام آباد کی گرفت کو کمزور کر سکتی تھی۔

PSL-KK-IU-match

پہلے تین اوورز میں صرف تین رنز بنانے کے بعد کراچی نے اگلے تین اوورز میں کچھ واپسی کی۔ 6 اوورز میں 35 رنز۔ یہاں آندرے رسل نے خطرناک روپ دھارتے عماد وسیم کو ٹھکانے لگایا جو 17 گیندوں پر 29 رنز بنا چکے تھے۔ اب شعیب ملک اور شکیب الحسن جیسے تجربہ کار موجود تھے اور یہی کراچی کی جیت کی ضمانت تھی۔ اسلام آباد کی جانب سے آخری لمحات میں 20 قیمتی رنز بنانے والے محمد سمیع نے سب سے بڑی وکٹ بھی دلائی۔ ان کی گیند کو کھیلنے میں ناکامی پر شعیب ملک بولڈ ہوگئے اور یہی فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔

Sami gets Malik

SAMI TERE WAAR! Sami bowls out Captain Malik

Posted by Pakistan Super League on Sunday, February 7, 2016

شکیب الحسن اور افتخار احمد نے 31 رنز کی شراکت داری قائم کی اور کوشش کی کہ مزید وکٹ نہ گرے۔ مجموعہ 71 رنز تک پہنچا تو رمان رئیس نے افتخار کو آؤٹ کردیا۔ یہاں امید کی آخری بڑی کرن روی بوپارا میدان میں اترے کہ سعید اجمل چھا گئے۔ انہوں نے شکیب اور سیف اللہ بنگش کو آؤٹ کرکے تہلکہ مچا دیا۔

کراچی کنگز کو آخری 4 اوورز میں 43 رنز کی ضرورت تھی کہ 17 ویں اوور میں سہیل تنویر کے رن آؤٹ نے معاملہ مزید گمبھیر کردیا۔ روی بوپارا کو اب لازمی کچھ کرنا تھا اور انہوں نے کافی کوشش کی اور اسامہ میر نے 9 گیندوں پر 10 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا لیکن دو چار ہاتھ لب بام رہ گیا۔ ان کی 19 گیندوں پر 32 رنز کی اننگز کراچی کے کام نہ آ سکی۔

سعید اجمل نے 27 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ آندرے رسل، محمد سمیع اور رمان رئیس کو ایک، ایک وکٹ ملی۔ لیکن انفرادی کارکردگی سے کہیں زیادہ قیمتی سکھ کا وہ سانس تھا جو اسلام آباد یونائیٹڈ کے کھلاڑیوں، کوچ ڈین جونز اور وسیم اکرم سمیت عملے کے دیگر اراکین نے محسوس کیا۔ تین مقابلوں میں اس واحد کامیابی کے بعد انہیں واپسی کی راہ دکھائی دے رہی ہے جبکہ کراچی کے لیے معاملہ پریشان کن ہو چکا ہے۔

saeed-ajmal

اسلام آباد یونائیٹڈ اب دو دن کے آرام کے بعد اگلا مقابلہ 10 فروری کو لاہور قلندرز کے خلاف کھیلے گا، جو پہلے ہی پے در پے شکستوں سے بے حال ہے۔ جبکہ کراچی کو تین دن تک نئی حکمت عملی پر کام کرنے کا موقع ملے گا۔ وہ11 فروری کو پشاور زلمی کے خلاف شارجہ میں کھیلے گا۔