پی ایس ایل کے اصل سکندر، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز

2 1,070

اصل سکندر وہی ہے جو اپنے میدان میں فاتح ٹھیرے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے میدان میں خود کو جرات مند اور بہادر ترین سپاہی تسلیم کروا لیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کے لیے کھلاڑیوں کے لیے پسند و ناپسند کے معیار پر "خریداری" جاری تھی اور ہر فرنچائز بڑے اور اور نمایاں ناموں کو مہنگے داموں پر خرید رہی تھی مگر ایک فرنچائز تھی جس نے بڑے بڑے ناموں کو ترجیح دینے کے بجائے نوجوان اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔ یہی سوچ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو ذرائع ابلاغ اور عوامی سطح پر بہت مہنگی بھی پڑی کہ کسی نے اسے ممکنہ فاتح نہیں سمجھا۔ عوام کراچی کنگز کو شعیب ملک اور محمد عامر کی وجہ سے پسندیدہ قرار دیتے رہے یا پھر کرس گیل اور ڈیوین براوو کی وجہ سے لاہور قلندرز کو فتح کے قریب تر سمجھے رہے ہیں اور کوئی مصباح الحق اور شین واٹسن کی بدولت اسلام آباد یونائیٹڈ کا حامی ہے۔ پھر شاہد آفریدی کی وجہ سے پشاور زلمی کو وہ مقام حاصل ہوا ہے، جو اب بھی کسی ٹیم کے پاس نہیں۔ مقبولیت بے حساب ہے اور عوامی تائید نے اسے ذرائع ابلاغ کی آنکھوں کا تارا بھی بنایا ہوا ہے۔ ان تمام ٹیموں کو بڑے بڑے ٹیلی وژن چینلز "میڈیا پارٹنر" کے طور پر ملے جنہوں نے خوب ڈھنڈورا پیٹا۔ جیو لاہور قلندرز کا ہوا، اے آر وائی تو خیر کراچی کنگز کا مالک ادارہ ہے، دنیا نیوز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو معاونت فراہم کرنے کا اعزاز حاصل کیا جبکہ پشاور زلمی ایکسپریس نیوز کے ساتھ لیکن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو نہ عوامی تائید حاصل ہوتی دکھائی دے رہی تھی اور نہ کوئی بڑا میڈیا گروپ اس کی حمایت کا سوچ بھی رہا تھا۔ لے دے کر ایک چھوٹی موٹی پی ٹی وی اسپورٹس کی کوشش تھی لیکن بہرحال وہ باقاعدہ میڈیا پارٹنرشپ نہیں ہے۔ پھر جہاں ایک طرف تمام ٹیموں کے لیے ادارے دیدۂ دل، فرش راہ کیے بیٹھے تھے کہ اشتہار کا "شرف" انہیں ملے، کوئٹہ کا عالم یہ تھا کہ افتتاحی تقریب ہونے تک ان کا کوئی 'مین اسپانسر' نہیں تھا، آخری لمحات میں ایڈن روب نے یہ اعزاز حاصل کیا۔

Quetta-Gladiators2

پریس کانفرنسز، مارننگ شوز سے لے کر مزاحیہ پروگراموں میں شرکت اور زبردست لانچ شوز کے ساتھ تمام ٹیمیں نمایاں تھیں۔ کراچی کنگز نے تو نیشنل اسٹیڈیم بھر کر دکھا دیا۔ اس چکاچوند میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کہیں نہیں تھے لیکن ایک بہادر سپاہی کی طرح اپنی طاقت میدان میں ثابت کی ہے۔ بڑے بڑے دعوے اور باتوں کے بجائے وہ میدان میں اترے اور اب تک تینوں مقابلوں میں کامیاب ٹھیرے ہیں وہ بھی 'ہاٹ فیورٹ' ٹیموں کے خلاف۔

کراچی کے معروف تعمیراتی ادارے "عمر ایسوسی ایٹس" کی ملکیت اور پاکستان کی قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر، کپتان اور کوچ معین خان کی زیر تربیت کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد ہیں اور ان کو احمد شہزاد، عمر گل اور سب سے بڑھ کیون پیٹرسن جیسے اسٹار کی خدمات حاصل ہیں۔ ان کے علاوہ بیشتر کھلاڑی کم معروف بلکہ چند تو گمنام ہیں لیکن اس ٹیم کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ ہے کہ کرکٹ تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑی ویوین رچرڈز ان کے درمیان موجود ہیں۔ ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے ویو کو "کرکٹ کا بادشاہ" کہا جاتا ہے اور کھیل کی تاریخ ان کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ ان کے قیمتی مشوروں اور موجودگی نے نوجوانوں کے جذبے اور ولولے کو آسمان تک پہنچا دیا ہے اور یہی ان کی کارکردگی میں واضح طور پر محسوس بھی ہو رہا ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنے پہلے مقابلے میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو 8 وکٹوں سے شکست دی اور سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ اس مقابلے میں محمد عامر نے 4 وکٹیں حاصل کیں۔ پھر لیوک رائٹ نے 88 رنز بنائے۔ دوسرے اور اہم ترین مقابلے میں کراچی کنگز کو ناکوں چنے چبوائے اور احمد شہزاد کے 71 رنز کی بدولت ایک اور بھاری بھرکم کامیابی سمیٹی۔ تیسرے مقابلے میں انہوں نے اب تک کے سنسنی خیز ترین مقابلے میں ناقابل شکست اور 'چہیتی' ٹیم پشاور زلمی کو شکست سے دوچار کیا۔

پی ایس ایل کا پہلا سیزن ابھی جاری ہے، بلکہ ابھی نصف مرحلے تک بھی نہیں پہنچا مگر کوئٹہ نے اپنی شاندار کارکردگی سے ثابت کردیا ہے کہ اصل چیز میدان میں دکھائی جانے والی کارکردگی ہے۔ نجانے کیوں کوئٹہ کی کارکردگی دیکھ کر انڈین پریمیئر لیگ کا پہلا سیزن یاد آ رہا ہے جس میں سب سے سستی ٹیم راجستھان رائلز نے بڑے بڑے ناموں کو چت کرکے ٹائٹل جیتا تھا۔ ہو سکتا ہے اس بار بھی تاریخ خود کو دہرائے اور اعزاز کوئٹہ کو ملے؟