برینڈن میک کولم ایک عہد ساز دور کا اختتام

1 1,214

نیوزی لینڈ نے چیپل-ہیڈلی ٹرافی کے آخری مقابلے میں عالمی چیمپئن آسٹریلیا کو شکست فاش دے کر اپنے کپتان برینڈن میک کولم کو کیریئر کے آخری ایک روزہ میں بہترین تحفہ دیا۔ میک کولم جدید دور کے معروف ترین ناموں میں سے ایک ہیں اور عروج پر پہنچ کر بین الاقوامی کرکٹ سے ان کا علیحدہ ہونا شائقین کے لیے بہت مایوس کن خبر ہے۔ اپنے 14 سالہ کرکٹ عہد میں ایک جارج مزاج بلے باز، وکٹ کیپر اور پھر کپتان کی حیثیت سے میک کولم نے بہت سے ریکارڈز اپنے نام کیے۔ ایک بلکہ کئی تحاریر میں بھی ان کے ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کیریئر کا احاطہ کرنا ناممکن ہے اس لیے ہم ان کے بین الاقوامی کیریئر کی چند جھلکیوں اور یادگار ترین لمحات کا ذکر کرتے ہیں۔

عالمی کپ 2015ء، نیوزی لینڈ کا پہلا فائنل

Brendon-McCullum4

آخری عالمی کپ بلاشبہ برینڈن میک کولم کے کیریئر کا سب سے یادگار اور خاص حصہ ہے۔ عالمی کپ میں میک کولم نیوزی لینڈ کے کپتان بھی تھے۔ ان کی جارح مزاجی کی وجہ سے نیوزی لینڈ ایک الگ ہی روپ میں نظر آیا اور ابتدائی مرحلے کے تمام مقابلے جیتتا ہوا سیمی فائنل میں پہنچا جہاں اس نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد 'فیورٹ' جنوبی افریقہ کو چت کرکے تاریخ میں پہلی بار فائنل تک رسائی حاصل کی۔ البتہ فائنل میں روایتی حریف کے خلاف وہ قابل ذکر مزاحمت نہ کر سکا۔ لیکن چھ مرتبہ عالمی کپ کے سیمی فائنل میں شکست کے بعد بالآخر فائنل تک رسائی کو نیوزی لینڈ بالخصوص برینڈن میک کولم کا اہم کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔

نیوزی لینڈ کی پہلی ٹرپل سنچری

Brendon-McCullum5

فروری 2014ء میں بھارت کے خلاف ہوم سیریز میں برینڈن میک کولم نے یادگار کارکردگی دکھائی اور نیوزی لینڈ نے بھارت کو عبرت ناک شکست دی۔ اس سیریز کے دوسرے مقابلے کی تیسری اننگز میں میک میک کولم نے 559 گیندوں پر مشتمل ایک شاہکار ٹرپل سنچری بنائی۔ 302 رنز کی یہ اننگز تاریخ میں ملک کے کسی بھی بلے باز کی پہلی ٹرپل سنچری تھی۔ 'باز' کی اس ذمہ دارانہ اننگز کی وجہ سے نیوزی لینڈ 246 رنز کے بڑے خسارے کے باوجود مقابلہ بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ وہ جب بلے بازی کے لیے آئے تھے تو نیوزی لینڈ 94 رنز پر پانچ کھلاڑیوں سے محروم ہوچکا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں بھی وہ ایک ڈبل سنچری بنا چکے تھے۔ یوں عظیم بلے باز ڈان بریڈمین اور والی ہیمنڈ کے بعد یکے بعد دیگرے ڈبل اور ٹرپل سنچریاں بنانے والے پہلے بلے باز بنے۔

ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ

Brendon-McCullum3

برینڈن میک کولم بلاشبہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کے بے تاج بادشاہ اور کامیاب ترین بلے باز تھے۔ اس وقت وہ ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ رنز، سب سے زیادہ چھکے، سب سے زیادہ نصف سنچریاں اور سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی ہیں۔

71 مقابلوں میں انہوں نے ریکارڈ 2140 رنز بنائے، ریکارڈ 91 چھکے لگائے، 15 مرتبہ نصف سنچریاں بنائیں اور واحد بلے باز ہیں جو اس مختصر فارمیٹ میں دو مرتبہ 100 کا ہندسہ عبور کر چکے ہیں۔ ان تمام ریکارڈز میں ان کے قریبی ترین حریف کرس گیل ہیں جو ہو سکتا ہے کہ ان کے بعد بیشتر ریکارڈز اپنے نام کرلیں، بشرطیکہ ویسٹ انڈیز انہیں کھیلنے کا موقع دے۔

کامیاب ترین کپتان

Brendon-McCullum

برینڈن میک کولم نیوزی لینڈ کی قیادت سنبھالنے کے بعد اپنے جارحانہ رویے سے ٹیم کو ایک نئے عہد میں لے آئے۔ ان کی قیادت میں کھیلے گئے 62 ایک روزہ میچز میں سے نیوزی لینڈ نے 36 جیتے اور 22 میں شکست کھائی۔ ایک مقابلہ ٹائی ہوا جبکہ 3 کا کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ یوں بحثیت کپتان ان کا فتح و شکست کا تناسب لگ بھگ 62 فیصد رہا جو دس سے زائد میچوں میں نیوزی لینڈ کی قیادت کرنے والوں تمام سابق کپتانوں سے زیادہ ہے۔

جارح مزاج اوپنر

2010ء کے بعد ٹی ٹوئنٹی کے تیز رفتار کھیل نے ایک روزہ میں بھی بلے بازوں کا مزاج تبدیل کردیا اور اب تمام کامیاب بلے باز آزادانہ سٹروکس کھیل رہے رہے ہیں۔ اگر 2012ء کے بعد تمام کھلاڑیوں کے اسٹرائیک ریٹ کا موازنہ کیا جائے تو ابراہم ڈی ولیئرز کے علاوہ ہمیں میک کولم کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا۔

بحیثیت اوپنر ان کی کارکردگی کا ذکر کیا جائے تو ہمیں اعداد و شمار سے بہترین نقشہ حاصل ہوتا ہے۔ 2012ء سے کیریئر کے اختتام تک میک کولم نے 27 ایک روزہ اننگز میں اوپننگ کی اور 155 کے ناقابل یقین اسٹرائیک ریٹ، ایک سنچری اور 6 نصف سنچریوں کے ساتھ 883 رنز بنائے۔ میک کولم کے جارحانہ مزاج کی بدولت نیوزی لینڈ ہی سے حریف ٹیموں پر دباؤ میں لانے کے قابل ہوا۔

اگر ہم پچھلے ایک سال میں تمام بلے بازوں کے اسٹرائیک ریٹ کا جائزہ لیں تو پورا سال میک کولم باؤلرز کے لیے ایک بھیانک خواب بنے رہے۔ جنوری 2015ء سے آج تک کے ہونے والے مقابلوں میں میں میک کولم کا 155 کا اسٹرائیک ریٹ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ ان کے قریبی ترین حریف اے بی ڈی ولیئرز اور آسٹریلوی آل راؤنڈر گلین میکس ویل رہے جنہوں نے سال بھر میں 131 کے شاندار اسٹرائیک ریٹ سے بلے بازی کی۔

اپنے آخری مقابلے میں فتح کے ساتھ ہی میک کولم بھی ان کھلاڑیوں میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنے زمانہ عروج میں کھیل سے کنارہ کشی اختیار کی ۔اگر وہ کچھ عرصہ مزید بین الاقوامی کرکٹ کا حصہ رہتے تو بلاشبہ کئی مزید ریکارڈز اپنے نام کرنے کی صلاحیت رکھتے اور ہو سکتا ہے کہ ٹی ٹوئئنٹی میں اپنے کمالات کو جاری رکھتے ہوئے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے کپ کے ساتھ رخصت ہوتے۔ بہرحال، نہ صرف اس اہم ٹورنامنٹ میں بلکہ اس کے بعد بھی نیوزی لینڈ ایک عرصہ تک میک کولم کی کمی محسوس کرتا رہے گا۔