بوپارا "ہیرو سے زیرو"، کراچی کو صرف 3 رنز سے شکست

0 1,072

کراچی کنگز کے روی بوپارا ناقابل عبور ہدف کو یقین کی سرحدوں تک کھینچ لائے، اور جب جیت کی 'خوشبو' تک محسوس ہونے لگی، ہوش کے بجائے جوش سے کام لے بیٹھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پشاور زلمی صرف 3 رنز سے مقابلہ جیت گیا

183 رنز کے بھاری ہدف کے تعاقب میں کراچی کنگز ابتدائی 9 اوورز میں ہی مقابلے کی دوڑ سے باہر ہوتے نظر آ رہے تھے۔ صرف 48 رنز پر اس کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے، جن میں کپتان شعیب ملک کے علاوہ شکیب الحسن کی قیمتی وکٹیں بھی شامل تھی۔ پشاور ہر لحاظ سے مقابلے پر حاوی تھا اور ایسا لگ رہا تھا صرف یہ طے ہونا باقی ہے کہ زلمی کتنے فرق سے جیتیں گے۔ لیکن یہاں روی بوپارا نے ناقابل یقین بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ چھٹی وکٹ پر ہم وطن جیمز ونس کے ساتھ ملکر 61 قیمتی رنز کی شراکت داری کراچی کو مقابلے میں واپس لائی۔ اگر ونس 28 گیندوں پر 44 رنز بنا کر آؤٹ نہ ہوتے تو شاید دونوں کراچی کو منزل پر پہنچا کر ہی دم لیتے۔ لیکن ونس کے آؤٹ ہونے سے مقابلے نے نیا موڑ لیا اور معاملہ آخری اوور درکار 48 رنز تک پہنچ گیا۔

یہ کافی مشکل صورت حال تھی جہاں اٹھارہویں اوور میں شان ٹیٹ کو 26 رنز مار کر کراچی کنگز نے مقابلے کا رخ ہی تبدیل کردیا۔ اس اوور کی پہلی گیند پر سہیل تنویر نے چوکا لگایا اور اس کے بعد تیسری گیند پر روی بوپارا نے چھکا لگانے کے بعد تین مزید چوکے بھی جڑ دیے۔ ایک اوور نے مقابلے کو یکلخت تبدیل کردیا تھا۔ کراچی کو اب باقی دو اوورز میں صرف 22 رنز کی ضرورت تھی۔ یہاں وہاب ریاض نے 19 ویں اوور کی ابتدائی چار گیندوں پر صرف 2 رنز دے کر پشاور کو مقابلے میں واپس لانے کی کوشش کی لیکن پانچویں گیند پر سہیل نے چھکا مار دیا۔ گوکہ آخری گیند پر سہیل تنویر کلین بولڈ ہوگئے لیکن 9 رنز ملنے کی وجہ سے معاملہ آخری اوور میں درکار 13 رنز پر چلا گیا اور روی بوپارا کی صورت میں 'جیت کی ضمانت' کریز پر موجود تھی ۔

اس نازک مرحلے پر پشاور زلمی نے آخری اوور کے لیے گیند ڈیرن سیمی کو تھمائی۔ سیمی نے اب تک پاکستان سپر لیگ میں میں ایک گیند بھی نہیں پھینکی تھی۔ ویسے شاہد آفریدی کے پاس سیمی کو اوور دینے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہ تھا۔ بہرحال، بوپارا نے پہلی ہی گیند پر چھکا لگایا اور اگلی گیند پر دو رنز دوڑ کر مقابلے کو تقریباً خاتمہ ہی کردیا۔ کراچی کنگز کو چار گیندوں پر صرف پانچ رنز کی ضرورت تھی اور بوپارا کا اعتماد آسمان کو چھو رہا تھا۔ شاید یہی کراچی کی شکست کی وجہ بنا کیونکہ وہ دماغ کو حاضر رکھنے کے بجائے جذبات کی رو میں بہہ گئے اور اگلی ہی گیند پر چھکے کے ذریعے مقابلہ ختم کرنے کی بے وقوفانہ کوشش کر بیٹھے۔ گیند لانگ-آن پر شاہد یوسف کے ہاتھوں کیچ بن گئی اور بوپارا کی اننگز تمام ہوئی اور اس کے ساتھ کراچی کی امیدیں بھی۔ باقی بلے بازوں سے آخری تین گیندوں پر درکار رنز نہ بن سکے یہاں تک کہ آخری گیند پر آخری بلے باز محمد عامر چوکا نہ لگا سکے اور پشاور زلمی 3 رنز سے جیت گئے۔

OMG! Another twist in the tale! Ravi Bopara is gone! It cant get any closer than this!

Posted by Pakistan Super League on Thursday, February 11, 2016

کراچی کے اسکور کارڈ میں روی بوپارا کی 33 گیندوں پر 4 چھکوں اور 5 چوکوں سے مزین 67 رنز کی اننگز جگمگاتی دکھائی دیتی ہے۔ اگر اس اننگز میں کوئی کمی تھی تو صرف یہ کہ وہ کراچی کو کامیابی سے ہمکنار نہ کر سکی، ورنہ ہر لحاظ سے شاہکار باری تھی۔

قبل ازیں پشاور زلمی کے کپتان شاہد آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اوپنرز محمد حفیظ اور تمیم اقبال کی 93 رنز کے آغاز کی بدولت ایک بڑا مجموعہ اکٹھا کیا۔ حفیظ نے صرف 35 گیندوں پر 59 رنز کی اننگز کھیلی۔ جس کے دوران تین چھکے اور 7 چوکے بھی مارے۔

Mohammad-Hafeez

پشاور زلمی کی اننگز کے دوران ایک تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب شاہد آفریدی آؤٹ نہیں دیے گئے۔ 18 ویں اوور میں جب اسکور 150 رنز تک پہنچا تھا تو سہیل تنویر کی ایک فل ٹاس پر شاہد آفریدی نے شاٹ مارا جو ڈیپ مڈ وکٹ پر روی بوپارا نے کیچ کرلیا۔ میدان میں موجود امپائروں نے تیسرے امپائر سے رجوع کیا اور چند پہلوؤں سے ری پلے کو دیکھا اور پھر نجانے کس بنیاد پر نو-بال قرار دے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ اسے کمر کی اونچائی سے بلند فل ٹاس کی وجہ سے نو-بال قرار دیا گیا ہے حالانکہ وہ اونچی نہيں تھی اور شاہد آفریدی کریز سے باہر نکل کر کھیل رہے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ نہ صرف پشاور کو ایک اضافی رن ملا، بلکہ فری ہٹ بھی ملا اور سب سے بڑھ کر شاہد آفریدی کی وکٹ بھی بچ گئی جو اس وقت صرف 6 رنز پر کھیل رہے تھے۔ آخری دو اوورز میں شاہد آفریدی نے ڈیرن سیمی کے ساتھ مل کر 27 رنز بنائے اور مجموعے کو 182 تک پہنچا دیا جو آخر میں کراچی کے لیے کافی سے زیادہ ثابت ہوا۔

آخر میں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز محمد حفیظ کو ملا۔

اس شکست کے بعد اب کراچی کنگز کی حالت کافی نازک ہو چکی ہے کہ جو مسلسل تین مقابلے ہار چکا ہے۔ اب اسے کل یعنی جمعے کو روایتی حریف لاہور قلندرز کو ایک مرتبہ پھر شکست دینا ہوگی جو خود بھی پے در پے شکستوں سے بے حال ہے۔ البتہ پشاور زلمی کا اعتماد اب مکمل طور پر بحال ہو چکا ہے۔ ٹیم نے ابتدائی دو مقابلوں میں زبردست کامیابیاں حاصل کیں اور کوئٹہ کے خلاف میچ میں بھی اسے معمولی فرق سے شکست ہوئی۔ اب اسے جمعے کو اسلام آباد یونائیٹڈ کا سامنا کرنا ہے۔