شرجیل اور عمران خالد نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، اسلام آباد فائنل میں

2 1,069

اسلام آباد کے دیوانے پرستاروں کے علاوہ شاید ہی کسی کو توقع تھی کہ یونائیٹڈ "سیمی فائنل" میں پشاور زلمی کو شکست دے دیں گے، یعنی ایسی ٹیم کو کہ جس کے ہاتھوں اسلام آباد کو سیزن میں دو شکستیں ہوئی تھیں۔ لیکن پلے آف 3 میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے شرجیل خان کی طوفانی اننگز اور اس کے بعد عمران خالد کی نپی تلی باؤلنگ کی بدولت تاریخ کا دھارا پلٹ دیا اور 50 رنز سے کامیابی حاصل کرکے 'فیورٹ' پشاور زلمی کو اعزاز کی دوڑ سے باہر کردیا۔

سیزن کے بدترین آغاز کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ نے بہت زبردست واپسی کی اور مسلسل چار مقابلے جیتتا ہوا فائنل تک پہنچ گیا ہے۔ جہاں مصباح الیون کا مقابلہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے ہوگا کہ جس نے پلے آف 1 میں پشاور ہی کو شکست دے کر فائنل میں جگہ پائی تھی۔ اب پاکستان کی کرکٹ تاریخ کے ایک بہت بڑے دن پر یعنی 23 فروری کو اسلام آباد اور کوئٹہ باہم مقابل ہوں گے۔ جبکہ پشاور شاندار کامیابیوں کے بعد صرف مسلسل دو اہم مقابلوں میں ہار کر دل شکستہ انداز میں رخصت ہوگیا۔

پلے آف 3 میں پشاور زلمی کو 177 رنز کا بہت بڑا ہدف درپیش تھا جس کے تعاقب میں وہ ابتدا ہی سے جدوجہد کرتا دکھائی دیا۔ ٹاپ آرڈر میں سوائے کامران اکمل کے کسی بلے باز کو کھل کر شاٹ کھیلتے نہیں دیکھا گیا۔ ایک تو رنز مشکل سے بن رہے تھے، اوپر سے عمران خالد کی باؤلنگ کے سامنے وہ بہت زیادہ مشکلات کا شکار دکھائی دیے۔ چوتھے اوور میں سیموئل بدری کے ہاتھوں ڈیوڈ ملان کی وکٹ گرتے ہی جب رنز رکنے لگے اور دباؤ بڑھتا گیا تو عمران خالد آئے اور انہوں نے پہلے دو اوورز میں محمد حفیظ اور کامران اکمل کو آؤٹ کرکے سنسنی پھیلا دی۔ وہ اسی پر نہیں رکے بلکہ پھر ایک ہی اوور میں دو وکٹیں لے کر پشاور زلمی کے رہے سہے امکانات بھی ختم کردیے۔ جب آندرے رسل نے خوبصورت یارکر پر شاہد یوسف کو کلین بولڈ کیا تو 15 ویں اوور میں صرف 100 رنز پر پشاور کے چھ کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ سوائے شاہد آفریدی کی ایک معجزاتی اننگز کے کوئی پشاور کو نہیں بچا سکتا تھا۔ "لالا" نے 17 گیندوں پر چار بلند و بالا چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 38 رنز ضرور بنائے لیکن مقابلہ نہ بچا سکے۔ پوری ٹیم 18 ویں اوور کی آخری گیند پر آؤٹ ہوگئی۔ شاہد آفریدی اور کامران اکمل کے علاوہ کوئی کھلاڑی دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔

یہ پی ایس ایل میں پہلا موقع تھا کہ پشاور کی ٹیم آل آؤٹ ہوئی، جو اسلام آباد کے باؤلرز کا واقعی ایک بڑا کارنامہ ہے۔ عمران خالد نے کمال کی باؤلنگ کی، خاص طور پر انہوں نے جس طرح ڈیرن سیمی کو کلین بولڈ کیا، وہ مقابلے کا فیصلہ کن موڑ تھا۔ انہوں نے تین اوورز میں 20 رنز دیے اور چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ تین وکٹیں آندرے رسل نے حاصل کیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو محمد عرفان، سیموئل بدری اور محمد سمیع نے آؤٹ کیا۔

قبل ازیں، اسلام آباد نے تن تنہا شرجیل خان کی بدولت اتنا بڑا مجموعہ اکٹھا کیا۔ ایک ایسی وکٹ پر جہاں شرجیل کے علاوہ تمام بلے باز جدوجہد کرتے دکھائی دیے، بلکہ 13 اوورز میں 108 رنز کی شراکت داری میں ڈیوین اسمتھ کا حصہ صرف 19 رنز کا تھا، وہ بھی 37 گیندوں پر۔ اس میں اندازہ لگا لیں کہ شرجیل کی اننگز کیسا شاہکار ہوگی۔ ان کے بعد آنے والے بلے بازوں میں بریڈن ہیڈن پہلی گیند پر صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ خالد لطیف بمشکل 28 رنز تک پہنچے، جس میں ان سے صرف تین چوکے لگ پائے۔ لیکن شرجیل کو آسمان سے نیچے لانے والا کوئی نہ تھا، ان کی بلند پروازی آخری اوور تک جاری رہی۔ 28 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد شرجیل نے صرف 50 ویں گیند پر چھکے کے ذریعے تاریخی سنچری مکمل کی۔

شرجیل 62 گیندوں پر 8 چھکوں اور 12 چوکوں کی مدد سے 117 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں رن آؤٹ ہوئے۔ اس شاندار اننگز پر نہ صرف انہیں تماشائیوں نے سراہا بلکہ شاہد آفریدی سمیت پشاور زلمی کے کئی کھلاڑیوں کی جانب سے بھی خوب داد ملی۔ ایک ایسی وکٹ پر کہ جہاں دوسرا کوئی بلے باز مواقع ملنے کے بعد نصف سنچری تک نہ بنا سکا، وہ ایسی اننگز واقعی شہ پارہ کہلانی چاہیے۔ پھر یہ بھی کہ انہوں نے یہ بلے بازی بلاشبہ لیگ کی سب سے مضبوط باؤلنگ لائن کے خلاف دکھائی۔ شرجیل کو اسی لیے میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا جنہوں نے یہ ہمالیہ عبور کروانے میں یونائیٹڈ کی مدد کی۔

اب 23 فروری یعنی منگل کو پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کا پہلا فائنل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کھیلا جائے گا۔

Sharjeel Khan gets the first century of #HBLPSL and a what a cool way to bring it up with a six off his national captain Afridi!

Posted by Pakistan Super League on Sunday, February 21, 2016