بہترین کارکردگی کے ساتھ الوداع کہنے والے

0 1,099

نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 25 رنز بنا کر آخری بار آؤٹ ہوگئے۔ اپنے کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں ایک ریکارڈ ساز سنچری کے بعد وہ عروج پر کرکٹ کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔ پہلی اننگز میں جب نیوزی لینڈ صرف 74 رنز پر 4 بلے باز کھو بیٹھا تھا، تب میک کولم اپنے آخری ٹیسٹ کو یادگار بنانے کا عزم لیے میدان میں اترے اور پھر چھکوں اور چوکوں کی برسات شروع ہوگئی۔ وہ صرف 54 گیندوں پر تاریخ کی تیز ترین ٹیسٹ سنچری کا ریکارڈ بنانے کے بعد 145 رنز پر آؤٹ ہوئے۔

میک کولم سے قبل ماضی میں چند ہی کھلاڑی ایسے گزرے ہیں جنہوں نے اپنے آخری ٹیسٹ میں بھی شاندار کارکردگی دکھائی ہو اور اس طرح دنیائے کرکٹ سے رخصت ہوئے کہ ان کا سر بلند تھا۔ آئیے ایسے ہی چند کھلاڑیوں کو یاد کرتے ہیں۔

ناصر حسین (انگلستان)

Nasser-Hussain

انگلستان کے سابق کپتان، اور موجودہ تبصرہ کار، ناصر حسین نے اپنے آخری ٹیسٹ میں نہ صرف ناقابل شکست سنچری بنائی تھی بلکہ تن تنہا فتح بھی دلائی تھی۔

نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں انگلستان کو جیتنے کے لیے 282 رنز کا ہدف درپیش تھا۔ مارکوس ٹریسکوتھک اور مارک بچر صرف 35 رنز تک آؤٹ ہوچکے تھے۔ اس سخت صورت حال میں ناصر حسین بلے بازی کے لیے میدان میں اترے اور اینڈریو اسٹراس کی 108 رنز کا اضافہ کیا۔ اسٹراس کے آؤٹ ہونے کے بعد ناصر نے بات آگے بڑھائی اور انگلستان کو کامیابی سے ہمکنار کرکے دم لیا۔ ناصر حسین نے 103 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ یہ انگلستان کے کسی بھی کپتان کا بہترین ٹیسٹ کیریئر خاتمہ تھا۔

کورٹنی واش (ویسٹ انڈیز)

Courtney-Walsh

ویسٹ انڈیز کے دراز قد کورٹنی واش ٹیسٹ تاریخ میں 500 وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے باؤلر ہیں۔ واش نے اپنے کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف کامیابی میں بنیادی کردار ادا کیا اور یوں اپنے الوداعی مقابلے کو یادگار بنایا۔

جنوبی افریقہ پانچ ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے ابتدائی دونوں میچز جیت کر پہلے ہی مضبوط پوزیشن پر آ چکا تھا۔ تیسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کو 225 رنز پر آل آؤٹ کرنے میں واش نے 31 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کرکے اپنا کردار ادا کیا۔ دوسری باری میں ویسٹ انڈیز نے شاندار بلے بازی کی اور جنوبی افریقہ کو 386 رنز کا بہت مشکل ہدف دیا۔ یہاں کورٹنی واش نے مزید تین وکٹیں حاصل کیں اور جنوبی افریقہ کی شکست میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مرلی دھرن (سری لنکا)

Muttiah-Muralitharan

تاریخ میں کسی گیندباز کا آخری ٹیسٹ اتنا یادگار نہیں ہوگا، جیسا کہ سری لنکا کے مرلی دھرن کا تھا۔ 'اسپن جادوگر' تاریخ کے پہلے گیندباز ہیں جنہوں نے 800 وکٹوں کا سنگ میل عبور کیا، وہ بھی آخری ٹیسٹ کے آخری لمحات میں۔

یہ بھارت کے خلاف گال میں کھیلا گیا آخری ٹیسٹ تھا کہ جہاں سری لنکا نے مہمان کو 520 رنز کا پہاڑ جیسا ہدف دیا۔ یہاں مرلی دھرن، جو پہلی اننگز میں پانچ وکٹیں لے چکے تھے اور انہیں اپنی 800 وکٹیں مکمل کرنے کے لیے مزید تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا تھا۔ فالو آن کا شکار ہونے کے بعد جب بھارت کے 9 کھلاڑی 314 رنز پر آؤٹ ہوگئے تو مرلی 799 پر کھڑے تھے، انہیں لازمی آخری وکٹ درکار تھی اور بالآخر پراگیان اوجھا کی صورت میں انہیں کیریئر کی آخری اور قیمتی ترین وکٹ ملی۔ سری لنکا نے 95 رنز کا آسان ہدف 10 وکٹوں سے حاصل کرکے بھارت کو عبرت ناک شکست دی۔ یوں مرلی دھرن کا آخری ٹیسٹ یادگار ترین بن گیا۔

ژاک کیلس (جنوبی افریقہ)

Jacques-Kallis

جنوبی افریقہ کے عظیم آل راؤنڈر ژاک کیلس نے اپنے کیریئر کے آخری مقابلے میں بھی سنچری بنائی۔ یوں نہ صرف انہوں نے جنوبی افریقہ کی بھارت کے خلاف کامیابی میں اہم کردار ادا کیا بلکہ اپنے الوداعی مقابلے کو یادگار بھی بنا لیا۔

پہلا ٹیسٹ سخت ترین مقابلے کے بعد ہار جیت کے فیصلے کے بغیر تمام ہوا تھا۔ جس کے بعد سب کی نظریں ڈربن میں ہونے والے دوسرے و آخری ٹیسٹ پر مرکوز ہوگئیں۔ یہاں بھارت کے 334 رنز کے جواب میں جنوبی افریقہ نے 500 رنز بنائے جس میں ژاک کیلس کے شاندار 115 رنز شامل تھے۔ بھارت دوسری اننگز میں میں وہ کارکردگی نہ دکھا سکا، جس کی ضرورت تھی اور صرف 58 رنز کی برتری حاصل کرنے کے بعد آؤٹ ہوگیا۔ جنوبی افریقہ نے آسان ہدف بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے حاصل کرلیا اور یوں "کنگ کیلس" کو شاندار انداز میں الوداع کیا۔

اینڈی سینڈہیم (انگلستان)

Andy-Sandham

آخری ٹیسٹ میں سنچری، پانچ وکٹیں اور دیگر کارنامے تو آپ نے پڑھ ہی لیے لیکن آخری ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری آپ نے نہیں سنی ہوگی۔ یہ انگلستان کے اینڈی سینڈہیم تھے جنہوں نے 1930ء میں اپنے کیریئر کے آخری مقابلے کو یادگار ترین بنایا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف 'ٹائم لیس ٹیسٹ' میں انہوں نے 325 رنز کی اننگز کھیلی جس کی بدولت انگلستان نے 849 رنز بنا ڈالے۔ یہ وہ ٹیسٹ تھا جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ جب تک نتیجہ نہ نکلے، جاری رہے گا لیکن 9 دن کے کھیل کے بعد بالآخر دونوں ٹیموں کی رضامندی سے اس کا خاتمہ کردیا گیا، یعنی پھر بھی یہ 'ڈرا' ہی رہا۔ نتیجہ چاہے نہ نکلا ہو لیکن سینڈہیم نے تاریخ ضرور رقم کی۔ وہ ٹرپل سنچری بنانے والے تاریخ کے پہلے بلے باز تھے۔