شبیر کی خاص اننگز، بنگلہ دیش سری لنکا کو روندتا ہوا نکل گیا

0 1,226

بنگلہ دیش نے پاکستان کو 'آئینہ' دکھا دیا ہے کہ صرف 26 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد مقابلہ کیسے جیتا جاتا ہے۔ شبیر رحمٰن کی 54 گیندوں پر 80 رنز کی اننگز فیصلہ کن ثابت ہوئی کہ جس کے دوران انہوں نے شکیب الحسن کے ساتھ 82 رنز کی شراکت داری قائم کی اور بنگلہ دیش کو مقابلے میں ایسا واپس لائے کہ سری لنکا پورا دم لگا کر بھی اسے اکھاڑے سے باہر نہیں کر پایا۔ 148 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کا سانس 124 رنز پر ہی پھول گیا اور یوں بنگلہ دیش نے 23 رنز سے مقابلہ جیت لیا۔

بنگلہ دیش کے کپتان مشرفی مرتضیٰ نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ ہزاروں تماشائیوں کے فلک شگاف نعرے چند ہی لمحوں کے محتاج ثابت ہوئے کیونکہ پہلے اوور کی دوسری گیند پر محمد متھن اور اگلے اوور میں سومیا سرکار صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ ابھی اننگز ٹھیک سے سنبھلنے ہی نہیں پائی تھی کہ پانچویں اوور میں مشفق الرحیم کے رن آؤٹ نے معاملہ مزید بگاڑ دیا۔ ایسا لگتا تھا کہ گزشتہ روز پاکستان والا حال آج میزبان کے ساتھ ہو جائے گا۔ لیکن شبیر نے تجربہ کار شکیب کے ساتھ مل کر بازی ہی پلٹ دی۔ ایک لو-اسکورنگ مقابلے میں 82 رنز کی رفاقت نے مرکزی کردار ادا کیا۔

شبیر کی اننگز کمال کی تھی، جب سولہویں اوور کی آخری گیند پر ان کی وکٹ گری تو اسکور بورڈ پر 108 رنز موجود تھے جن میں سے 80 شبیر کے تھے۔ یعنی لگ بھگ تین چوتھائی رنز ان کے بلے سے بنے۔ 54 گیندوں پر کھیلی گئی اننگز میں 3 زبردست چھکے اور 10 چوکے شامل تھے۔ دوسرے کنارے پر شکیب نے 34 گیندوں پر 32 رنز کی اننگز کھیلی اور ان کا اچھا ساتھ دیا۔ آنے والے بلے بازوں میں محمود اللہ نے 12 گیندوں پر 23 رنز بنائے اور یوں بنگلہ دیش آخری چار اوورز میں 39 رنز کے اضافے کے ساتھ 147 رنز تک پہنچ گیا، جو اب تک ٹورنامنٹ میں اسکورز کے رحجانات کو دیکھتے ہوئے اچھا مجموعہ کہا جا سکتا تھا۔

لاستھ مالنگا کی عدم موجودگی میں سری لنکا کی باؤلنگ میں وہ دم خم نظر نہیں آیا۔ اینجلو میتھیوز نے تین اوورز میں صرف 8 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی لیکن سب سے کامیاب باؤلر دشمنتھا چمیرا تھے کہ جنہوں نے 30 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ نووان کولاسیکرا بری طرح ناکام رہے کہ جن کے چار اوورز میزبان بلے باز 44 رنز لوٹنے میں کامیاب رہے۔

Tillakaratne-Dilshan

سری لنکا ہدف کے تعاقب میں کافی دیر تک غالب مقام پر رہا۔ 11 ویں اوور میں 76 رنز تک اس کا صرف ایک بلے باز آؤٹ تھا۔ دنیش چندیمال اور شیہان جے سوریا کریز پر جمے ہوئے تھے۔ واحد گرنے والی وکٹ تلکارتنے دلشان کی تھی جو سومیا سرکار کے ناقابل یقین کیچ کی وجہ سے 12 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ لیکن آدھے سے زیادہ رنز بنا لینے کے باوجود میچ میں حالات اتنی تیزی سے تبدیل ہوئے کہ سری لنکا سنبھل ہی نہیں پایا۔ پہلے 37 رنز بنانے والے چندیمال محمود اللہ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے، اور محض دو گیندیں بعد شکیب الحسن کی گیند پر جے سوریا کی 26 رنز کی اننگز تمام ہوئی۔ دہرے دھچکے کے بعد سری لنکا ایسا گھبرایا کہ مقابلے کی دوڑ سے ہی باہر ہوگیا۔ تھیسارا پیریرا 4، ملنڈا سری وردنا 3 اور 18 ویں اوور کی پہلی گیند پر 12 رنز بنانے والے میتھیوز کی وکٹ بھی گرگئی، اور ساتھ ہی امید کی کرنیں بھی دم توڑ گئیں۔ ڈاسن شناکا اور چمارا کاپوگیدرا نے کچھ ہاتھ پیر مارنے کی کوشش کی، لیکن 'کچھ نہ دوا نے کام کیا'۔ 20 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور بورڈ پر صرف 124 رنز کا ہندسہ ہی موجود تھا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے الامین حسین نے 34 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ شکیب الحسن بھی دو وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی بنگلہ دیش ایشیا کپ کے پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر آ گیا ہے جبکہ سری لنکا کے لیے حالات سنگین ہوگئے ہیں۔ اسے اگلے دونوں مقابلوں میں بھارت اور پاکستان کا سامنا کرنا ہے اور ایک بھی شکست اس کے لیے مزید مشکلات کھڑی کردے گی۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی نظریں دو فتوحات کے بعد اب آخری مقابلے پر ہیں کہ جہاں اسے 2 مارچ کو پاکستان کا سامنا کرنا ہے۔