عمر اکمل اور شعیب ملک کی بروقت اننگز، پاکستان کی پہلی کامیابی

2 1,130

عمر اکمل اور شعیب ملک کی مشکل صورت حال میں بروقت اننگز نے پاکستان کو متحدہ عرب امارات کے خلاف ایک ایسے مقابلے میں کامیابی سے نواز دیا ہے، جہاں اس کے 'پھسلنے' کے امکانات بہت زیادہ تھے۔ 130 رنز کے ہدف کے تعاقب میں جب پاکستان صرف 17 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہوگیا تھا تو دل اچھل کر حلق کو آ چکے تھے کیونکہ روایتی حریف بھارت کے خلاف بدترین شکست کے بعد پاکستان ایشیا کپ میں مزید کوئی ہار برداشت نہیں کرسکتا تھا، خاص طور پر متحدہ عرب امارات جیسے کمزور حریف کے خلاف۔ اس مرحلے پر عمر اکمل اور شعیب ملک نے 114 رنز کی ناقابل شکست رفاقت قائم کی اور 19 ویں اوور میں ہدف کو جا لیا۔

پاکستان کے لیے ہدف کا تعاقب ہی بہت مایوس کن ثبات ہوا۔ دوسرے اوور کی تیسری گیند پر شرجیل خان امپائر کے ایک ناقص فیصلے کا نشانہ بننے کہ جنہوں نے امجد جاوید کی گیند پر انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا۔ پاکستان نے آج پھر خرم منظور کو آزمایا تاکہ وہ ایک آسان مقابلے میں کھیل کر اپنا اعتماد بحال کر سکیں لیکن خرم آج صفر ہی پر چل دیے۔ یعنی اسے کہتے ہیں اپنے پیر پر خود کلہاڑی مارنا۔ کپتان امجد جاوید کی ایک اٹھتی ہوئی گیند کو کٹ کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی اور گیند براہ راست وکٹ کیپر سوپنل پٹیل کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ یہی نہیں امجد نے اگلے ہی اوور میں محمد حفیظ کو کور میں کیچ آؤٹ کرواکے تہلکہ مچا دیا۔ صرف 17 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کی امیدوں کا چراغ ٹمٹمانے لگا۔ یہاں شعیب ملک آئے اور اپنے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے عمر اکمل کے ساتھ مل کر اسے بجھنے نہ دیا۔ دونون نے بہت عمدہ بلے بازی کی اور امارات کے باؤلنگ اٹیک کی ناتجربہ کاری کا پورا پورا فائدہ اٹھایا۔

دونوں نے اننگز کو پہلے سنبھالا، پھر مستحکم کیا اور آخر میں ہدف کی جانب تیزی سے پیش قدمی کی۔ جب پاکستان کو سولہویں اوور میں 16 رنز کی ضرورت تھی تو اس وقت شعیب ملک کو نئی زندگی بھی ملی جب عثمان مشتاق نے ان کا ایک آسان ترین کیچ چھوڑ دیا۔ اس کے بعد ملک نے اپنی اگلی ہی گیند پر چوکا اور پھر چھکا لگا کر اپنی نصف سنچری مکمل کرلی۔ اٹھارہویں اوور کا آغاز عمر اکمل کے دو چھکوں اور ایک چوکے کے ساتھ ہوا اور اختتام شعیب ملک کے شاندار چھکے کے ساتھ۔ یوں پاکستان نے امجد جاوید کے عمدہ آغاز کو ایک اوور میں 23 رنز لوٹ کر بھیانک اختتام تک پہنچایا۔ 19 ویں اوور میں عمر اکمل نے بھی اپنی نصف سنچری مکمل کی اور چوتھی گیند پر شعیب ملک کے چوکے کے ذریعے پاکستان نے ہدف کو حاصل کرلیا۔ شعیب نے صرف 49 گیندوں پر تین چھکے اور سات چوکے لگا کر 63 رنز بنائے جبکہ عمر نے 46 گیندوں پر 50 رنز بنائے جس میں اتنے ہی چھکے اور دو چوکے شامل تھے۔

شعیب ملک کو اس اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا لیکن سب سے زیادہ سکھ کا سانس کپتان شاہد آفریدی اور ہیڈ کوچ وقار یونس نے لیا ہوگا۔

Mohammad-Amir

قبل ازیں، متحدہ عرب امارات کے بلے بازوں نے توقعات سے بڑھ کر پاکستان کا مقابلہ کیا۔ پہلے بلے بازی کرنے کے فیصلے کے بعد انہوں نے مجموعی طور پر اس سے کہیں بہتر کارکردگی دکھائی، جیسی پاکستان نے گزشتہ مقابلے میں روایتی حریف بھارت کے خلاف پیش کی تھی۔

صرف 12 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد شیمن انور کی 42 گیندوں پر 46 رنز کی عمدہ اننگز نے امارات کی باری کو استحکام دیا۔ انہوں نے دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے عمدہ بیٹنگ کی لیکن بدقسمتی سے نصف سنچری مکمل نہ کرسکے اور محمد عرفان کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے دھر لیے گئے۔ آخری اوورز میں محمد عثمان کے 17 گیندوں پر 21 اور کپتان امجد جاوید کے 18 گیندوں پر 27 رنز نے امارات کو 129 رنز تک پہنچایا یعنی اتنے ہی رنز، جتنے میچ سے قبل کپتان نے کہے تھے کہ ہم 120 سے 130 رنز بنانا چاہتے ہیں۔

محمد عامر کے علاوہ کوئی پاکستانی گیندباز اماراتی بلے بازوں کے سامنے غیر معمولی باؤلنگ نہ پھینک سکا۔ عامر نے اپنے چار اوورز میں صرف 6 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔ دو شکار عرفان کو بھی ملے لیکن چار اوورز میں 30 رنز کھانے کے بعد شعیب ملک کے واحد اوور میں 13 اور پہلا ٹی ٹوئنٹی کھیلنے والے محمد نواز کے 3 اوورز میں 26 رنز پڑے۔ محمد سمیع نے 28 اور شاہد آفریدی نے 24 رنز دے کر ایک، ایک وکٹ لی۔ وہاب ریاض کو آج آرام کا موقع دیا گیا تھا۔

بھارت کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد پاکستان کی یہ کامیابی حوصلہ افزا ضرور ہے لیکن آئندہ مقابلوں میں سری لنکا اور بنگلہ دیش جیسے سخت حریفوں کو زیر کرنے کے لیے پاکستان کو کہیں زیادہ محنت کی ضرورت ہوگی۔ جسے بدھ کو میزبان بنگلہ دیش کا مقابلہ کرنا ہے جو سری لنکا کو شکست دے کر اپنے حوصلے بلند کر چکا ہے۔ جمعے کو پاکستان دفاعی چیمپئن سری لنکا کا مقابلہ کرے گا جو پے در پے شکستوں کے بعد خطرناک موڈ میں ہوگا۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان کے لیے صورت حال اب 'مارو یا مر جاؤ' والی ہے۔ اب تک اپنے قائدانہ انداز سے مایوس کرنے والے شاہد آفریدی ان دو مشکل مراحل کو کیسے عبور کریں گے، یہ دیکھنے کے قابل منظر ہوگا۔ ہو سکتا ہے اب ایک شکست بھی ایشیا کپ میں پاکستان کی امیدوں کا خاتمہ کردے اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل 'گرین شرٹس' کو بہت بڑا دھچکا پہنچا دے۔ خاکم بدہن!