بلے باز پھر دھوکا دے گئے، پاکستان ایشیا کپ سے باہر ہوگیا

4 1,104

بلے بازوں کی ایک اور ناکامی اور باؤلرز کی جانب سے سر دھڑ کی کوشش بالآخر شکست پر منتج ہوئی اور یوں پاکستان خود تو ایشیا کپ کی دوڑ سے باہر ہوا ہی، دفاعی چیمپئن سری لنکا کو بھی باہر کردیا۔ تاریخ میں پہلی بار ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلے گغے ایشیا کپ کا فائنل اب بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوگا اور جو بھی مقابلے باقی بچے ہیں، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔

بنگلہ دیش کو صرف 130 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنا تھا لیکن پاکستان کے باؤلرز خاص طور پر محمد عامر کی عمدہ باؤلنگ نے میچ کو سنسنی خیز مرحلے میں داخل کردیا۔ بنگلہ دیش کو آخری تین اوورز میں 26 رنز کی ضرورت تھی جب کپتان شاہد آفریدی نے محمد عامر کا آخری اوور کروانے کا فیصلہ کیا۔ عامر نے دوسری ہی گیند پر شکیب الحسن کو بولڈ کرکے سنسنی پھیلا دی۔ مشرفی مرتضیٰ نے مس فیلڈنگ اور غیر ضروری باؤنسر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اگلی دونوں گیندوں پر چوکے حاصل کیے اور یوں حساب تقریباً برابر کردیا۔ یہاں 19 واں اوور محمد سمیع کو تھمایا گیا پہلی تین گیندوں تک تو وہ ہوش و حواس میں برقرار رہے اور اس کے بعد دباؤ برداشت نہ کرسکے۔ چوتھی گیند نو-بال پھینک دی۔ مشرفی کا اٹھتا ہوا شاٹ لانگ آف پر کھڑے شرجیل خان کے ہاتھوں میں گیا اور وہ یہ جانے بغیر کہ یہ نو بال تھی، گیند کو فضا میں اچھال کر جشن منانے لگے۔ اس دوران نہ صرف بنگلہ دیش نے دو رنز بنا لیے بلکہ نو بال کی وجہ سے فری ہٹ بھی حاصل کی۔ بد سے بدترین یہ کہ آخری گیند پر انہوں نے ایک اور نو بال پھینک دی جس پر محمود اللہ نے چوکا حاصل کیا اور پاکستان کے بچے کچھے امکانات کا بھی خاتمہ کردیا۔ دو اوورز میں جہاں 18 رنز کی ضرورت تھی، 15 تو انیسویں اوور ہی میں بن گئے اور آخری اوور میں پاکستان کے پاس بچانے کے لیے صرف تین رنز تھے۔ محمود اللہ نے زیادہ وقت نہیں لیا اور پہلی ہی گیند پر چوکے کے ذریعے بنگلہ دیش کو تاریخی کامیابی سے نواز دیا۔

پاکستان کے کپتان شاہد آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور کچھ ہی دیر میں بلے بازوں نے ناکامی کی بنیاد ڈال دی۔ خرم منظور 7 گیندوں پر صرف ایک رن بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو شرجیل خان کے نصیب میں 8 گیندوں پر 10 رنز ہی لکھے گئے۔ محمد حفیظ، جن سے پاکستان کو بہت امیدیں تھیں، 11 گیندوں پر صرف دو رنز بنانے کے بعد آشٹ ہوگئے۔ وہ الگ بات کہ انہیں باہر کرنے میں باؤلر مشرفی مرتضیٰ سے زیادہ کردار امپائر کے فیصلے کا تھا۔ بہرحال، جو کسر رہ گئی تھی وہ عمر اکمل کے غیر ذمہ دارانہ شاٹ نے پوری کردی جو 10 گیندوں پر جدوجہد کرنے کے بعد گیارہویں گیند کو چھکے کے لیے روانہ کرنے کی کوشش میں خود میدان بدر ہوگئے۔ نویں اوور میں اسکور بورڈ پر صرف 28 رنز موجود تھے اور 5 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے جو ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بیٹنگ کی بد سے بدترین کی جانب سے سفر کی عکاسی کر رہا تھا۔

Taskin-Ahmed

یہاں شعیب ملک اور سرفراز احمد نے "امدادی کارروائی" کی۔ انہوں نے چھٹی وکٹ پر 70 قیمتی رنز کا اضافہ کیا اور کپتان شاہد آفریدی کے لیے اسٹیج کو مکمل طور پر تیار کردیا کہ وہ آخری تین اوورز میں بھرپور رنز لوٹیں لیکن شعیب ملک کا آؤٹ ہونا تھا کہ "لالا" نے بھی زیادہ وقت نہ لیا۔ شعیب 30 گیندوں پر 41 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو شاہد آفریدی صفر کی ہزیمت سے دوچار۔ سرفراز احمد البتہ دوسرے کنارے سے جمے رہے۔ انہوں نے 42 گیندوں پر 5 چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے ناقابل شکست 58 رنز بنائے اور مجموعے کو 129 رنز تک پہنچایا۔ جو ابتدائی حالات کو نظر میں رکھیں تو بہت زیادہ تھے۔ کہاں نویں اوور میں 28 رنز پر پانچ آؤٹ اور کہاں 129 رنز۔ لیکن پھر بھی یہ بنگلہ دیش کو روکنے کے لیے ناکافی تھے اور پاکستان کو اپنی باؤلنگ میں اور زور لگانے کی ضرورت تھی۔

محمد عرفان نے اپنے پہلے ہی اوور میں تمیم اقبال کو آؤٹ کرکے بنگلہ دیش کے تیز آغاز کو پہلا دھچکا ضرور پہنچایا لیکن شبیر رحمٰن اور سومیا سرکار نے ابتدائی 8 اوورز میں پاکستان کو دوبارہ کوئی وکٹ نہ لینے دی۔ جس جگہ پر پاکستان کی آدھی ٹیم آؤٹ ہوچکی تھی، عین اتنے اوورز کے بعد بنگلہ دیش صرف ایک وکٹ پر 46 رنز کے ساتھ بالادست پوزیشن پر کھڑا تھا۔ پاکستان نے شبیر کے ابھرتے ہوئے خطرے پر تو شاہد آفریدی کے ذریعے قابو پالیا لیکن سرکار نے اس وقت تک میدان نہ چھوڑا جب تک مقابلہ بنگلہ دیش کے حق میں نہ کردیا۔ وہ 48 گیندوں پر ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے اتنے ہی رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ محمد عامر نے انہیں ایک شاندار یارکر کے ذریعے کلین بولڈ کیا اور پاکستان کو میچ میں واپسی کی آخری امید دکھائی۔ اگلے اوور میں شعیب ملک نے مشفق الرحیم کو آؤٹ کرکے سنسنی پھیلا دی۔ مقابلے کو سنسنی خیز مرحلے میں داخل کیا عامر نے، جنہوں نے اٹھارہویں اوور میں شکیب الحسن کی گلیاں بکھیریں۔ لیکن اس کے سمیع نے وہی کیا، جو وہ بین الاقوامی کرکٹ میں کرتے آئے ہیں۔ جہاں اعصاب کا امتحان شروع ہوا، وہاں حوصلہ ہار گئے۔

اس کے باوجود قصور وار سمیع کو قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ اصل میں بلے باز تھے کہ جنہوں نے بدترین آغاز فراہم کیا۔ یہ ایشیا کپ میں پہلی بار نہیں ہوا تھا۔ بھارت اور متحدہ عرب امارات دونوں کے خلاف میچز میں پاکستانی ٹاپ آرڈر نے ہتھیار پھینکے۔ امارات کی ناتجربہ کاری کا فائدہ تو اٹھا لیا لیکن بھارت اور بنگلہ دیش کے خلاف نہ جیت سکا اور یوں ایشیا کپ سے باہر ہوگیا۔

سومیا سرکار کو بہترین بلے بازی پر مرد میدان کا اعزاز ملا۔ سرکار نے کہا کہ 2012ء کے ایشیا کپ فائنل میں پاکستان کے ہاتھوں آخری اوور میں شکست ان کے دماغ میں گھوم رہی تھی اور آج اس کا ازالہ ہوگیا ہے۔ بنگلہ دیش کو سب سے زیادہ خوشی بھی اس بات کی ہوگی کہ ان کی فائنل کی نشست پکی ہوگئی ہے۔ جہاں ان کا مقابلہ بھارت سے ہوگا جس کے ہاتھوں انہوں نے اب تک ٹورنامنٹ کی واحد شکست کھائی ہے۔

پاکستان کے لیے اس شکست نے بہت سے سوالات پیدا کردیے ہیں، جن کا جواب اب ٹیم انتظامیہ کو دینا ہوگا۔ لیکن اس سے پہلے سری لنکا کے خلاف ایک میچ کھیلنا ضروری ہے جو پاکستان کی کارکردگی کو مزید نمایاں کرے گا۔