بھارت نیا ایشیائی چیمپئن، بنگلہ دیش عرش سے فرش پر

0 1,082

بھارت نے ایشیا کپ 2016ء کے بارش سے متاثرہ فائنل میں بنگلہ دیش کو باآسانی 8 وکٹوں سے شکست دے کر ایک مرتبہ پھر اپنا کھویا ہوا اعزاز حاصل کرلیا ہے جبکہ بنگلہ دیش بلند حوصلوں اور امیدوں کے باوجود دوبارہ "آخری سنگ میل" پر ہمت ہار گیا۔

ڈھاکہ شہر میں ہونے والی موسلا دھار بارش کی وجہ سے ایشیا کپ کے اہم ترین مقابلے کا آغاز دو گھنٹے کی تاخیر سے ہوا اور تماشائیوں کے سوا حالات سے لے کر قسمت تک سب بھارت کے ساتھ دکھائی دیے۔ ٹاس مہندر سنگھ دھونی نے جیتا اور بنگلہ دیش کی بلے بازی کا امتحان لینے کا فیصلہ کیا۔ مقابلہ صرف 15 اوورز فی اننگز تک محدود کردیا گیا تھا یعنی یہ ٹوئنٹی-ٹوئنٹی نہیں بلکہ ففٹین-ففٹین تھا۔ ویسے تو جتنا مختصر مقابلہ ہو، برابر کی ٹکر کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے لیکن بنگلہ دیش وہ ابتدائی رفتار حاصل نہ کرسکا کہ جو کم اوورز میں زیادہ ضروری ہوتی ہے۔ ابتدائی چار اوورز میں، جب پاور پلے کی فیلڈنگ پابندیاں بھی موجود تھیں، بنگلہ دیشی اوپنرز صرف 27 رنز جوڑ سکے، یہاں تک کہ سومیا سرکار کی صورت میں پہلی وکٹ بھی گرگئی۔ ابھی پہلے دھچکے سے سنبھلے ہی نہیں تھے دوسرے اوور میں تمیم اقبال کی وکٹ بھی چلی گی۔ اس کے بعد مشکل مرحلہ تھا اور یہیں پر اننگز کو تیز تر کرنے کی بھی ضرورت تھی لیکن شبیر رحمٰن اور شکیب الحسن مطلوبہ رفتار حاصل نہ کر سکے۔ 9 اوورز میں 64 رنز ضرور جمع ہوئے لیکن یہ اتنے نہیں تھے کہ بھارت کو روک لیا جاتا۔ شکیب 16 گیندوں پر 21 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہونے والی تیسری وکٹ بنے اور کچھ ہی دیر میں مشفق الرحیم کا رن آؤٹ اور اگلی ہی گیند پر کپتان مشرفی مرتضیٰ کا آؤٹ ہونا 75 اوورز پر پانچ وکٹیں گرا گیا۔ یہاں محمود اللہ نے 13 گیندوں پر 33 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی اور مجموعے کو 120 رنز تک پہنچایا۔ ان کے ساتھ شبیر 29 گیندوں پر 32 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

بنگلہ دیشی اننگز دیکھ کر ایسا محسوس ہوا کہ ان کی منصوبہ بندی لگی بندھی تھی۔ وہ میدان میں 20 اوورز کا مقابلہ سوچ کر آئے تھے اور بارش کی وجہ سے اننگز 15 اوورز کی ہوئی وہ ہنگامی حکمت عملی طے نہ کرسکے اور اس کی وجہ سے ایسا مجموعہ اکٹھا نہ ہو سکا جو بھارت کی گرفت سے باہر ہوتا۔ پھر بھارت نے باؤلنگ بھی بہت شاندار کی۔ دھونی نے وکٹ کو اچھی طرح پرکھ لیا تھا اور پہلا اوور ہی آشون کو تھمایا کہ جنہوں نے اپنے 3 اوورز میں صرف 14 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ جسپریت بمراہ نے بھی 13 رنز دیے اور یوں 6 اوورز میں صرف 27 رنز کا بننا بنگلہ دیش کو خاصا نقصان دے گیا۔
بھارت نے ہدف کے تعاقب میں دوسرے ہی اوور میں روہیت شرما کی وکٹ گنوائی۔ مقامی تماشائیوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ لیکن بھارت کے بلے باز ذہنی طور پر مکمل یکسو دکھائی دیتے تھے اور ان کی نظریں پر ہی جمی ہوئی تھیں۔ شیکھر دھاون اور ویراٹ کوہلی کی 94 رنز کی شراکت داری نے بنگلہ دیش کے مقابلے میں واپس آنے کے تمام تر امکانات ختم کردیے۔ بھارت نے باآسانی 14 ویں اوور میں مہندر سنگھ دھونی کے، ایک اور، فاتحانہ چھکے کی بدولت کامیابی حاصل کی۔ میزبان باؤلرز بعد میں صرف دھاون ہی کی وکٹ لے سکے کہ جو 44 گیندوں پر 60 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ کوہلی 28 گیندوں پر 41 اور دھونی صرف 6 گیندوں پر 20 رنز بنا کر ناقابل شکست اور فاتح بن کر میدان سے لوٹے۔ یہ تاریخ میں چھٹا موقع ہے کہ بھارت نے ایشیا کپ جیتا ہے اور فتح کے بعد شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں مکمل سکوت چھا گیا، بالکل اسی طرح جیسے 2012ء میں بنگلہ دیش کی پاکستان کے ہاتھوں فائنل میں شکست کے بعد ہوا تھا۔

آخر میں شیکھر دھاون کو میچ اور شبیر رحمٰن کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

ناقابل شکست رہتے ہوئے ایشیا کپ جیتنا ظاہر کرتا ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے بھارت کی تیاریاں کتنی شاندار ہیں۔ اپنے ہی میدانوں پر عالمی اعزاز جیتنے کے لیے شاید بھارت سے زیادہ اب کوئی فیورٹ نہیں ہوگا۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کو جلد از جلد اس شکست کو بھلانا ہوگا۔ ایشیا کپ میں اسے صرف دو ہار کا مزا چکھنا پڑا، وہ بھی دونوں مرتبہ بھارت کے ہاتھوں، اس کے علاوہ اس نے سب کے خلاف کامیابیاں سمیٹیں۔ انہی فتوحات سے تحریک پاتے ہوئے مثبت ذہن کے ساتھ بھارت جانا ہوگا کہ جہاں بنگلہ دیش کو پہلے کوالیفائنگ راؤنڈ بھی کھیلنا ہے۔