پاکستان ’کلکتہ‘ یا ’موہالی‘ میں کھیلنے کو تیار

0 1,165

دھرم شالا کا میدان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کے لیے ہرگز اچھا شگون ثابت نہیں ہورہا کہ جہاں 'میگا ایونٹ' کا سب سے بڑا مقابلہ خطرے کی زد میں ہے۔ اِس غیر یقینی کیفیت کے خاتمے کے لیے پاکستانی حکومت نے اپنی سیکورٹی ٹیم کی رپورٹ کو دیکھنے کے بعد یہ طے کیا ہے کہ سیکورٹی مسائل کے پیش نظر ٹیم کو ہرگز دھرم شالا نہیں بھیجا جاسکتا لیکن اِس مسئلے کو اچھے طریقے سے حل کرنے کے لیے بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور بھارتی بورڈ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میچ کے مقام کو تبدیل کرلے تو پاکستان مقابلہ کھیلنے کےلیے تیار ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چئیرمین شہریار خان نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت سے سیکورٹی کے حوالے سے اچھی خبریں موصول نہیں ہورہی ہیں جس کے سبب دھرم شالا میں 19 مارچ کو میچ کھیلنا ممکن دکھائی نہیں دے رہا، اِس لیے بھارت کو چاہیے کہ وہ میدان کی تبدیلی پر غور شروع کرے۔

پی سی بی نے صرف بھارتی بورڈ سے ہی مطالبہ نہیں کیا، بلکہ اپنے رائے سے آئی سی سی کو بھی آگاہ کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت میں پاکستانی دو رکنی وفد ایف آئی اے کے ڈائرکٹر عثمان انور اور پی سی بی کے اینٹی کرپشن کے سربراہ اعظم خان پر مشتمل تھا جس نے بھارت میں پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سے ملاقات کی اور وہاں کے حالات کا بغور جائزہ لیا۔ پاکستانی سیکورٹی ٹیم نے وطن واپسی پر حکومت پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ دھرم شالا کے حالات ایسے نہیں کہ ٹیم کو وہاں بھیجا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی ٹیم بدھ کو بھارت روانہ نہیں ہوئی ہے، جس کے سبب ٹیم اپنا پہلا وارم اپ میچ نہیں کھیل سکے گی اور حالات کے واضح ہونے تک ٹیم کو پاکستان میں ہی رکنے کا حکم ملا ہے۔

شہریار خان نے کہا کہ دھرم شالا کی حکومت کو ہی ٹیم کو سیکورٹی فراہم کرنی ہے، لیکن وہاں کے وزیراعلیٰ دھڑلے سے یہ بات کررہے ہیں کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سیکورٹی فراہم نہیں کرسکتے، تو بھلا ایسی صورت میں ٹیم کو کیسے بھیجا جاسکتا ہے؟ ایسی صورت میں بھارتی حکومت کا رویہ بھی پریشان کن ہے، کیونکہ اب تک اُن کی طرف سے بھی کوئی واضح بیان یا سیکورٹی پلان پیش نہیں کیا گیا جس کو دیکھتے ہوئے ہمیں تسلی ہو کہ کھلاڑیوں کو بھارت میں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ان مشکل ترین حالات میں بھی پاکستان یہ ہرگز نہیں کہہ رہا کہ وہ بھارت کا دورہ ہی نہیں کرے گی، بلکہ پاکستان تو صرف یہ بات کہہ رہا ہے کہ ٹیم کو وہاں کھلایا جائے جہاں بہتر سیکورٹی فراہم ہونے کی اُمید ہو، اور اِس حوالے سے کلکتہ یا موہالی کا میدان بہتر آپشن ہے۔ یاد رہے کہ 2015ء میں دونوں ممالک کا میچ بھی موہالی کے میدان میں ہی ہوا تھا۔

دوسری طرف بھارتی بورڈ کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اصل معاملہ آئی سی سی نے طے کرنا ہے۔ ممکنہ طور پر پاکستان کو بنگلور اور کلکتہ کا میدان فراہم کیا جاسکتا ہے، لیکن پاکستانی ٹیم پہلے ہی موہالی کے میدان میں دو میچ کھیل رہی ہے جبکہ کلکتہ کے میدان میں بھی ایک می طے ہے۔ جبکہ دہلی میں بھی وہلی مسئلے مسائل ہیں جو دھرم شالا میں ہیں۔

پاک بھارت میچ کے لیے آج کا دن بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے جب بھارتی بورڈ اور آئی سی سی اِس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک میز پر بیٹھیں گے۔
PCA-Stadium-Mohali