ہاشم آملا کی بہترین اننگز بھی آسٹریلیا کو نہ روک سکی

0 1,471

سنچری سے صرف تین رنزکے فاصلے تک پہنچنے والی ہاشم آملا کی اننگز بھی آسٹریلیا کو جنوبی افریقہ کے خلاف اہم سیریز کے فیصلہ کن مقابلے میں کامیابی سے نہ روک سکی۔ جہاں6 وکٹوں کی کامیابی کے بعد آسٹریلیا نے سیریز بھی جیت لی ہے اور یوں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء سے قبل کھویا ہوا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔

نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں ہونے والے سیریز کے تیسرے و آخری ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقہ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 178 رنز بنائے جس میں سب سے بڑا حصہ اوپنر ہاشم محمد آملا کا تھا۔ انہوں نے صرف 62 گیندوں پر 4 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 97 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ کسی بلے باز کی اننگز 30 سے آگے تو نہ بڑھ سکی لیکن فف دو پلیسی کے علاوہ سب نے اپنی بساط کے مطابق بھرپور حصہ ڈالا۔ پہلے کوئنٹن ڈی کوک نے 4 اوورز میں 47 رنز کی شراکت داری میں 25 رنز بنائے۔ پھر آٹھویں اوور میں جب فف کی اننگز صرف 4 رنز پر تمام ہوئی تو اس وقت بھی اسکور بورڈ پر 74 رنز موجود تھے۔ ریلی روسو نے البتہ 21 گیندوں پر 16 رنز کی مایوس کن اننگز کھیلی، جس میں صرف ایک چوکا شامل تھا لیکن ڈیوڈ ملر کے 16 گیندوں پر 30 رنز نے کافی حد تک اس کا ازالہ کردیا۔ یہ سارے بلے ایک طرف اور اکیلے ہاشم آملا دوسری طرف، انہوں نے کمال کی بیٹنگ دکھائی اور ثابت کیا کہ وہ تمام طرز کی کرکٹ کے یکساں طور پر بہترین بلے باز ہیں۔ وہ کیریئر کی پہلی ٹی ٹوئنٹی سنچری تک بھی پہنچ جاتے لیکن اوورز تمام ہوگئی۔ پھر بھی انہوں نے 97 رنز کی کیریئر کی بہترین ٹی ٹوئنٹی اننگز کھیلی اور جنوبی افریقہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں پر 178 رنز تک پہنچا۔

179 رنز کا ہدف، سننے میں تو بہت زیادہ لگتا ہے لیکن آسٹریلیا نے اسے آسان ترین بنا دیا۔ عثمان خواجہ اور شین واٹسن نے پہلی ہی وکٹ پر 76 رنز کا آغاز فراہم کیا کہ جس میں واٹسن کے 27 گیندوں پر 42 اور خواجہ کے 25 گیندوں پر 33 رنز شامل تھے۔ عمران طاہر کے ایک ہی اوور میں دونوں کی وکٹیں گرنے سے ایسا لگا کہ اب آسٹریلیا کی پیش قدمی میں سستی آئے گی لیکن اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کے ہوتے ہوئے ایک لمحہ کے لیے بھی اننگز کو زوال نہ آیا۔ دونوں نے 79 رنز مزید جڑ دیے اور آخری تین اوورز میں آسٹریلیا کو صرف 22 رنز کی ضرورت تھی۔ وارنر 27 گیندوں پر 33 رنز بنانے کے بعد رن آؤٹ ہوئے جبکہ اسمتھ کی اننگز 44 رنز پر اس وقت تمام ہوئی جب ہدف صرف 10 رنز کے فاصلے پر تھا۔ آخری اوور کی دوسری گیند پر آسٹریلیا نے منزل پالی اور یوں دومسلسل میچز جیت کر سیریز اپنے نام کرلی۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ اس سے قبل مسلسل پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز میں آسٹریلیا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پے در پے ہارنے کے بعد یہ شاندار کامیابیاں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے آسٹریلیا کے حوصلے بلند کرسکتی ہیں، ایک ایسا عالمی اعزاز جو آج تک آسٹریلیا کے ہاتھ نہیں لگا۔

آخر میں ہاشم آملا کو میچ اور ڈیوڈ وارنر کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کے اعزازات ملے اور اب دونوں ٹیمیں بھارت کے لیے روانہ ہوں گی جہاں 15 مارچ سے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا سپر 10 مرحلہ شروع ہو رہا ہے۔