ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے ناقابل فراموش لمحات

0 1,148

ٹی ٹوئنٹی کا عالمی میلہ بھارت میں سج چکا ہے اور ایک، ایک کرکے تمام ٹیمیں بھرپور عزائم اور جذبے کے ساتھ بھارت پہنچنا شروع ہوگئی ہیں۔ مختصر ترین طرز کی اس کرکٹ کا یہ چھٹا عالمی کپ یقیناً گزشتہ تمام ٹورنامنٹس کی طرح یادگار ثابت ہوگا۔ تاریخ کے اوراق پلٹیں تو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے وابستہ کئی ایسی یادیں ہیں جو ہمارے ذہنوں میں محفوظ ہیں۔ ان میں سے چند آپ کی نذر بھی کرتے ہیں:

یووراج سنگھ کے چھ چھکے

Yuvraj-Singh
بھارت کے یووراج سنگھ ایک دلیر بیٹسمین ہیں اور آغاز ہی سے اپنے جارحانہ کھیل کی وجہ سے مقبول تھے۔ پہلے ورلڈ ٹی ٹوئٹی میں انہوں نے اپنی جارحانہ بلے بازی کے جوہر خوب دکھائے اور اسے اپنے لیے یادگار بنا دیا۔ انگلستان کے نوجوان گیندباز اسٹورٹ براڈ کو انہوں نے ایک اوور کی تمام چھ گیندوں پر چھکے لگا کر سب کو حیران کردیا۔ اس کے بل بوتے پر انہوں نے صرف 12 گیندوں پر نصف سنچری بھی مکمل کی جو کسی بھی طرز کی کرکٹ میں تیز ترین ففٹی ہے۔

یووراج سنگھ کہتے ہیں کہ اس کارنامے کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔ براڈ کے اوور سے پہلے انگلش آل راؤنڈر اینڈریو فلنٹوف کے ساتھ تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا اور ان کے الفاظ یووراج کے لیے محرک بن گئے۔ وجہ بہرحال کچھ بھی ہو، ایک اوور میں چھ چھکے لگاکر انہوں نے شائقین کو ٹی ٹوئنٹی تاریخ کا ایک یادگار لمحہ عطا کیا۔

ویسٹ انڈیز "گینگ نیم اسٹائل"


دنیائے کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کی پہچان بالکل منفرد ہے، جوش، جذبہ اور زندگی سے بھرپور کرکٹ۔ صرف کھلاڑیوں کی حد تک نہیں بلکہ ویسٹ انڈیز کے کرکٹ شائقین بھی رنگ برنگے ملبوسات پہنے ڈھول باجوں سے 'لیس' ہو کر آتے ہیں اور کھیل سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیں۔

2012ء کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی فائنل شاید ہی کوئی بھول پایا ہو کہ جس میں ویسٹ انڈیز میزبان سری لنکا کو شکست دے کر عالمی چیمپئن بن گیا تھا۔ اس عظیم فتح کا جشن بھی خوب منایا گیا۔ تمام کھلاڑیوں کا "گینگ نیم اسٹائل" رقص مدتوں یاد رہے گا۔

ویسے فائنل سے قبل سیمی فائنل میں بھی ویسٹ انڈیز نے اپنی رقص کی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا تھا جہاں ڈیرن سیمی کے دو شاندار چھکوں کی بدولت ویسٹ انڈیز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کو شکست دی تھی۔

عمر "گل ڈوزر"


پاکستان کے تیز گیندباز عمر گل کی وہ شاندار باؤلنگ بھی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کا اہم حصہ ہے کہ جس میں انہوں نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء کے سپر 8 مرحلے میں پاکستان کو ٹورنامنٹ میں اپنے امکانات زندہ رکھنے کے لیے کامیابی حاصل کرنا ضروری تھا۔ 12 اوورز کے بعد عمر گل آئے، اور چھا گئے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن کو تباہ کرکے رکھ دیا۔ تین اوورز میں صرف 6 رنز دے کر 5 وکٹیں اور یوں 'بلیک کیپس' صرف 99 رنز پر ڈھیر ہوگئے۔ یہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں کسی بھی باؤلر کی جانب سے پانچ وکٹیں لینے کا پہلا کارنامہ تھا۔ عمر گل کی باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے نہ صرف باآسانی مقابلہ جیتا بلکہ بعد میں چیمپئن بھی بنا۔

تیز ترین باؤلر بمقابلہ تیز ترین بلے باز

Chris-Gayle
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء کا ایک یادگار منظر کرس گیل کے ہاتھوں بریٹ لی کی پٹائی تھی۔ 170 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز دھواں دار تھا۔ لیکن یادگار لمحہ پانچواں اوور تھا۔ گیل نے دنیا کے تیز ترین باؤلرز میں شمار ہونے والے بریٹ لی کو پہلی گیند پر شاندار چھکا رسید کیا۔ لی کے جوابی یارکر پر کئي رنز نہ بنا لیکن اگلی ہی گیند ایک مرتبہ پھر فضاؤں کو چھوتی ہوئی میدان سے باہر تھی۔ چوتھی اور پانچویں گیند پر دو چوکے رسید کیے گئے اور آخری گیند پر ایک اور یادگار چھکا تھا جس نے بریٹ لی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ بعد ازاں ویسٹ انڈیز نے گیل کے 50 گیندوں پر 88 رنز کی بدولت 7 وکٹوں سے باآسانی کامیابی حاصل کی۔ لیکن اس میچ کے نتیجے سے زیادہ شائقین کو بریٹ لی کے اوور سے لوٹے گئے 27 رنز یاد رہیں گے۔

"ناقابل یقین" ہسی

Michael-Hussey
پاکستان کا شاید ہی کوئی ایسا کرکٹ شائق ہوگا جسے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2010ء کا سیمی فائنل اور سعید اجمل کی جانب سے پھینکا گیا آخری اوور یاد نہ ہو۔ 192 رنز کے تعاقب میں آسٹریلیا کی صرف تین وکٹیں باقی تھیں جب اسے آخری تین اوورز میں 48 رنز کی ضرورت تھی۔ یہ تقریباً ناممکنات میں سے ھا لیکن مائیکل ہسی کی "ناقابل یقین" اننگز نے نقشہ ہی پلٹ دیا۔ آخری اوور میں جہاں آسٹریلیا کو 17 رنز درکار تھے، گیند سعید اجمل کو تھمائی گئی۔ جن پر ہسی نے چوکوں اور چھکوں کی بوچھاڑ کردی۔ پانچ گیندوں پر ہی ہدف حاصل کرکے آسٹریلیا نے فائنل کی نشست پکی کرلی اور پاکستان مسلسل تیسرا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی فائنل کھیلنے سے محروم رہ گیا۔ ہسی کی 24 گیندوں پر 60 رنز کی اننگز بلاشبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے یادگار ترین لمحات میں سے ایک ہے۔