افغانستان زمبابوے کو روندتا ہوا اگلے مرحلے میں پہنچ گیا

1 1,156

محمد شہزاد کی اور طوفانی اننگز اور محمد نبی اور سمیع اللہ شنواری کی فیصلہ کن شراکت داری کے بعد جو کام رہ گیا تھا وہ گیندبازوں نے انجام دیا اور یوں افغانستان زمبابوے کے خلاف ایک اور کامیابی حاصل کرکے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اگلے مرحلے "سپر 10" میں پہنچ گیا۔ آپ کو شاید جان کر حیرت ہو کہ افغانستان کو آج تک زمبابوے کے خلاف کسی ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں شکست نہیں ہوئی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان یہ پانچواں ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلہ تھا جس میں ایک مرتبہ پھر کامیابی نے افغانستان کے قدم چومے۔

ناگپور میں ہونے والا یہ مقابلہ "ناک آؤٹ" کی صورت اختیار کر گیا تھا یعنی جو جیتے گا، وہ آگے جائے گا اور جسے شکست ہوگی، وہ واپسی کی پرواز پکڑے گا۔ ٹاس افغانستان نے جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ محمد شہزاد اور نور علی زدران کی پانچویں اوور تک 49 رنز کی شراکت داری سے بہترین آغاز فراہم کیا لیکن تناشی پنیانگرا کی باؤلنگ اسے اگلے چند ہی اوورز میں پچھلے قدموں پر لے آئی۔ 49 رنز پر کوئی بلے باز آؤٹ نہ تھا لیکن 63 رنز پر افغانستان کی چار وکٹیں گر چکی تھیں۔ ان میں شہزاد کے 23 گیندوں پر 40 رنز بھی شامل تھے۔ جس کے بعد کپتان اصغر ستانکزئی صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور گلبدین نائب اور نور علی زدران بھی چہرہ لٹکائے میدان سے واپس آ گئے۔

یہاں پر سمیع اللہ شنواری اور محمد نبی کی بلے بازی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ دونوں نے اگلے تقریباً 11 اوورز تک زمبابوے کے گیندبازوں کو کوئی وکٹ نہ لینے دی اور 98 قیمتی رنز کا اضافہ کرکے ایک بڑے مجموعے کی راہ ہموار کی۔ محمد نبی نے صرف 32 گیندوں پر دو چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے کیریئر کے بہترین 52 رنز بنائے اور آخری اوور میں جا کر آؤٹ ہوئے۔ انہیں 20 کے انفرادی اسکور پر ایک زندگی بھی ملی جب زمبابوے کے وکٹ کیپر نے انہیں اسٹمپڈ کرنے کا موقع ضائع کیا اور غالباً یہی بعد میں فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔ دوسرے کنارے سے سمیع اللہ شنواری نے 37 گیندوں پر 43 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ 20 اوورز مکمل ہونے پر افغانستان 186 رنز بنا چکا تھا جو بہت اچھا مجموعہ تھا اور افغان باؤلنگ میں اتنا دم خم ہے کہ وہ اتنے بڑے ہدف کا باآسانی دفاع کر سکے اور اس نے کیا بھی۔

کپتان ہملٹن ماساکازا کی وکٹ سے لے کر آخری اوور میں آل آؤٹ ہونے تک افغان گیند بازوں نے ایک لمحے کے لیے بھی زمبابوے کو مقابلے پر حاوی نہ ہونے دیا۔ خاص طور پر راشد خان نے تو بہت ہی عمدہ باؤلنگ کروائی وہ بھی اس وقت جب زمبابوے ساتویں اوور میں ایک وکٹ پر 43 رنز کے ساتھ ایسی پوزیشن پر پہنچ گیا تھا جہاں سے مقابلے میں واپس آ سکتا تھا۔ راشد نے اس مرحلے پر 4 اوورز میں صرف 11 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جن میں ووسی سبانڈا کے علاوہ شان ولیمز اور ایلٹن چگمبورا جیسے قیمتی شکار بھی شامل تھے۔ زمبابوے کی جانب سے سب سے "بڑی" آخر میں تناشی پنیانگرا نے کھیلی کہ جنہوں نے 17 رنز بنائے۔ باقی کوئی بلے باز 15 سے آگے نہ بڑھ سکا۔ دو کھلاڑیوں کو حمید حسن نے بھی آؤٹ کیا کہ جنہوں نے تین اوورز میں صرف 11 رنز دیے جبکہ ایک، ایک وکٹ دولت زدران، سمیع اللہ شنواری، محمد نبی اور اصغر ستانکزئی کو بھی ملی۔

محمد نبی کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اب افغانستان "سپر10" کے گروپ 1 میں کھیلے گا جہاں اس کا پہلا مقابلہ 17 مارچ کو سری لنکا سے ہوگا۔ اس کے بعد اگلے دس دنوں میں وہ جنوبی افریقہ، انگلستان اور ویسٹ انڈیز جیسے سخت حریفوں کا مقابلہ کرے گا۔