گڑھا نیوزی لینڈ کے لیے کھودا، بھارت خود گرگیا

4 1,334

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ میں نیوزی لینڈ نے بھارت کے ہاتھوں کبھی شکست نہیں کھائی تھی اور آج بھارت نے اسپن مددگار وکٹ کے بل بوتے پر تاریخ کا دھارا پلٹنا چاہا، لیکن "الٹی ہوگئی سب تدبیریں"، کیونکہ نیوزی لینڈ کے لیے جو گڑھا کھودا گیا تھا، بھارت خود اسی میں گرگیا اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کے افتتاحی مقابلے میں 47 رنز کی بدترین شکست سے دوچار ہوا۔ نیوزی لینڈ کی طاقت ہمیشہ تیز گیندبازی کو سمجھا جاتا ہے لیکن اسے کہتے ہیں کپتانی، پچ کو دیکھا، سمجھا اور ٹم ساؤتھی اور ٹرینٹ بولٹ کو باہر بٹھا کر ایش سودھی اور نیتھن میک کولم کو کھلانے کا فیصلہ کیا جو بہت حیران کن ضرور تھا لیکن آخر میں فیصلہ کن ثابت ہوا کیونکہ بھارت کی 9 وکٹیں اسپن باؤلرز کے ہتھے چڑھیں۔

ناگ پور میں ہونے والے مقابلے کی وکٹ اسپن گیندبازوں کے لیے اتنی سازگار تھی کہ ٹاس جیتنے کے بعد جب نیوزی لینڈ نے بلے بازی سنبھالی تو مہندر سنگھ دھونی نے پہلا اوور ہی روی چندر آشون کو تھما دیا۔ انہوں نے بھی کپتان کو مایوس نہیں کیا، پہلی گیند پر چھکا کھانے کے فوراً بعد مارٹن گپٹل کو وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ پھر ایک سست اور دھیمی اننگز چل پڑی، جس میں شاذ و نادر ہی ٹی ٹوئنٹی کی روایتی "مارا ماری" دکھائی دی۔ کوری اینڈرسن نے ایک کنارہ سنبھالے رکھا جبکہ دوسرا بھارتی باؤلرز کے رحم و کرم پر تھا یہاں تک کہ 16 ویں اوور میں اینڈرسن بھی 42 گیندوں پر 34 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ اس وقت اسکور بورڈ پر صرف 89 رنز موجود تے ۔ آخری اوورز میں لیوک رونکی کے 11 گیندوں پر 21 رنز نے 120 کی کمزور ترین نفسیاتی حد عبور کی اور اسکور بمشکل 126 رنز تک پہنچ سکا۔ ان دونوں کے علاوہ محض دو بلے باز ہی دہرے ہندسے میں پہنچ پائے جبکہ جانے مانے گپٹل، کپتان ولیم سن، کولن منرو اور گرانٹ ایلیٹ تو اس "شرف" سے بھی محروم رہے۔

بھارت کی جانب سے سوائے ہردیک پانڈیا کے ہر باؤلر نے ایک وکٹ حاصل کی۔ آشون، نہرا، بمراہ،رینا اور جدیجا نے خوب گیندبازی دکھائی اور جب پہلی اننگز مکمل ہوئی تو نہ صرف یہ سب، بلکہ میدان میں موجود ہزاروں تماشائی بھی مطمئن تھے کہ مقابلہ جیب میں ہے، بھارت 127 رنز باآسانی حاصل کرلے گا۔ اگر محاورتاً کہیں تو اس کے "بائیں ہاتھ کا کھیل" تھا۔ لیکن نیوزی لینڈ کا جوا یہاں کام آیا۔ اس نے پہلے ہی اوور میں نیتھن میک کولم کی مدد سے شیکھر دھاون کی وکٹ حاصل کی اور اس کے بعد تو گویا پچ میں بارودی سرنگیں بھر گئیں۔ دھاون کے بعد سریش رینا بھی محض ایک رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ روہیت شرما کی اننگز صرف چار اور یووراج سنگھ کی محض چار رنز بھی مکمل ہوئیں۔ ان میں ہردیک پانڈیا اور رویندر جدیجا کا بھی اضافہ ہوا اور اسکور بورڈ 43 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ کا شرمناک مجموعہ دکھا رہا تھا۔

یہاں مہندر سنگھ دھونی ضرور موجود تھے لیکن آج ان کا جادو بھی نہ چل سکا۔ وہ 30 گیندوں پر 30 رنز بنا کر اس وقت آؤٹ ہوئے جب بھارت کو 21 گیندوں پر 48 رنز کی ضرورت تھی۔ 19 ویں اوور کی پہلی گیند پر ایڈم ملن نے اشیش نہرا کو کلین بولڈ کرکے بھارتی اننگز کا خاتمہ کردیا، صرف اور صرف 79 رنز پر۔ یہی وہ واحد وکٹ تھی جو کسی تیز گیندباز کے ہاتھ لگی ورنہ بھارت کے تمام بیٹسمین اسپن باؤلرز کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے تھے۔

سب سے نمایاں مچل سینٹنر رہے کہ جنہوں نے اپنے حصے کے اوورز میں صرف 11 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ تین وکٹیں ایش سودھی نے حاصل کیں جبکہ دو کھلاڑیوں کو نیتھن میک کولم نے آؤٹ کیا یعنی 9 وکٹیں تو اسپن گیندباز لے اڑے۔

سینٹنر کو شاندار باؤلنگ پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

مسلسل 7 ٹی ٹوئنٹی میچز میں فتوحات کے بعد یہ بھارت کی پہلی شکست تھی اور بہت ہی غلط جگہ اور مقام پر۔ بہرحال، یہ پہلا مقابلہ تھا اور بھارت کو اب اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا موقع ملے گا۔ وہ اگلا مقابلہ 19 مارچ کلکتہ میں روایتی حریف پاکستان کے خلاف کھیلے گا جبکہ نیوزی لینڈ 18 مارچ کو آسٹریلیا کے مقابل ہوگا۔