شاہد آفریدی، اپنے ریکارڈز کو مستحکم کرتے ہوئے

6 1,046

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کا پہلا ہی مقابلہ "خطرناک" بنگلہ دیش سے تھا کہ جس کے خلاف پاکستان نے گزشتہ مسلسل دو میچز ہارے ہیں لیکن شاہد آفریدی کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت پاکستان نے یہ مرحلہ باآسانی عبور کرلیا۔ محمد حفیظ اور احمد شہزاد نے یقیناً شاندار آغاز فراہم کیا لیکن یہ شاہد آفریدی کی چار چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے صرف 19 گیندوں پر کھیلی گئی 49 رنز کی اننگز تھی جس نے بنگلہ دیش کے ارادوں پر فیصلہ کن ضرب لگائی اور پھر ان زخموں پر دو وکٹوں کے ذریعے مزید نمک بھی چھڑکا۔

پاکستان کو روایتی حریف بھارت کے خلاف اپنے اگلے مقابلے سے قبل اس کامیابی سے یقیناً بہت حوصلہ ملا ہوگا لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ شاہد آفریدی کے اعتماد میں کتنا اضافہ ہوا ہے۔ ویسے تو "لالا" کے بارے میں کہنا کہ وہ فارم میں واپس آ گئے ہیں، کوئی معنی نہیں رکھتا۔ وہ "کلاس" کے کھلاڑی ہیں، اس لیے ان کی کوئی "فارم" ہے ہی نہیں۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ ان کا یہ کمال بھارت کے خلاف ایڈن گارڈنز کے اسی میدان پر بھی نظر آئے، اور عین ممکن ہے کہ اس روز جب ان سے بھاری توقعات ہوں، وہ پورے نہ اتر سکیں لیکن یہ بات طے ہے کہ لالا کا حوصلہ بلند ہے اور حریف ان کی طرف سے پریشان ضرور ہوں گے۔

بہرحال، شاہد آفریدی نے جب بنگلہ دیش کے خلاف مقابلے کے بعد مردِ میدان کے اعزاز کی خوبصورت ٹرافی تھامی تو یہ مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں گیارہواں موقع تھا کہ انہوں نے "مین آف دی میچ" کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے سب سے زیادہ حاصل کردہ اعزازات ہیں اور ایک اور ٹرافی کے ساتھ انہوں نے اسے مزید مستحکم کرلیا ہے۔

"لالا" نے اپنا پہلا مین آف دی میچ ایوارڈ اگست 2006ء میں انگلستان کے خلاف برسٹل میں کھیلے گئے واحد ٹی ٹوئنٹی میں حاصل کیا تھا جہاں انہوں نے صرف 10 گیندوں پر 28 رنز بنا کر پاکستان کو 145 رنز کے ہدف تک پہنچنے میں مدد دی تھی۔ پھر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2007ء میں اسکاٹ لینڈ کے خلاف 22 رنز اور چار وکٹوں کی کارکردگی انہیں مرد میدان بنا گئی۔

مئی 2009ء میں آسٹریلیا کے خلاف دبئی میں 3 وکٹیں حاصل کرکے یہ اعزاز پانے کے بعد "لالا" نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء میں کمالات دکھائے۔ ٹورنامنٹ کے دو سب سے بڑے میچز یعنی سیمی فائنل اور فائنل میں انہوں نے شاندار کارکردگی دکھائی۔ دونوں جگہ نصف سنچریاں اور چند وکٹیں بھی اور دونوں بڑے اعزازات کے ساتھ سب سے بڑی ٹرافی بھی۔ اس کے بعد شاہد آفریدی نے کئی مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا اور آخری بار ابھی جنوری 2016ء میں دورۂ نیوزی لینڈ میں ہی 23 رنز اور دو وکٹوں کے ساتھ مین آف دی میچ بنے تھے۔

شاہد آفریدی کے بعد سب سے زیادہ بار میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پانے والے افغانستان کے محمد شہزاد ہیں۔ وکٹ کیپر بیٹسمین کو 9 مرتبہ یہ اعزاز حاصل ہو چکا ہے۔ لیکن ویسٹ انڈیز کے "ورلڈ باس" کرس گیل اور آسٹریلیا کے شین واٹسن بھی اتنی بار ہی یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔ پاکستان کے محمد حفیظ کے پاس 8 "مین آف دی میچ ایوارڈز" ہیں۔

یہاں تو فی الحال شاہد آفریدی کا کوئی مقابل نہیں لیکن چند ایسے ریکارڈز بھی ہیں جہاں شاہد آفریدی اکیلے ہیں اور مزید اہم سنگ میل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ شاہد آفریدی کی ٹی ٹوئنٹی وکٹوں کی تعداد اب 95 تک پہنچ چکی ہے اور اگر وہ ایسے ہی کھیلے تو کوئی بعید نہیں کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں 100 وکٹیں مکمل کرنے والے پہلے باؤلر بن جائیں۔

شاہد آفریدی - مین آف دی میچ ایوارڈز اور کارکردگی

رنز وکٹیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
28 0 انگلستان برسٹل 28 اگست 2006ء
22 4 اسکاٹ لینڈ ڈربن 12 ستمبر 2007ء
بیٹنگ نہیں آئی 3 آسٹریلیا دبئی 7 مئی 2009ء
51 2 جنوبی افریقہ ناٹنگھم 18 جون 2009ء
54* 1 سری لنکا لارڈز 21 جون 2009ء
50 1 سری لنکا کولمبو 12 اگست 2009ء
52* 2 سری لنکا ہمبنٹوٹا 3 جون 2012ء
46 0 ویسٹ انڈیز کنگزٹاؤن 27 جولائی 2013ء
39* 1 سری لنکا دبئی 11 دسمبر 2013ء
23 2 نیوزی لینڈ آکلینڈ 15 جنوری 2016ء
49 2 بنگلہ دیش کلکتہ 16 مارچ 2016ء