آسٹریلیا کی پہلی کامیابی، بنگلہ دیش دیوار سے لگ گیا

0 1,225

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں شکست کے ساتھ اپنی مہم کا آغاز کرنے والے آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کا اہم مقابلہ توقعات کے عین مطابق آسٹریلیا کی کامیابی پر منتج ہوا لیکن یہ فتح صرف تین وکٹوں سے حاصل کی گئی، جس میں اصل ہاتھ صرف اور صرف آسٹریلیا کا تھا کہ جو ہدف کے قریب آنے کے باوجود یکدم وکٹیں گنوانے لگا یہاں تک کہ 7 وکٹیں گر جانے کے بعد ہی کامیابی سے ہمکنار ہوا۔

بنگلور کے ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی سنبھالی۔ بنگلہ دیش کا آغاز مایوس کن تھا۔ وہ ابتدائی پانچ اوورز میں صرف 25 رنز ہی بنا سکا اور وکٹیں بھی نہ روک پایا۔ دو کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد شکیب الحسن آئے تو انہوں نے رنز کی رفتار میں کچھ اضافہ کیا۔ سومیا سرکار اور شبیر رحمٰن کی ناکامی کے بعد محمد متھن نے 23 رنز بنا کر کچھ حوصلہ بڑھایا۔ پھر شکیب کے 25 گیندوں پر 33 رنز تین چوتھائی اوورز کے بعد مجموعے کو تہرے ہندسے تک لے آئے۔

یہاں پر بنگلہ دیش کو ایک اچھی اننگز کی ضرورت تھی، جو محمود اللہ نے پیش کی۔ انہوں نے شین واٹسن سمیت آسٹریلیا کے متعدد باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لیا اور کیا ہی خوبصورت بلے بازی دکھائی۔ صرف 29 گیندوں پر ایک چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے 49 رنز، انہوں نے چھٹی وکٹ پر مشفق الرحیم کے ساتھ مل کر اسکور میں 51 رنز کا اضافہ کیا اور دونوں آؤٹ بھی نہیں ہوئے۔ آسٹریلیا کی جانب سے ایڈم زمپا نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ دو کھلاڑیوں کو شین واٹسن نے آؤٹ کیا۔

ویسے اس بحالی کے باوجود بنگلہ دیش کے لیے 156 رنز اتنے نہیں تھے کہ اس پر وہ آسٹریلیا جیسی بیٹنگ لائن کو روک پاتا۔ ابتدائی 7 اوورز تک تو اس کے پاس شین واٹسن اور عثمان خواجہ کا کوئی جواب ہی نہیں تھا۔ جنہوں نے پہلی ہی وکٹ پر 62 رنز جوڑ دیے۔ وہ تو واٹسن نے رن دوڑنے میں جلد بازی دکھا دی تو بنگلہ دیش کو رن آؤٹ کی صورت میں پہلی وکٹ مل گئی ورنہ یہ رفاقت کہیں آگے جاتی۔ واٹسن نے 15 گیندوں پر 21 رنز بنائے۔ اس کے بعد 11 اوورز میں ہی آسٹریلیا کا مجموعہ 94 رنز کو چھو رہا تھا اور وہ باآسانی ہدف تک پہنچتا دکھائی دیتا تھا۔ یہاں پر مستفیض الرحمٰن نے آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ کو کلین بولڈ کردیا۔ اس کی دیر تھی کہ آسٹریلیا کی اننگز بکھرنے لگی۔ اسی اینڈ سے الامین حسین نے 58 رنز بنانے والے عثمان خواجہ کی وکٹ حاصل کیں۔ بس اگلا ہی اوور تھا کہ ڈیوڈ وارنر کا ایک گولی کی سی رفتار کا شاٹ باؤلر شکیب الحسن کے ہاتھوں میں جم گیا۔ یہاں پر گلین میکس ویل کی صورت میں ایک بڑا خطرہ بنگلہ دیش کے لیے موجود تھا جنہوں نے مستفیض کو دو کرارے چھکے بھی رسید کیے۔ آسٹریلیا 17 اوورز میں 6 وکٹوں پر 148 رنز بنا چکا تھا یعنی ہدف سے صرف 9 رنز کے فاصلے پر تھا تو میکس ویل کے دماغ میں نجانے کیا آئی۔ آگے بڑھ کر شکیب الحسن کو مارنے کی کوشش کی۔ بری طرح گیند کی سمت کھوئی اور اسٹمپڈ ہوکر آسٹریلیا کے لیے ایک اور پریشانی کھڑی کرگئے۔ انہوں نے صرف 15 گیندوں پر 26 رنز بنائے۔ آسٹریلیا نے پھر جان ہیسٹنگز کی وکٹ بھی گنوائی لیکن جیمز فاکنر جمے رہے یہاں تک کہ آسٹریلیا نے 19 ویں اوور کی تیسری گیند پر ہدف کو حاصل کرلیا۔

ایڈم زمپا کو عمدہ باؤلنگ پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

بنگلہ دیش کی جانب سے شکیب الحسن نے تین وکٹیں حاصل کیں لیکن یہ کارکردگی بھی بنگلہ دیش کو دوسری شکست سے نہ بچا سکی۔ اب بنگلہ دیش کو بھارت اور نیوزی لینڈ کے خلاف سخت اور انتہائی مشکل مقابلے کھیلنے ہیں اور اس کے آگے جانے کے امکانات بہت کم دکھائی دیتے ہیں۔

ایک نسبتاً آسان مقابلے میں اور مضبوط پوزیشن حاصل کرنے کے بعد آسٹریلیا نے جس طرح آج وکٹیں گنوائی ہیں اس سے کینگروز کی بڑی خامی نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے۔ ان کا اگلا مقابلہ پاکستان کے ساتھ ہے اور اگر پاکستان کی ٹیم انتظامیہ کوئی منصوبہ بندی کرتی ہے تو ان خامیوں کو ضرور ذہن میں رکھے۔ اہم مقابلے میں بہت فائدہ ہوگا۔