ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016: سب کو حیران کردینے والے پانچ کھلاڑی

1 1,184

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کا تقریباً نصف سفر مکمل ہوچکا ہے۔ سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرنے والی ٹیمیں بھی سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔ اب تک کھیلے گئے مقابلوں میں نامور کھلاڑیوں نے یقیناً شاندار کھیل پیش کیا مگر ساتھ ہی کچھ ایسے غیر معروف نام بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں جنہوں نے اپنی انفرادی کارکردگی سے شائقین کرکٹ کو حیران کیا ہے۔ آئیے ان 5 کھلاڑیوں سے متعلق بات کرتے ہیں جنہوں نے حریف کا تن تنہا سامنا کیا اور اپنی عمدہ کارکردگی سے سب کو حیران کیا۔

مچل سینٹنر (نیوزی لینڈ)

Mitchell Santner

بھارت کی پچوں پر بھارت ہی کے خلاف کوئی اسپن گیندباز اتنا کامیاب نہیں ہوا جتنا 24 سالہ مچل سینٹنر ہوئے ہیں۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے افتتاحی مقابلے میں میزبان کے خلاف سینٹنر نے صرف 11 گیندوں پر چار بلے بازوں کو آؤٹ کرکے نیوزی لینڈ کی کامیابی کی بنیاد رکھی۔ جو کسر رہ گئی تھی وہ ایش سودھی اور نیتھن میک کولم نے پوری کی اور بھارت کی پوری ٹیم صرف 79 رنز پر ڈھیر کرکے نیوزی لینڈ کو کامیابی دلائی۔ سینٹنر تین مقابلوں میں 8 وکٹیں حاصل کرکے اب تک ٹورنامنٹ کے سب سے نمایاں گیندباز ہیں۔ اگر سینٹنر کو اس ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی دریافت کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا جنہوں نے نیوزی لینڈ کو چیمپئن بنانے کی مکمل صلاحیتیں دے دی ہیں۔

آندرے فلیچر (ویسٹ انڈیز)

Andre Fletcher

صرف ایک موقع ملنے کی اہمیت وہ کھلاڑی جانتا ہے جو ٹیم کا حصہ تو ہو مگر ان خوش قسمت گیارہ کھلاڑیوں میں شامل نہ ہو جو میدان میں اترتے ہیں۔ ایسے میں اچانک موقع ملے تو ہر کھلاڑی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ خود کو ثابت کرے لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہوتا۔ ویسٹ انڈیز کے آندرے فلیچر نے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 2008ء میں کیا تھا مگر وہ مسلسل نظر انداز ہوتے رہے۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کے لیے انہیں منتخب کیا گیا تو انگلستان کے خلاف پہلے مقابلے میں نہیں کھلایا گیا۔ جب کرس گیل دوران فیلڈنگ زخمی ہوئے تو سری لنکا کے خلاف فلیچر کو میدان میں اتارا گیا۔ انہوں نے جارحانہ کھیل پیش پیش کیا اور صرف 64 گیندوں پر 84 رنز بنائے اور اپنی صلاحیتوں کو ثابت کردیا۔ فلیچر کی اس اننگز کی بدولت ویسٹ انڈیز نے 127 رنز کا مطلوبہ ہدف 10 گیندیں پہلے ہی حاصل کرلیا۔

محمد شہزاد (افغانستان)

Mohammad-Shahzad-afghanistan-wt20

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ حیران کرنے والے کھلاڑی افغانستان کے وکٹ کیپر بلے باز محمد شہزاد تھے۔ اپنی فربہ جسامت کی وجہ سے ویسے ہی وہ نظروں میں زیادہ آتے ہیں لیکن انہوں نے سب کو گرویدہ بنایا ہے اپنی کارکردگی سے۔ شہزاد نے کوالیفائنگ مرحلے میں تو شاندار کارکردگی پیش کی ہی لیکن سپر10 میں پہنچنے کے بعد انہوں نے بڑے مقابلوں میں بھی خود کو منوایا۔ 5 مقابلوں میں 194 رنز بنا کر اب تک وہ ٹورنامنٹ سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ محمد شہزاد کی بہترین کارکردگی جنوبی افریقہ کے خلاف تھی کہ جہاں انہوں نے صرف 19 گیندوں پر 44 رنز بنائے۔ شہزاد کی بلے بازی کی بدولت جنوبی افریقہ کے 209 رنز کے جواب میں افغانستان نے 172 رنز مارے، شکست کھائی لیکن سر بلند کرکے۔

ایش سودھی (نیوزی لینڈ)

Ish-Sodhi-newzeland-wt20

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں متاثر کن کارکردگی دکھانے والوں میں نیوزی لینڈ کے دوسرے اسپنر ایش سودھی بھی نمایاں ہیں۔ بھارتی نژاد سودھی نے اپنے پہلے ہی مقابلے میں آبائی وطن کے خلاف شاندار کارکردگی دکھائی اور صرف 15 رنز کے عوض 3 کھلاڑی آؤٹ کیے۔ سودھی نے اپنے ساتھی اسپنرز سینٹنر اور میک کولم کے ساتھ مل کر بھارت کی صفوں میں ایسی ہلچل مچائی کہ وہ صرف 79 رنز تک محدود ہو کر رہ گیا۔ سودھی کے لیے وہ لمحہ یقیناً یادگار ہوگا جب انہوں نے بہترین بلے باز ویراٹ کوہلی کو اپنی پہلی ہی گیند پر آؤٹ کیا۔ اس کے علاوہ دیگر مقابلوں میں سودھی نے آسٹریلیا کے گلین میکس ویل اور پاکستان کے شاہد آفریدی کو اس وقت آؤٹ کیا جب وہ خطرناک روپ دھار رہے تھے۔

اصغر ستانکزئی (افغانستان)

Asghar-Stanikzai-afghanistan-wt20

افغانستان کے بلے بازوں میں ایک اور نمایاں نام کپتان اصغر ستانکزئی کا رہا ہے۔ افغانستان کے تجربہ کار ترین کھلاڑی، کہ جنہوں نے 7 سال قبل اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا، اب ثابت کررہے ہیں کہ وہ مستقبل میں اہم ٹیموں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے کوالیفائنگ مرحلے میں انہوں نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف نصف سنچری بنائی، پھر سپر 10 میں سری لنکا کے خلاف 62 رنز بنا کر سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔ گو کہ 153 رنز بنانے کے باوجود افغانستان تلکارتنے دلشان کے 83 رنز کی وجہ سے سری لنکا کو شکست نہ دے سکا لیکن اصغر نے ثابت کیا کہ وہ بہترین بلے باز ہیں۔