افغان کرکٹ ٹیم: باصلاحیت کھلاڑیوں کی پر عزم جماعت

0 1,107

بالآخر وہی ہوا جس کا سب ہی کو اتنظار تھا۔ جی ہاں! ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016 کا پہلا اور سب سے بڑا اپ سیٹ۔ پہلی بار ورلڈ ٹی ٹوئنٹی مں شرکت کرنے والے افغان کرکٹ ٹیم نے اپنے گروپ میں سرفہرست ویسٹ انڈیز کو 6 رنز سے مات دے کر سب کو حیران کر دیا۔ گو کہ اس شکست سے ویسٹ انڈیز کی ٹورنامنٹ میں پش رفت کو دھچکا پہنچنے کا امکان نہیں اور نہ ہی افغانستان کو اس سے کوئی قابل ذکر فائدہ ہوگا۔ لیکن اس فتح نے جہاں افغان ٹیم کی صلاحیتوں کا ثبوت پیش کیا وہیں سیمی فائنل کھیلنے والی چار خوش قسمت ٹیموں میں سے ایک ویسٹ انڈیز کے بڑھتے ہوئے مورال کو نقصان پہنچایا ہے۔

اس دلچسپ ٹی ٹوئنٹی مقابلے میں افغانستان نے کھیلتے ہوئے ہوئے اپنے باصلاحیت بلے بازوں شہزاد، اصغر اور نجیب کی جارحانہ بلے بازی کی بدولت 7 کھلاڑیوں کے نقصان پر صرف 123 رنز کا مجموعہ بنایا۔ ویسٹ انڈیز جیسی مضبوظ تیم کے لئے ویسے تو یہ ہدف اتنا مشکل نہیں تھا لیکن افغانستان کے گیند بازوں کی نپی تلی گیند بازی اور سب سے بڑھ کر جان لڑا دینے والی فیلڈنگ کی بدولت ویسٹ انڈیز صرف 117 رنز ہی بنا سکا۔

افغان ٹیم کی بہتر سے بہتر ہوتی کارکردگی دیکھتے ہوئے یقین تھا کہ جلد یا بدیر یہ ٹیم دنیائے کرکٹ کے بڑے ناموں کے لئے خطرہ بن کر سامنے آئے گی۔ طویل عرصے سے خانہ جنگی کا شکار رہنے کی وجہ سے افغان نوجوانوں کی صلاحیتیں دنیا کے سامنے نہیں آسکیں۔ اب جبکہ انہیں اپنی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے لانے کا موقع ملا ہے تو وہ ہر میدان میں اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔

افغانستان کی کرکٹ ٹیم ویسے تو ایشیاکپ بھی کھیل چکی ہے مگر دنیا کے سامنے اس کی چھپی صلاحیتون کا نظارہ اس ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016 سے ہی ہوا ہے۔ محدود اوور کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کے سپر 10 مرحلے تک رسائی کے لیے افغانستان نے زمبابوے جیسی تجربہ کار ٹیم کے بھی ناکوں چنے چبوائے۔ مبصرین کا خیال تھا کہ گروپ A سے زمبابوے کی ٹیم اگلے مرحلے تک رسائی میں کامیاب ہوگی مگر افغانستان نہ نہ صرف فیورٹ زمبابوے کو ہرایا بلکہ اسکاٹ لینڈ اور ہانگ کانگ کو شکست دے کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سپر 10 مرحلے کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

سپر 10 مرحلے کے ابتدائی تینوں مقابلوں میں شکست کھانے والی افغانستان کرکٹ ٹیم نے تمام ہی حریفوں کو مشکلات سے دوچار کیا۔ جنوبی افریقہ کے 209 رنز کے بڑے ہدف کے تعاقب میں افغانستان نے جس جارحانہ انداز کی بلے بازی پیش کی اس سے پروٹیز کے اوسان خطا ہونے لگے۔ مگر اپنی ناتجربہ کاری کی بدولت ہدف تو حاصل نہ کر سکے مگر 172 رنز بنا کر ایک مثال ضرور قائم کر دی۔

افغانستان کی اس شاندار کارکردگی کے پیچھے سابق پاکستان کپتان اور افغان کرکٹ ٹیم کے موجودہ کوچ انضمام الحق کی کوششیں بھی کارفرما ہیں۔ دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی اور اب کوچ کو خراج تحسین نہ پیش کیا جائے تو زیادتی ہوگی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں 8800 اور ایک روزہ میں 11700 سے زائد رنز ہی "انضی بھائی" کی عظمت ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔ شاید پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انضمام کی لمبی داڑھی دیکھتے ہوئے انہیں کوچنگ کے قابل نہیں سمجھا کہ کھلاڑیوں میں مذہبی رجحان بڑھے گا مگر افغانستان نے ان کی صلاحیت کو اہمیت دی اور آج نتیجہ سب کے سامنے ہے۔

محدود اوور کے اس عالمی مقابلے میں ایشیائی ٹیموں پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش زوال کا شکار نظر آئیں لیکن افغانستان کی کارکردی حوصلہ افزا رہی۔ افغان کرکٹ ٹیم نے ثابت کیا ہے کہ محنت، جوش و جزبہ، مضبوط عزم اور آخری گیند تک لڑنے کی تمنا موجود ہو تو آپ کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

inzi-afghanistan-wt20