انوکھا، منفرد اور نرالا ویسٹ انڈیز

0 1,083

یہ ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم ہے، سب سے منفرد اور سب سے نرالی۔ بات چاہے فتح کے بعد جشن منانے کے انداز کی ہو، عجیب و غریب گانوں پر انوکھے رقص کی یا بالوں کے منفرد اسٹائل کی، گفتگو ہو یا کسی سوال کا جواب، حاضر دماغی کے ذریعے مسکراہٹیں بکھیرنے کا فن ہو یا پھر میدان میں دھواں دار کارکردگی کی، یہ کھلاڑی ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ یہ جانتے ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی کس "چڑیا" کا نام ہے، اور یہی وجہ ہے کہ دوسرے فارمیٹس میں چاہے پٹتے رہیں لیکن یہاں دنیا کی بہترین ٹیموں میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ ویسٹ انڈیز دنیائے کرکٹ کا مکمل "انٹرٹینمنٹ پیکیج" ہے۔

بھارت کے خلاف سیمی فائنل سے قبل جب کوئی ویسٹ انڈیز کو خاطر میں نہیں لا رہا تھا اور کہنے والے کہہ رہے تھے کہ بھارت اور کامیابی کے درمیان صرف کرس گیل حائل ہے، اس کو جلد آؤٹ کرلیا گیا تو بھارت کی فتح یقینی ہو جائے گی لیکن ڈیرن سیمی کی پریس کانفرنس یاد کریھں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل سے ہمیں مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ وجہ داخلی مسائل بھی تھے اور رواں سال کوئی ٹی ٹوئنٹی مقابلہ نہ کھیلنا بھی لیکن ان کمزوریوں نے ہمیں مضبوط کیا ہے، اتنا مضبوط کہ آج ہم سیمی فائنل کھیل رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اس سے بھی آگے جائیں گے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارا مقابلہ پوری دنیا سے ہے۔

جس کا کل سرمایہ گیل تھا، اس نے گیل اور سیموئلز کی وکٹ گرنے کے باوجود ہمت نہ ہاری اور پھر دینا نے دیکھا کہ 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

مقابلے کو ویسٹ انڈیز کے حق میں کرنے کا آغاز جانسن چارلس نے کیا جو پہلی بار بھارت آئے تھے۔ جس اعتماد کے ساتھ انہوں نے بھارت کے گیندبازوں پر حملے کیے، لگ رہا تھا جیسے یہ ممبئی ان کا گھر ہو۔ انہوں نے جہاں چاہا شاٹس کھیلے، جتنی ضرب وہ بھارت کو لگانا چاہتے تھے، اتنی ہی لگائی۔ پھر آندرے فلیچر کے زخمی ہونے کی وجہ سے ہنگامی طور پر طلب کیے گئے لینڈل سیمنز آئے اور اپنے انتخاب کو بالکل درست ثابت کیا۔ انڈین پریمیئر لیگ میں ممبئی انڈینز کی جانب سے کھیلتے ہوئے سیمنز کو اچھی طرح اندازہ تھا کہ یہ میدان اور اس کی وکٹ کس طرح کھیلتی ہے اور اپنے تجربے سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے فیصلہ کن اننگز کھیل کے میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ سیمنز نے ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں "سرپرائز" کا وہ عنصر شامل کیا جس کی کمی دکھائی دے رہی تھی۔ جو کھلاڑی اچھی فارم میں تھے اور جن سے توقعات تھیں وہی کارکردگی دکھاتے آ رہے تھے، حیران کن اور غیر یقینی کارکردگی اب تک مفقود تھی۔ سیمی فائنل جیسے بڑے مقابلے میں سیمنز نے اس کی کمی پوری کی۔

بہت سے لوگ سیمنز کو قسمت کا دھنی قرار دے رہے ہیں۔ بظاہر تو ایسا لگتا بھی ہے کیونکہ وہ دو مرتبہ کیچ آؤٹ ہوئے اور دونوں بار گیند نو-بال قرار پائی لیکن یاد رکھیں کہ جدید کرکٹ میں نو-بال پھینکنا باؤلر کی بہت بڑی غلطی ہے، اسے سیمنز کی قسمت سے نہیں جوڑنا چاہیے کیونکہ قسمت وہ ہے جب بیٹسمین غلطی کرے۔ باؤلر کے نو-بال میں بیٹسمین کا کون سا کمال؟ سیمنز نے ایک شاہکار اننگز کھیلی ہے، قسمت کو شامل کرکے ان کی اننگز کی اہمیت کم نہ کی جائے۔

ہر ایک کے پاس کامیابی کے مختلف طریقے ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ سو کراپنے دماغ کو تازہ دم کرتے ہیں، کچھ موسیقی کا استعمال کرتے ہیں تو کچھ رقص کا رخ کرتے ہیں لیکن ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی نرالے ہیں، یا تو یہ سب کچھ کرتے ہیں یا کچھ نہیں کرتے۔

یہ کبھی افغانستان سے بھی ہار جاتے ہیں تو کہیں ان کی کارکردگی دیکھ کر خیال آتا ہے کہ آخر یہ ٹیم اتنی مضبوط کیوں ہے؟ جس طرح کی کارکردگی ویسٹ انڈیز نے جاری ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں دکھائی ہے، اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انگلستان کے لیے فائنل جیتنا ایک بہت بڑا امتحان ہوگا۔