بین اسٹوکس اب بھی ٹیم کی جان ہیں، کوچ

0 1,302

انگلستان کے ہیڈ کوچ ٹریور بیلس نے کہا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کے کیریئر میں ایسے لمحات آتے ہیں جن پر انہیں تاحیات پشیمانی ہوتی ہے، لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گو کہ انگلستان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا فائنل ہار گیا لیکن اس میں بین اسٹوکس کا قصور نہیں ہے۔ وہ آج بھی ٹیم میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ "ایک اوور کی بنیاد پر کسی بھی کھلاڑی پر سارا ملبہ نہیں ڈالنا چاہیے۔ سری لنکا اور نیوزی لینڈ کے خلاف اہم میچز پر بھی نظر ڈالیں تو اندازہ ہوگا کہ بین اسٹوکس نے کتنی اچھی باؤلنگ کی تھی۔"

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں آخری اوور میں بین اسٹوکس کو 19 رنز کا دفاع کرنے کا موقع ملا تھا اور مقابلے پر انگلستان کی پکڑ بہت مضبوط تھی لیکن کارلوس بریتھویٹ نے اسٹوکس کی ابتدائی چاروں گیندوں پر چھکے لگا کر مقابلے کا خاتمہ کردیا۔ اس کارکردگی کی وجہ سے بین اسٹوکس کو شکست کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کوچ خود ان کے دفاع کے لیے میدان میں اترے ہیں۔

بیلس کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ میں اسٹوکس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو وہ ہر لحاظ سے ایک کامیاب کھلاڑی ثابت ہوئے ہیں۔ بات چاہے بلے بازی کی ہو یا گیند بازی کی، یا پھر فیلڈنگ کی، اسٹوکس نے ہمیشہ سو فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کی۔ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے خلاف اہم سیریز میں فاتحانہ کارکردگی دکھا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹوکس کا شمار ان کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جو کبھی ہمت نہیں ہارتے اور انہیں یقین ہے کہ اگر کوئی مقابلہ ہو اور ٹیم کو ہدف کا دفاع کرنا ہو تو اسٹوکس اب بھی آخری اوور پھینکنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔

آخری اوور میں تین چھکے کھانے کے بعد مارلون سیموئلز کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے بارے میں بیلس نے کہا کہ کچھ چیزیں میدان میں ایسی بھی ہو جاتی ہیں، جنہیں آپ چاہتے ہوئے بھی نہیں روک سکتے۔ دنیا میں چند ایسے کھلاڑی ہیں جو تنازعات میں رہنا چاہتے ہیں یا چاہتے ہوئے بھی ان سے دور نہیں رہ سکتے، اسٹوکس بھی انہی میں سے ایک ہیں لیکن بیلس نے ان کی اس عادت کو ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے اسٹوکس کی کارکردگی اہم ہے، روک ٹوک سے ہم انہیں متاثر نہیں کرنا چاہتے۔

انگلستان کے کوچ نے مزید کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں شکست مایوس کن ضرور ہے لیکن ہمیں ماضی کی کارکردگی کو نہیں بھولنا چاہیے۔ 2016ء میں اب تک انگلستان نے جو کھیل پیش کیا ہے وہ قابل تحسین ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں بھی ٹیم ایسی ہی کارکردگی دکھائے گی۔

اگلے ماہ سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے بعد انگلستان پاکستان کے خلاف ایک مکمل سیریز کھیلے گا۔