پانچ کھلاڑی جنہیں کوہلی نے گہنا دیا

0 2,011

ویراٹ کوہلی کی رائل چیلنجرز بنگلور انڈین پریمیئر لیگ 2016ء کے فائنل تک پہنچ گئی ہے۔ اس مقام تک پہنچانے میں خود کوہلی کا کردار سب سے اہم ہے، جنہوں نے سفر میں کئی ریکارڈز توڑے ہیں۔ آئی پی ایل 9 میں کوہلی کی کارکردگی نے کئی کھلاڑیوں کو گہنا دیا ہے یہاں تک کہ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی، جن میں کوالیفائر میں فاتحانہ اننگز کھیلنے والے ابراہم ڈی ولیئرز بھی شامل ہیں اور ان کے یزویندر چہل بھی۔

یزویندر چہل – 20 وکٹیں

چہل نے آئی پی ایل 2016ء میں کل 12 مقابلے کھیلے اور 18 اعشاریہ 30 کے اوسط سے 20 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ اس وقت اپنے ہی ساتھی کھلاڑی شین واٹسن کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں رکھتے ہیں۔ کنگز الیون پنجاب اور دہلی ڈیئرڈیولز کے خلاف اہم مقابلوں میں چہل کی کارکردگی بہت شاندار رہی۔ انہوں نے صرف 25 رنز دے کر پنجاب کے 4 بلے بازوں کو ٹھکانے لگایا جبکہ دہلی کے بھی تین بیٹسمین ان کے ہتھے چڑھے۔ ایک حقیقی اسٹرائیک باؤلر کی عدم موجودگی کو آر سی بی کی کمزوری سمجھا جا رہا تھا اور چہل نے اس کی کمی پوری کی ہے۔ واٹسن کے ساتھ مل کر انہوں نے ٹیم کو مضبوط باؤلنگ اکائی بنایا۔

بھوونیشور کمار – 18 وکٹیں

دوسرے کھلاڑی جو کوہلی کی چمک دمک کے سامنے گہنا گئے، وہ سن رائزرز حیدرآباد کے بھوونیشور کمار رہے۔ 14 مقابلوں میں 23 کے اوسط سے 18 وکٹیں ان کے ریکارڈ پر موجود رہیں۔ یعنی وکٹوں کے لحاظ سے وہ جاری آئی پی ایل کے دوسرے بہترین باؤلر ہیں۔

روہیت شرما – 489 رنز

روہیت شرما، کرکٹ کی دنیا کے اہم ترین بلے بازوں میں سے ایک، 14 مقابلوں میں 489 رنز بنا کر بھی کسی کے ذہن میں نہیں۔ وہ ان چند بلے بازوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے آئی پی ایل کے ہر سیزن میں کم از کم 300 رنز ضرور بنائے ہیں اور اس بار 500 کے قریب پہنچ کر فارم کو برقرار رکھا ہے۔ دفاعی چیمپئن ممبئی انڈینز کی کہانی تو تمام ہو چکی ہے یعنی روہیت کے ساتھ ساتھ ان کی ٹیم کا سورج بھی غروب ہوگیا ہے جبکہ کوہلی نصف النہار پر ہیں۔

ابراہم ڈی ولیئرز – 682 رنز

اب کوہلی کے قابل بھروسہ ساتھی ابراہم ڈی ولیئرز کی بات کریں۔ 'اے بی' نے کوالیفائر میں اس وقت صرف 47 گیندوں پر 79 رنز بنائے جب محض 29 رنز پر آر سی بی کے پانچ بیٹسمین آؤٹ ہو چکے تھے، جن میں کوہلی کا "صفر" بھی شامل تھا۔ ڈی ولیئرز نے 15 مقابلوں میں تقریباً 57 کے اوسط سے 682 رنز بنا لیے ہیں اور ابھی فائنل باقی ہے لیکن اس کے باوجود کوہلی کے سامنے ان کی کارکردگی کچھ نہیں، جنہوں نے 83 سے زیادہ کے اوسط سے 919 رنز بنائے ہیں۔ اگر کوالیفائر میں صفر پر آؤٹ نہ ہوتے تو شاید فائنل کو ملا کر ایک ہزار رنز بنا ہی لیتے۔

ڈیوڈ وارنر – 658 رنز

ڈیوڈ وارنر اپنی ٹیم سن رائزرز حیدرآباد کو تاریخ میں پہلی بار پلے آف مرحلے تک لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جس میں ان کی اپنی کارکردگی بھی نمایاں ہے۔ 14 مقابلوں میں لگ بھگ 55 کے بیٹنگ اوسط سے 658 رنز۔ اس میں 151 کا طوفانی اسٹرائیک ریٹ بھی شامل ہے۔ وارنر کو گیل اور ڈی ولیئرز جیسے بلے بازوں کا ساتھ بھی حاصل نہیں تھا اور نہ ہی وہ چناسوامی کی "فیصل آبادی" وکٹ پر کھیل رہے تھے۔ لیکن اس کے باوجود وہ کوہلی کے سامنے مکمل طور پر گہنا گئے ہیں۔

اب کوہلی کے پاس صرف ایک ہی کمی رہ گئی ہے، ٹرافی کی۔ دیکھتے ہیں 29 مئی کو آر سی بی کے ہوم گراؤنڈ پر ہونے والے فائنل میں مقابل کون آتا ہے اور کوہلی اپنی "آخری ضرب" کیسی لگاتے ہیں؟