کوہلی کا کمال، پہلی ڈبل سنچری ریکارڈز کی نظر سے

1 1,033

محدود اوورز کی کرکٹ میں جھنڈے گاڑنے کے بعد بھارت کے ویراٹ کوہلی ٹیسٹ میں بھی اپنا لوہا منوا رہےہیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں اپنی اولین ڈبل سنچری کے ذریعے کوہلی نے کئی سنگ ہائے میل عبور کیے ہیں۔

ایک ایسے میدان پر جو کرکٹ تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑی ویوین رچرڈز کے نام سے منسوب ہے، وہاں یہ اعزازات حاصل کرنا یقیناً کوہلی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ریکارڈز اس بہترین کارکردگی کا تسلسل ہیں، جو کوہلی پچھلے چند سالوں سے پیش کرتے آ رہے ہیں۔

283 گیندوں پر 24 چوکوں سے 200 رنز بنانے والے کوہلی انگلستان کے لین ہٹن اور آسٹریلیا کے بوبی سمپسن کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں کہ جنہوں نے کپتان کی حیثیت میں بیرون ملک ڈبل سنچریاں بنائیں۔ اس کے علاوہ کوہلی اظہر الدین کے بھی برابر آ گئے ہیں کہ جنہوں نے کپتان کی حیثیت میں بیرون ملک پانچ سنچریاں اسکور کی تھیں۔ کوہلی کی یہ ڈبل سنچری اننگز ریکارڈ بک میں کیا تبدیلیاں لائی ہے؟ آئیے آپ کو دکھاتے ہیں:

پہلی ڈبل سنچری

بھارت کی "رنز مشین" ویراٹ کوہلی نے بالآخر 200 رنز کا ہدف بھی حاصل کرلیا۔ 2014ء میں آسٹریلیا کے خلاف ملبورن ٹیسٹ میں بنائے گئے 169 رنز کا انفرادی ریکارڈ توڑنے کے لیے کوہلی کو دو سال انتظار کرنا پڑا یہاں تک کہ مسلسل محنت کے بعد وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی طویل ترین اننگز کا خواب سچ کر دکھایا۔

کوہلی نے جب مہندر سنگھ دھونی کی جگہ ٹیسٹ قیادت سنبھالی تھی تو وہ بار بار ڈبل سنچری کی خواہش کا اظہار کرتے آ رہے تھے۔ اب بالآخر اپنے الفاظ کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔ اس کامیابی پر کوہلی کہتے ہیں کہ طویل عرصے سے لمبی اننگز کھیلنے کا انتظار کر رہا تھا اور مجھے یقین تھا کہ میں ایسا کر سکتا ہوں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کوہلی کی تمام بڑی اننگز بیرون ملک کھیلی گئی ہیں یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ غیر ملکی دورے کوہلی کو راس آتے ہیں۔
Virat-Kohli2

فرسٹ کلاس میں بھی پہلی

ویراٹ کوہلی کے لیے ڈبل سنچری کتنی زیادہ اہمیت رکھتی تھی، اس کا اندازہ شاید اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ بین الاقوامی کیریئر تو کجا کبھی فرسٹ کلاس میں بھی 200 کا ہندسہ عبور نہیں کر سکے۔ یوں ہر لحاظ سے یہ کوہلی کی پہلی ڈبل سنچری ہے۔ 2008ء میں ایک موقع ایسا آیا تھا کہ جب وہ اپنی ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈبل سنچری کے قریب پہنچ گئے تھے لیکن 197 رنز پر ہمت ہار بیٹھے۔

پانچویں کپتان

مہندر سنگھ دھونی، سچن تنڈولکر، سنیل گاوسکر اور منصور علی خان پٹودی کے بعد ویراٹ کوہلی پانچویں بھارتی کپتان ہیں، جنہوں نے ڈبل سنچری بنائی ہے۔ لیکن کوہلی کی انفرادیت یہ ہے کہ باقی تمام کپتانوں نے یہ ڈبل سنچریاں اپنے ملک میں بنائیں جبکہ کوہلی نے یہ اعزاز بیرون ملک حاصل کیا۔ اس سے قبل کسی بھی بھارتی کپتان کا بیرون ملک بہترین اسکور 192 رنز تھا جو اظہر الدین نے 1990ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ میں بنایا تھا۔ اب ویراٹ کوہلی کا اگلا ہدف اپنے پیشرو کپتان مہندر سنگھ دھونی کا 224 رنز کا ریکارڈ توڑنا ہوگا، جو کپتان کی حیثیت سے کسی بھی بھارتی بلے باز کی طویل ترین اننگز ہے۔

ویوین رچرڈز کے نام

ویراٹ کوہلی نے عظیم کھلاڑی سر ویوین رچرڈز سے موسوم میدان پر ڈبل سنچری بنا کر یہاں سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے والے بلے باز بن گئے ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے کرس گیل کے پاس تھا، جنہوں نے 2012ء میں اس میدان پر نیوزی لینڈ کے خلاف 150 رنز بنائے تھے۔ سر ویوین رچرڈز اسٹیڈیم 2007ء کے عالمی کپ کےلیے خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔

کم عمر ترین کپتان

ویراٹ کوہلی کو یہ منفرد مقام بھی ملا ہے کہ وہ 27 سال اور 259 دن کی عمر کے ساتھ ویسٹ انڈیز میں ڈبل سنچری بنانے والے کم عمر ترین کپتان بن گئے ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیزہی کے کپتان ڈینس آٹکنسن کے پاس تھا جنہوں نے 1955ء میں 28 سال اور 278 دن کی عمر میں آسٹریلیا کے خلاف برج ٹاؤن میں 219 رنز بنائے تھے۔