ایجبسٹن ٹیسٹ پر پاکستان کی گرفت مضبوط تر

0 1,028

لارڈز میں کامیابی نے جس خامی کو چھپایا، اولڈ ٹریفرڈ میں بدترین شکست اسے کھول کر سامنے لے آئی۔ ٹاپ آرڈر کی مسلسل ناکامی کے بعد تیسرے مقابلے میں اس نے خود کو تبدیل کرنے کی ٹھان لی ہے۔ محمد حفیظ نے تو روایت برقرار رکھی، اور پہلے ہی اوور میں بہت برے طریقے سے صفر پر آؤٹ ہوئے لیکن سمیع اسلم اور اظہر علی کی 181 رنز کی شراکت داری نے پاکستان کو بہترین مقام پر پہنچا دیا ہے۔ انگلستان کے 297 رنز کے جواب میں پاکستان صرف تین وکٹوں کے نقصان پر 257 رنز تک پہنچ چکا ہے یعنی کہ انگلستان سے صرف 40 رنز کے فاصلے پر۔ اگر سمیع اسلم غلطی سے رن آؤٹ نہ ہوتے اور اظہر علی دن کی آخری گیند پر وکٹ نہ گنواتے تو شاید اسکور لائن مزید مضبوط ہوتی۔ پھر بھی دوسرے دن کے کھیل نے پاکستان کو مضبوط پوزیشن فراہم کردی ہے۔

پاکستانی اننگز کی خاص بات اظہر علی کی دسویں ٹیسٹ سنچری تھی جو انہوں نے پر اعتماد شاٹس، اور دو زندگیوں کی مدد، سے بنائی لیکن دن کی آخری گیند پر ایک لمحہ چوکنے سے انگلستان کو تنکے کا سہارا مل گیا۔ اظہر کے لیے یہ اننگز اس لیے بہت اہم تھی کہ ایک تو وہ گزشتہ دونوں ٹیسٹ میں صرف 39 رنز بنا سکے تھے، اور دوسرا یہ کہ یہ ایشیا سے باہر ان کی پہلی سنچری ہے۔ اس اننگز کے دوران شان مسعود کی جگہ کھلائے گئے نوجوان سمیع اسلم نے 82 رنز بنا کر ان کا بہترین ساتھ دیا۔ وہ انگلستان میں سنچری بنانے والے کم عمر ترین بلے باز بن جاتے لیکن صرف 18 رنز کی دوری پر تھے کہ جیمز ونس کے براہ راست تھرو کی زد میں آ گئے۔ لیکن اظہر کا سفر جاری رہا یہاں تک کہ انہوں نے سنچری مکمل کی اور "وعدے کے مطابق" 10 ڈنڈ بھی پیلے۔

اظہر علی کو 139 رنز کی اننگز کے دوران دو زندگیاں ملیں۔ پہلے 38 رنز پر ان کا سلپ میں کیچ چھوٹا اور پھر 69 پر معین علی اپنی ہی گیند پر ان کا کیچ نہ پکڑ سکے۔

یہ 2000ء کے بعد سے اب تک ایشیا سے باہر کسی بھی پاکستانی بلے باز کی محض تیسری سنچری تھی۔ اس سے قبل آخری دونوں مرتبہ یہ کارنامہ یونس خان نے انجام دیا تھا، 2005ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف جمیکا میں اور اگلے ہی سال انگلستان کے خلاف لیڈز ٹیسٹ میں 173 رنز بنا کر۔

اب بازی مکمل طور پر پاکستان کی گرفت میں ہے۔ اسے تیسرے دن کا آغاز مکمل اعتماد کے ساتھ کرنا ہوگا اور یونس خان اور مصباح الحق جیسے پر اعتماد و تجربہ کار بلے بازوں کی موجودگی میں وہ انگلستان پر خاصی برتری حاصل کر سکتا ہے۔

Azhar-Ali