ڈیرن سیمی کو ویسٹ انڈیز کی قیادت سے ہٹا دیا گیا

0 1,012

دو مرتبہ کے عالمی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن ڈیرن سیمی نے بتایا ہے کہ انہیں ویسٹ انڈیز کی ٹی ٹوئنٹی قیادت سے ہٹا دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر جاری ہونے والے اپنے وڈیو پیغام میں سیمی نے بتایا کہ ابھی چیئرمین سلیکشن کمیٹی نے مجھے 30 سیکنڈز کی کال کی تھی جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کپتانی کا جائزہ لینے کے بعد سمجھتے ہیں کہ اب میں ٹیم کا حصہ بننے کا اہل نہیں رہا۔ جواب میں نے کہہ دیا، ٹھیک ہے۔ سیمی کہتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ خود پر ویسٹ انڈیز کرکٹ کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے نئے کپتان کی تلاش میں میری رائے جاننا چاہی مگر میں نے کوئی نام نہیں دیا اور کہا کہ تمام کھلاڑی بہترین ہیں، جو بھی کپتان بنا وہ ٹیم کے لیے فائدہ مند ہوگا اور سب کو آگے لے کر چلے گا۔

سیمی نے کہا کہ میری چھ سالہ قیادت میں ویسٹ انڈیز دو مرتبہ عالمی چیمپئن بنا جو بہت اعزاز کی بات ہے اور یہ وہ لمحات ہیں جو میری یادوں میں ہمیشہ تازہ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قیادت سے ہٹائے جانے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں ٹی ٹوئنٹی یا ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائر ہو رہا ہوں۔ میں اپنے پرستاروں، کھلاڑیوں اور کوچز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے میری حمایت کی اور مدد فراہم کرتے رہے۔

چھ منٹ پر مشتمل اپنے جذباتی پیغام میں سیمی نے بتایا کہ ٹی ٹوئنٹی قیادت کھونے اور ٹیم سے اخراج پر بات کرنے سے پہلے وہ رواں ماہ فلوریڈا میں طے شدہ میچز میں ضرور شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب پہلی بار کپتانی کا کہا گیا تھا یہ میرے لیے زندگی کا اہم ترین فیصلہ اور ایک بڑا چیلنج تھا لیکن میں نے اسے قبول کیا۔ ہم نے سخت محنت کی اور ویسٹ انڈیز کو ایک بڑے مقام تک پہنچایا۔ میں کوچز اوٹس گبسن اور فل سیمنز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ جو مجھ پر اعتماد کرتے رہے اور ان تمام کھلاڑیوں کا بھی جنہوں نے میری کپتانی میں کھیلا۔ سب کے بھرپور تعاون پر میں ان کا دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہم نے ہر اتار چڑھاؤ میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور یہی وجہ ہے کہ دو مرتبہ عالمی کپ جیتنے میں کامیاب رہے۔

سیمی نے کل 47 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ویسٹ انڈیز کی قیادت کی اور 27 میچز جیتے۔ یاد رہےکہ رواں سال اپریل میں کلکتہ میں ورلڈ چیمپئن بننے کے بعد سیمی نے ایک جذباتی تقریر کی تھی جس میں ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے عدم تعاون پر سخت مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ اسی وقت اندازہ ہو گیا تھا کہ اب سیمی کی قیادت، بلکہ ٹیم میں جگہ بھی، خطرے میں پڑ گئی ہے۔