رکی پونٹنگ کی ورلڈ الیون، ایک پاکستانی بھی شامل

0 1,135

دنیائے کرکٹ میں ایک انتہائی غیر ضروری رحجان چل پڑا ہے کہ سابق عظیم کھلاڑی اپنے پسندیدہ گیارہ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیموں کا اعلان کر رہے ہیں۔ بلاشبہ اس مشق کا مقصد اپنے دور کے بہترین کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ اس لیے اب آسٹریلیا کے سابق کپتان اور نامور بلے باز رکی پونٹنگ نے بھی اپنی 'بہترین الیون' کا اعلان کردیا ہے۔ اس فہرست میں پونٹنگ نے ان کھلاڑیوں کو شامل کیا ہے، جو یا تو 18 سالہ کیریئر میں ان کے شانہ بشانہ کھیلے یا حریف تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ ان 11 میں سے پانچ کھلاڑی آسٹریلیا کے ہیں اور یہ کوئی حیران کن بات بھی نہیں ہے کیونکہ اس وقت آسٹریلیا تمام طرز کی کرکٹ میں دنیا کی بہترین ٹیم تھی۔ فہرست میں صرف ایک پاکستانی وسیم اکرم کی صورت میں شامل ہے۔

رکی پونٹنگ نے اپنی 'الیون' میں اوپنرز کی حیثیت سے اپنے ہم عصر میتھیو ہیڈن اور جسٹن لینگر کا انتخاب کیا ہے۔ لارڈز سے اپنے وڈيو پیغام میں پونٹنگ کا کہنا تھا کہ ہیڈن کا دراز قد اور اگلے قدموں پر جارحانہ انداز حریف باؤلرز کو دباؤ میں لانے کے لیے کافی ہوتا تھا۔ دوسری جانب جسٹن لینگر نہ صرف معیاری بلے باز تھے بلکہ میرے بہترین دوست بھی تھے۔

ون ڈاؤن پوزیشن پر رکی پونٹنگ خود کھیلا کرتے تھے جہاں انہوں نے اپنی جگہ جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس کو دی ہے۔ 45 ٹیسٹ سنچریوں کے ساتھ 13 ہزار 289 رنز اور 292 وکٹوں کا شاندار کیریئر رکھنے والے 'کنگ کیلس' جدید کرکٹ کے بہترین کھلاڑی تھے۔

مڈل آرڈر میں پونٹنگ کے مطابق کوئی بھی بہترین الیون سچن تنڈولکر کی شمولیت کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتی۔ طویل عرصے تک کھیلنے والے عظیم بلے باز کا آسٹریلیا کے خلاف ریکارڈ شاندار تھا۔ کپتان کی حیثیت سے ہم جیت کے بہت خواب دیکھتے تھے لیکن سچن کے مقابل ناکام ہو جاتے تھے۔ وہ ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں طرز کی کرکٹ میں تنہا مقابلہ بچا لیتے تھے۔ ان کے بعد پونٹنگ نے ہم عصر برائن لارا کا نام لیا ہے جو ان کے الفاظ میں مخالفین کے لیے ڈراؤنا خواب تھے۔ "مخالف کپتان کی حیثیت سے میں تسلیم کرتا ہوں کہ جب پتہ چلتا تھا کہ اگلے دن لارا میدان میں نہيں اتریں گے تو اس رات سکون سے نیند آتی تھی، مگر جب وہ پچ پر موجود ہوتے تھے تو مخالفین کے لیے چیلنج بن جاتے تھے۔

رکی پونٹنگ نے سری لنکا کے اسٹائلش بلے باز کمار سنگاکارا کو اپنی الیون کا کپتان مقرر کیا ہے۔ انہوں نے سنگا کو جدید کرکٹ کا سب سے معیاری کھلاڑی قرار دیا۔ "ایک پرعزم اور جیت سے لگاؤ رکھنے والا کھلاڑي جس میں قیادت کی تمام صلاحیتیں موجود تھیں۔"

دلچسپ بات یہ ہے کہ سنگاکارا کو منتخب کرنے کے باوجود رکی پونٹنگ نے اپنی الیون کے لیے وکٹ کیپر کا الگ سے انتخاب کیا ہے اور وہ کوئی اور نہیں ایڈم گلکرسٹ ہیں۔ "کوئی بھی ٹیم اگر چاہتی ہے کہ اس کے پاس ایسا وکٹ کیپر ہو جو شاندار بلے بازی بھی کرتا ہو تو گلکرسٹ ان کے سامنے بہترین مثال ہے۔ انہوں نے کرکٹ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

آسٹریلیا کے سابق کپتان لیگ اسپن باؤلر کی حیثیت سے آخر کس کا انتخاب کر سکتے ہیں؟ جی ہاں! شین وارن کا۔ اپنے دور کے خطرناک ترین اسپنر کے بارے میں رکی پونٹنگ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کچھ لوگ مرلی دھرن پر وارن کو ترجیح دینے کو جانبدارانہ انتخاب سمجھیں، لیکن حقیقت میں شین وارن مہارت اور صلاحیت میں بہترین ہیں۔

wasim-akram-sachin-tendulkar

تیز گیندبازوں میں پونٹنگ کا پہلا انتخاب پاکستان کے وسیم اکرم ہیں۔ ان کے الفاظ میں "وسیم اکرم سے بڑھ کر شاید کوئی معیاری تیز باؤلر ہو۔ وہ نئی اور پرانی گیند کو سوئنگ کرنے میں یکساں مارت رکھتے تھے۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ان کی ریورس سوئنگ پر مہارت باکمال تھی۔ ایک بلے باز کے طور پر وسیم اکرم کا سامنا بہت مشکل اور پریشان کن ہوتا تھا۔

ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز کو 'پیس اٹیک' کا دوسرا رکن بناتے ہوئے پونٹنگ کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل ایک ہی ردھم اور لائن سے گیند بازی کی بہترین صلاحیت رکھتے تھے، جس سے بلے باز دباؤ کا شکار ہو جاتا تھا۔ میرے لیے ایمبروز ہمیشہ مشکل ترین باؤلر ثابت ہوا۔

جدید دور کے عظیم گیندباز آسٹریلیا کے گلین میک گرا بھی پونٹنگ کی بہترین ٹیم میں شامل ہیں۔ پونٹنگ کا کہنا ہے کہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے میک گرا کے ساتھ کافی کھیلنے کا موقع ملا۔ کپتان کی حیثیت سے ٹیم منتخب کرتے ہوئے میک گرا کو نظرانداز کرنا ناممکن تھا، خواہ وہ ٹیسٹ ہو یا ون ڈے۔