الوداع! اصل لٹل ماسٹر

1 1,097

پاکستان کے تاریخ ساز بیٹسمین حنیف محمد بھی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ پانچ فٹ تین انچ کے اصل "لٹل ماسٹر" جب وکٹ پر موجود ہوتے تو انہیں آؤٹ کرنا گیندبازوں کے لیے ایک امتحان ہوتا تھا۔ ایک عظیم کھلاڑی، جو تقسیم ہند کے وقت تکلیف دہ ہجرت سے گزرے اور پھر پاکستان میں کھیلوں کی پہچان بن گئے۔

حنیف محمد اور پاکستان کی کہانی ایک ساتھ آگے بڑھتی ہے، پاکستان بھی مسلسل محنت کے ذریعے مشکلات سے نبرد آزما رہا اور حنیف محمد بھی اپنی پہچان کے لیے میدان میں اترے اور انہی مراحل سے گزرے۔

حنیف محمد کی کہانی کا آغاز بھارتی گجرات سے ہوتا ہے، جہاں کی کی ریاست جوناگڑھ میں وہ اپنے چار بھائیوں کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کا خاندان کھیلوں میں دلچسپی رکھتا تھا اور یہی اس خاندان کی مقبولیت کی وجہ تھی۔ ان کی والدہ امیر بی بی کیرم اور بیڈمنٹن کی چیمپئن تھی۔ بعد ازاں 'محمد خاندان' کی شناخت کرکٹ بنا لیکن بڑے مشکل مراحل کے بعد۔ تقسیم ہند کے وقت اس خاندان کو جوناگڑھ چھوڑنا پڑا۔ طویل مسافت کے بعد سمندری راستے سے یہ لوگ کراچی پہنچے اور یہاں ایک ہندو مندر میں عارضی سکونت اختیار کی۔

پھر کرکٹ کا شوق جلد ہی کھیل کے متعلقہ حلقوں میں اس خاندان کا تعارف بن گیا۔ بھائیوں میں سے حنیف محمد ٹاپ آرڈر بلے بازی کے علاوہ وکٹوں کے پیچھے سلپ میں فیلڈنگ کرنے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ جب پاکستان نے 1952ء میں بھارت کا پہلا دورہ کیا تھا تو حنیف محمد اس دستے کا حصہ تھے۔ اس سیریز کے دوران حنیف نے لکھنؤ ٹیسٹ میں 50 رنز بنائے اور یوں 17 سال کی عمر میں ٹیسٹ کیریئر کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس کے بعد حنیف نے ملک اور بیرون ملک بے شمار سنچریاں بنائیں۔ وہ ایک نڈر اور متحمل مزاج بلے باز تھے، جو ہر طرح کی جارحانہ گیندبازی کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے اور طویل اننگز کھیلتے۔

اکثر لوگ حنیف محمد کو بہترین دفاعی بیٹنگ کے حوالے سے پہچانتے ہیں، لیکن کم لوگ جانتے ہیں کہ جارحانہ بلے بازی میں بھی حنیف کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ مگر ان کی دفاعی حکمت عملی نے ان کی بلے بازی کے کئی پہلوؤں کو دھندلائے رکھا۔

حنیف محمد کے کرکٹ کیریئر پر ایک نظر

فارمیٹمیچزرنزبہترین اننگزاوسط10050
ٹیسٹ55391533743.981215
فرسٹ کلاس2381705949952.325566

‏1967ء میں انگلینڈ کے دورے میں حنیف محمد نے پہلی مرتبہ 'ریورس سویپ' شاٹ کھیلا، اور اس کا مہارت سے استعمال بھی کیا۔ وہ مسلسل 9 گھنٹوں تک میدان میں کھڑے رہے، 556 گیندوں کا سامنا کیا اور 187 رنز بنائے، جو ان کے مضبوط اعصاب کی گواہی دیتے ہیں۔ ویسے تو اس سے پہلے وہ 1959ء میں قائد اعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں بہاولپور کے خلاف 640 منٹ تک وکٹ پر موجود رہے اور 499 رنز بنائے۔ یہاں تک کہ 500 واں رن دوڑتے ہوئے بدقسمتی سے رن آؤٹ ہوگئے۔ یہ کرکٹ کی تاریخ میں فرسٹ کلاس کا سب سے بڑا اسکور تھا جس پر انہیں سر ڈان بریڈمین نے مبارک بادی ٹیلی گرام بھی بھیجا تھا۔

حنیف محمد پاکستان کی بلے بازی میں وہی مقام رکھتے تھے، جو انسانی جسم میں ریڑھ کی ہڈی کا ہے۔ مشکل وقت میں وہ نجات دہندہ بن جاتے تھے، اور ان کی موجودگی میں کسی کو شکست کا خوف نہیں ہوتا تھا لیکن جب وہ جلد آؤٹ ہو جاتے تو پوری ٹیم میں مایوسی پھیل جاتی تھی۔

ان کی زندگی کا یادگار ترین لمحہ جنوری 1958ء میں برج ٹاؤن، بارباڈوس میں آیا جہاں پاکستان کو 473 رنز کے تعاقب میں ساڑھے تین دن کھیلنا تھا۔ اس وقت کپتان عبد الحفیظ کاردار، جن کی حنیف محمد سے کسی وجہ سے بات چیت بند تھی، نے ان کے کمرے میں ایک رقعہ ڈالا، جس پر لکھا تھا "اب پاکستان کو بچانے کی آخری امید تم ہو"۔ ہر روز رقعہ تبدیل ہوتا رہا یہاں تک کہ حنیف 970 منٹ تک کھیل گئے۔ سخت تھکاوٹ، دھوپ کی تمازت اور خطرناک گیندبازی کے مقابلے میں حنیف نے غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا اور 337 رنز کی ایسی اننگز کھیلی جو آج بھی کسی بھی پاکستانی بلے باز کی طویل ترین انفرادی اننگز ہے۔ اگر کریز پر گزارے گئے وقت کے حساب سے دیکھا جائے تو 16 گھنٹے سے زیادہ وقت کے ساتھ حنیف محمد کی یہ اننگز آج بھی ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

hanif-mohammad2
حنیف محمد 337 رنز بنانے کے بعد میدان سے واپس آتے ہوئے

بلاشبہ حنیف محمد نے جس زمانے میں کرکٹ کھیلی وہ پاکستان کرکٹ کا مشکل ترین دور تھا لیکن اس زمانے میں جن کھلاڑیوں نے اسے ایک پہچان دی، جیت کا جوش اور ولولہ دیا، حریف کے سامنے مقابلہ کرنے کی ہمت دی، ان میں سے ایک اہم نام حنیف محمد کا تھا۔ ان کی بدولت پاکستان نے بلے بازی میں اپنی شناخت قائم کی اور ان کی غیر معمولی صلاحیتوں نے پاکستان کرکٹ کے مستقبل کی راہ متعین کی۔

کرکٹ کے معروف تجزیہ کار، اور پاکستان کرکٹ کی تاریخ "The Unquiet Ones" لکھنے والے عثمان سمیع الدین نے حنیف محمد کی وفات پر کہا کہ پاکستان کو عبد الحفیظ کاردار کے بعد اچھے کپتان بھی ملے، فضل محمود کے بعد اچھے گیندباز بھی لیکن حنیف محمد کے بعد ان جیسا کوئی دوسرا نہیں ملا۔

کرکٹ تاریخ میں شاید ہی کسی نے ایسا اہم مقام حاصل کیا ہو، خاص طور پر بہت بڑی شخصیات کے ساتھ۔ بات اگر بلے بازی کی ہو تو پانچ فٹ تین انچ کے حنیف محمد کا مقام اپنے زمانے میں سب سے بلند تھا۔