چیمپیئنز لیگ کے نئے فارمیٹ اور شیڈول کا اعلان؛ پاکستان ایک مرتبہ پھر نظر انداز

2 1,263

دنیا کی بہترین لیگ ٹیموں کے درمیان کھیلی جانے والی چیمپیئنز لیگ کے نئے فارمیٹ اور شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر پاکستان کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ پاکستان واحد اہم ٹیسٹ رکن ہے جس کا چیمپیئنز لیگ سے مکمل مقاطعہ کیا جا رہا ہے اور اس کی واضح وجہ بھارت کا اثر و رسوخ لگتا ہے جو ایک جانب پاکستانی کھلاڑیوں کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) سے بھی باہر رکھ رہا ہے اور دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر ان کا ہر راستہ روک رہا ہے۔

پاکستان میں لیگ ٹی 20 کتنا مقبول ہے اس کا اندازہ 2010ء کے ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے فائنل میں موجود تماشائیوں کو دیکھ کر ہو سکتا ہے

چیمپیئنز لیگ کے نئے فارمیٹ کے مطابق 6 ٹیمیں کوالیفائنگ راؤنڈ کھیل کر حتمی مرحلے تک پہنچیں گی۔ اس مرحلےکے تمام میچز 19 سے 21 ستمبر تک حیدرآباد دکن میں کھیلے جائیں گے ۔ 6 میں سے 3 ٹیمیں کوالیفائی کر کے ان 7 ٹیموں کے ساتھ حتمی مرحلہ کھیلیں گی جو 23 ستمبر سے 9 اکتوبر تک حیدرآباد سمیت بنگلور، کولکتہ اور چنئی میں منعقد ہوگا۔ حتمی مرحلے میں 10 ٹیموں کو 5،5 کے دو گروپس میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر گروپ میں سرفہرست دو ٹیمیں سیمی فائنل تک پہنچیں گی۔

کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے کے لیے جن ٹیموں کو مدعو کیا گیا ہے ان میں آئی پی ایل میں چوتھے نمبر پر آنے والی کولکتہ نائٹ رائیڈرز، کیریبین ٹی 20 چیمپئن ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو اور نیوزی لینڈ کے مقامی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی فاتح آکلینڈ شامل ہیں۔ سری لنکا کی ٹی ٹوئنٹی لیگ کی فاتح اور انگلستان کی دو ٹیمیں بھی کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لیں گی۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ جس نے چند روز قبل ہی سری لنکا کی کرکٹ لیگ کو 'نجی لیگ' کہہ کر اپنے کھلاڑیوں کو شرکت سے روک دیا تھا، اسی کی فاتح ایک ٹیم کو سی ایل ٹی 20 میں کھلانے پر وہ رضامند ہے۔ اس سے بھارت کے دہرے معیار کا اندازہ ہوتا ہے۔

7 ٹیمیں جو پہلے ہی چیمپئنز لیگ میں پہنچ چکی ہیں میں آئی پی ایل کی سرفہرست تین ٹیمیں چنئی سپر کنگز، رائل چیلنجرز بنگلور اورممبئی انڈینز، اور آسٹریلیا کی بگ بیش کی فاتح اور رنر اپ ساؤتھ آسٹریلیا ریڈ بیکس اور نیو ساؤتھ ویلز بلیوز اور جنوبی افریقہ کے پرو20 کی فاتح اور رنر اپ واریئرز اور کیپ کوبراز شامل ہیں۔

توقعات کےعین مطابق اس مرتبہ بھی چیمپئنز لیگ کی انتظامیہ ، جو بھارت، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈز پر مشتمل ہے، نے پاکستان کی کسی ٹیم کو مدعو نہیں کیا حالانکہ ایک روزہ اور ٹیسٹ کرکٹ میں مایوس کن کارکردگی کے باوجود پاکستان ٹی ٹوئنٹی طرز میں دنیا کی بہترین ٹیم ہے جس نے 2007ء میں فائنل تک رسائی حاصل کی اور 2009ء میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا اعزاز حاصل کیا۔ اب تک صرف ایک مرتبہ یعنی 2010ء میں وہ فائنل تک نہیں پہنچا جب سیمی فائنل میں مائیکل ہسی کی شعلہ فشاں اننگز نے اسے ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔اس کی دو ٹیمیں سیالکوٹ اسٹالینز اور لاہور لائنز دنیا کی کسی بھی بہترین لیگ میں کھیل سکتی ہیں۔

دوسری جانب انتظامیہ کی بھارت نوازی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آئی پی ایل سے یقینی طور پر تین اور ممکنہ طور پر چار ٹیموں کو ٹورنامنٹ میں کھلایا جائے گا ، یوں آئی سی سی کا منظور شدہ ایک ٹورنامنٹ مکمل طور پر 'منی-آئی پی ایل ' بن جائے گا ۔ دوسری جانب پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے بنائی گئی آئی سی سی کی کمیٹی بھی چپ سادھے بیٹھی ہے۔ یہ کمیٹی مارچ 2009ء میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد پیش آنے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی تھی جس کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ سے محروم ہونے کے بعد پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کے لیے کام کرنا تھا لیکن 13 ٹیمیں ٹی ٹوئنٹی ٹیمیں ہونے کے باوجود پاکستان کی ایک ٹیم کو بھی کی شمولیت سے روکے رکھنا بھارتی کرکٹ بورڈ اور چیمپیئنز لیگ کی انتظامیہ میں شامل دیگر بورڈز سمیت آئی سی سی اور اس کی بنائی گئی کمیٹی کے تعصب کو ظاہر کرتا ہے۔

باضابطہ طور پر تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن معروف ویب سائٹ کرک انفو نے پی سی بی کے ایک عہدیدار کے ذریعے سے بتایا ہے کہ وہ اس معاملے کو ایسے نہیں چھوڑیں گے بلکہ وہ رواں ماہ ہانگ کانگ میں ہونے والے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سالانہ اجلاس عمومی میں اس کو اٹھائیں گے۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آئی سی سی کا سالانہ عمومی اجلاس پاکستان کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں مندرجہ بالا معاملے کے علاوہ بورڈ میں سیاسی مداخلت کے حوالے سے پی سی بی کا آئی سی سی کو جاری کردہ قانونی نوٹس اور آئی سی سی کے صدر کی نامزدگی کے موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ موجودہ طریقہ کار کے مطابق آئی سی سی کی صدارت اب پاکستان کو ملنی ہے۔

یاد رہے کہ 2008ء میں اس وقت کی قومی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن سیالکوٹ اسٹالینز کو ٹورنامنٹ کے پہلے ایڈیشن کے لیے مدعو کیا گیا تھا لیکن ممبئی کے دہشت گرد حملوں کے بعد اسے روک دیا گیا اور 2009ء سے اب تک پاکستان کی کسی ٹیم کو اس اہم لیگ ٹورنامنٹ میں مدعو نہیں کیا گیا۔

چیمپئنز لیگ کا یہ انوکھا فیصلہ عین اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کا ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ چند روز میں فیصل آباد میں شروع ہونے والا ہے، جس میں اس مرتبہ 8 ٹیموں کو کھلایا گیا ہے۔