پاک-انگلستان تیسرا ایک روزہ، بننے اور ٹوٹنے والے ریکارڈز

3 1,104

پاکستان اور انگلستان کے مابین تیسرا ایک روزہ کئی حوالوں سے تاریخی اہمیت حاصل کر چکا ہے۔ انگلش بلے بازوں نے صرف تین وکٹوں پر 444 رنز داغے، جو ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔ اس دوران انہوں نے کل 59 چوکے اور چھکے مارے، جو ریکارڈ تو قائم نہ کر سکے لیکن 2006ء کے سری لنکا-نیدرلینڈز مقابلے کے ریکارڈ کو ضرور برابر کیا ہے۔ انگلستان نے کسی بھی ایک روزہ مقابلے میں اپنے سب سے زیادہ چھکے بھی اسی مقابلے میں لگائے۔

بھیانک کارکردگی کی وجہ سے جو ناخوشگوار یادیں اس مقابلے سے وابستہ ہوگئی ہیں، اس کے بعد پاکستانی پرستار تو شاید اس میچ کو ہمیشہ کے لیے بھولنا چاہیں لیکن انگلستان اور کرکٹ کو چاہنے والوں کے ذہن میں یہ مقابلہ طویل عرصے تک زندہ رہے گا۔ آئیے آپ کو اس مقابلے میں ٹوٹنے والے ریکارڈز کے بارے میں بتاتے ہیں:

1۔ پاکستان تیز گیندبازوں کے حوالے سے ایک زرخیز سرزمین سمجھا جاتا ہے اور بلاشبہ آج کے گیندباز بھی کم صلاحیت کے حامل نہیں ہیں۔ بالخصوص وہاب ریاض اپنی رفتار اور درست سمت میں گیند پھینکنے کی وجہ سے معروف ہیں لیکن انگلستان کے خلاف تیسرے ایک روزہ میں انہوں بدترین گیندبازی کی اور کرکٹ تاریخ کہ حصہ بن گئے۔ اپنے حصے 10 اوورز میں وہاب ریاض نے 110 رنز کھائے اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔ یوں وہ پاکستان کے پہلے اور دنیا کے نویں گیندباز بن گئے جنہیں ایک روزہ میں 100 یا اس سے زیادہ رنز پڑے۔ وہاب ریاض اس بدترین عالمی ریکارڈ سے بال بال بچے، جو آسٹریلیا کے مک لوئس کے پاس ہے، جنہوں نے 113 رنز دیے تھے۔ وہاب ریاض کا نمبر سب سے زیادہ رنز دینے والوں میں دوسرا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کے لیے کسی مقابلے میں سب سے زیادہ رنز دینے کا "کارنامہ" وہاب ریاض نے ہی انجام دیا تھا۔

گیندباز اوورز رنز وکٹیں بمقابلہ بمقام بتاریخ
مک لوئس 10.0 113 0 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ 12 مارچ 2006ء
وہاب ریاض 10.0 110 0 انگلستان ناٹنگھم 30 اگست 2016ء
بھوونیشور کمار 10.0 106 1 جنوبی افریقہ ممبئی 25 اکتوبر 2015ء
مارٹن سنیڈن 12.0 105 2 انگلستان اوول 9 جون 1983ء
ٹم ساؤتھی 10.0 105 0 بھارت کرائسٹ چرچ 8 مارچ 2009ء

Eoin-Morgan-Jos-Buttler

2۔ انگلستان نے پاکستان اپنی اننگز میں 444 رنز بنائے جو ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔ 2006ء میں سری لنکا نے نیدرلینڈز نے کے خلاف 443 رنز بنا کر جو ریکارڈ قائم کیا تھا وہ ایک دہائی بعد انگلستان کے ہاتھوں ٹوٹا۔ اس میں اہم ترین کردار ایلکس ہیلز کی غیر معمولی بلے بازی کا تھا۔ جو کسر رہ گئی تھی وہ جو روٹ، جوس بٹلر اور ایون مورگن نے پوری کی۔ بٹلر اور مورگن نے آخری 12 اوورز میں 161 رنز بنا کر پاکستانی گیندبازوں کی وہ حالت کردی کہ محسوس ہوتا تھا وہ باؤلنگ کروانا ہی بھول گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے پہلی مرتبہ 400 سے زیادہ رنز کھائے اور 444 پر جا کر دم لیا۔

Alex-Hales

3۔ انگلستان کے 23 سالہ ایلکس ہیلز نے ماضی کے تمام انگلش بلے بازوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ اس سے پہلے انگلستان کے لیے طویل ترین ایک روزہ اننگز کھیلنے کا اعزاز رابن اسمتھ کے پاس تھا جہوں نے 1993ء میں آسٹریلیا کے خلاف برمنگھم میں 167 رنز بنائے تھے۔ ہیلز سیریز کے ابتدائی دونوں مقابلوں میں ناکام رہے تھے اور اس کا پورا بدلہ انہوں نے تیسرے مقابلے میں لیا۔ 55 گیندوں پر نصف سنچری بنانے کے بعد انہوں نے اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالا اور کئی بار گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھائی یہاں تک کہ انگلستان کی تاریخ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیل ڈالی۔

Mohammad-Amir

4۔ پاکستان کے محمد عامر اس وقت میدان میں آئے، تب تک بہت سے ریکارڈ قائم ہو چکے تھے اور تقریباً سبھی پاکستان کے خلاف تھے۔ پاکستان کو اپنی تاریخ کی بدترین شکست کا بھی سامنا تھا کیونکہ 199 رنز پر اس کے 9 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے اور اس ہزیمت سے بچنے کے لیے پاکستان کو مزید 13 رنز کی ضرورت تھی۔ پاکستان کی تاریخ کی بدترین شکست 236 رنز کی تھی جو اس نے سری لنکا سے کھائی تھی۔ بہرحال، جب پاکستان کے آخری بلے باز کھیلنے کے لیے آئے تو انگلستان تاریخی انداز میں مقابلہ اور سیریز جیتنے کا منتظر تھا لیکن محمد عامر کے ذہن میں کچھ اور پک رہا تھا۔ وہ آتے ہی انگلش باؤلرز پر پل پڑے۔ صرف 22 گیندوں پر نصف سنچری بنا کر دو ریکارڈ توڑے۔ ایک گیارہویں نمبر پر سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا اور دوسرا اس مقام پر تیز ترین نصف سنچری کا۔ اس دوران عامر نے عادل رشید کو مسلسل تین چھکے بھی لگائے۔ وہ صرف 28 گیندوں پر 58 رنز بنا کر آؤٹ ہونے والے پاکستان کے آخری کھلاڑی بنے۔ اس سے قبل گیارہویں نمبر پر آنے والے بلے باز کی طویل ترین اننگز 43 رنز تھی، جو پاکستان ہی کے شعیب اختر نے 2003ء میں کیپ ٹاؤن میں کھیلی تھی۔ تب بھی مقابل انگلستان ہی تھا۔

Jos-Buttler

5۔ ایلکس ہیلز کی اننگز کے علاوہ انگلستان کی بلے بازی کی خاص بات جوس بٹلر کی دھواں دار بیٹنگ تھی۔ وہ 38 ویں اوور میں میدان میں اترے اور آتے ہی پاکستانی گیندبازوں کی وہ درگت بنائی کہ وہ ایلکس ہیلز کو بھول گئے۔ اس دوران بٹلر نے صرف 22 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی جو انگلستان کے کسی بھی بلے باز کی تیز ترین نصف سنچری ہے۔ یہ ریکارڈ پہلے پال کولنگ ووڈ کے پاس تھا جنہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 2008ء میں اسے قائم کیا تھا۔ بٹلر انگلستان کے لیے تیز ترین سنچری کا ریکارڈ تو ویسے ہی اپنے پاس رکھتے ہیں، اب ان کے سینے پر ملک کی تیز ترین نصف سنچری کا تمغہ بھی جگمگا رہا ہے۔