ناقابل یقین پاکستان کی ناقابل یقین کامیابی

1 1,388

محدود اوورز کے مقابلوں میں پے در پے شکستیں کھانے کے بعد آخر کون یقین کرتا کہ پاکستان ٹی ٹوئنٹی میں مقابلہ بھی کر سکتا ہے۔ لیکن جس طرح کا کھیل اولڈ ٹریفرڈ میں دکھایا ہے، اس نے ثابت کیا کہ پاکستان نہیں صرف "اسلام آبادی" ہی انگلستان کو ٹھکانے لگانے کے لیے کافی تھے۔ باؤلنگ کے ایک شاندار مظاہرے کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کی نصف سنچریوں اور تیسرے 'اسلام آبادی' بابر اعظم کے فاتحانہ شاٹ نے پاکستان کو 9 وکٹوں سے ناقابل یقین کامیابی سے نواز دیا ہے۔

انگلستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور ایک دھواں دار آغاز لیا۔ ساتویں اوور میں ہی مجموعہ 56 رنز کو چھو رہا تھا اور کوئی وکٹ نہیں گری تھی۔ عماد وسیم نے دو مسلسل اوورز میں جیسن روئے اور ایلکس ہیلز کو آؤٹ کرکے پاکستان کو سکھ کے ابتدائی سانس فراہم کیے۔ جس کے بعد جوس بٹلر اور ایون مورگن مل کر مقابلے کو پاکستان کی پہنچ سے دور کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔ 13 اوورز میں انگلستان صرف تین وکٹوں پر 93 رنز بنا چکا تھا جب پاکستان کے گیندباز واپس آئے اور مقابلے پر چھا گئے۔ انہوں نے آخری 7 اوورز میں انگلستان کو صرف 42 رنز بنانے دیے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آخری 10 اوورز میں صرف ایک باؤنڈری لگی، جو ڈیوڈ ولی نے لگائی۔ چار وکٹیں وہاب ریاض اور حسن علی کی عمدہ باؤلنگ کی نذر ہوئیں۔

انگلستان ایک مرحلے پر 150 سے کہیں آگے جاتا دکھائی دیتا تھا لیکن اسے صرف 135رنز تک محدود ہونا پڑا۔ ایلکس ہیلز 37 اور جیسن روئے 21 رنز بنانے میں کامیاب رہے، باقی کسی بلے باز کی اننگز 16 رنز سے آگے نہ بڑھ سکی۔

پاکستان کی طرف سے عماد وسیم نے کمال کی باؤلنگ کی۔ اننگز کا پہلا اوور بھی انہوں نے پھینکا اور پھر 4 اوورز میں صرف 17 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ وہاب ریاض ان سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے، حالانکہ انہیں سب سے بعد میں باؤلنگ کا موقع دیا گیا۔ انہوں نے 4 اوورز میں صرف 18 رنز دیے اور تین وکٹیں حاصل کیں۔ حسن علی نے اپنے پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی میں جو روٹ اور بین اسٹوکس جیسے قیمتی شکار کیے۔

لیکن پاکستان نے اصل کمال بلے بازی میں دکھایا۔ پہلے ہی اوور میں شرجیل خان کے دو چوکوں سے جو ماحول باندھا وہ آخر تک ٹوٹ نہیں سکا۔ ان کو دیکھ کر خالد لطیف نے بھی خوب رنگ جمایا اور دوسرے اوور میں کرس جارڈن کو چار چوکے لگائے۔ پاکستان نے اننگزکے ابتدائی 36 رنز صرف باؤنڈریز کی صورت میں بنائے۔ چوتھے اوور کی تیسری گیند پر خالد لطیف نے پہلی دوڑ لگائی۔ پانچویں اوور کا اختتام شرجیل خان نے ایک زبردست چھکے کے ساتھ کیا اور یوں پاکستان صرف پانچ اوورز میں 63 رنز تک پہنچ گیا۔ دونوں بلے بازوں نے ابتدائی 11 اوورز میں 107 رنز جوڑے۔

شرجیل خان 36 گیندوں پر 59 رنز بنانے کے بعد واحد پاکستانی وکٹ بنے۔ ان کے جانے کے بعد خالد لطیف کا نصف سنچری کی طرف سفر جاری رہا۔ جنہوں نے ایک شاندار چھکے کے ذریعے اپنی پہلی ٹی ٹوئنٹی ففٹی مکمل کی اور آخر میں شرجیل ہی کی طرح 59 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ بابر اعظم نے پندرہویں اوور کی پانچویں گیند پر چوکے کے ذریعے پاکستان کو کامیابی دلائی۔

ایک مایوس کن ایک روزہ سیریز کے بعد دورے کا اختتام کامیابی کے ساتھ کرنا پاکستان کے لیے کافی حوصلہ افزا ہے۔ بالخصوص شرجیل خان، خالد لطیف، وہاب ریاض اور عماد وسیم کو کارکردگی کہ جنہیں اب اگلی سیریز میں ورلڈ چیمپئن ویسٹ انڈیز کا سامنا کرنا ہے۔

آخر میں وہاب ریاض کو 18 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کرنے میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

انگلستان کے کپتان ایون مورگن نے کہا کہ ہمیں اس وکٹ پر 185 رنز بنانے کی ضرورت تھی۔ یقین نہیں ہو رہا کہ یہی ٹیم ہے جس نے ابھی کچھ میچز پہلے 444 رنز بنائے تھے۔ یہ میری غلطی تھی کہ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

آخر میں مانچسٹر میں عید کا سماں دکھائی دیا کہ جہاں ہزاروں پاکستانی تماشائی یہ مقابلہ دیکھنے کے لیے آئے تھے اور ان کا آنا بہت مبارک بھی ثابت ہوا۔

انگلستان کے دورے پر ٹیسٹ سیریز برابر کرنے اور عالمی نمبر ایک بننے کے بعد پاکستان کو ایک روزہ میں چار-ایک سے شکست ہوئی تھی لیکن ٹی ٹوئنٹی جیت کر دورے کا اختتام اعتماد کے ساتھ کیا ہے۔

Sharjeel-Khan