سعید اجمل نے 'الوداعی مقابلے' کی پیشکش ٹھکرا دی

0 1,056

پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑیوں کے بھی مقدر نرالے ہیں، کسی کو بورڈ انہیں باعزت انداز میں رخصت کرنے کو تیار نہیں ہوتا تو چند کھلاڑیوں پر عنایت کی جاتی ہے تو انہیں عزت راس نہیں آتی۔ کسی بھی کھلاڑی کے لیے کرکٹ کی چمکتی دمکتی دنیا سے دوری بہت مشکل ہوتی ہے لیکن جس طرح ہر آغاز کا اختتام ہوتا ہے اسی طرح ہر کھلاڑی کا بھی ایک وقت ہوتا ہے جس کے بعد اسے کھیل سے الگ ہونا پڑتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ زوال سے پہلے ہی باعزت انداز میں کھیل کو خیرباد کہہ دیا جائے۔ یہ ذکر پاکستان کے دو کھلاڑیوں کی وجہ سے کھولا ہے، ایک طرف شاہد آفریدی ہيں اور دوسری طرف 'جادوگر' سعید اجمل۔ شاہد آفریدی کے بارے میں تو اطلاعات ہیں کہ وہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کے ذریعے باعزت واپسی کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔ انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں ایک ٹی ٹوئنٹی کھلا کر یہ موقع دیا جاتا لیکن ابھی تک اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ یہی پیشکش سعیداجمل کو بھی کی گئی تھی لیکن انہوں نے اس کو بری طرح ٹھکرا دیا ہے۔

معروف روزنامے 'ڈان' سے گفتگو کرتے ہوئے 38 سالہ سعید اجمل نے کہا ہے کہ ان کا کرکٹ چھوڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔ "میں سخت محنت کر رہا ہوں اور مجھے امید ہے جلد قومی دستے کا حصہ بنوں گا۔ قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں میری کارکردگی میرے عزم کی عکاسی کر رہی ہے۔جہاں میں نے 9 مقابلوں میں 20 وکٹیں حاصل کی ہیں۔" سعید اجمل کا کہنا ہے کہ "مجھے ایک موقع دیں اگر خود کو بہتر ثابت نہ کر سکا تو خود کرکٹ کو خیر باد کہہ دوں گا۔"

ستمبر 2014ء میں سری لنکا کے دورے میں سعید اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو رپورٹ کیا گيا تھا جس کے بعد ان پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ بعد ازاں سعید سخت محنت کرنے کے بعد نئے باؤلنگ ایکشن کے ساتھ واپس آئے لیکن کارکردگی سے خود کو ثابت نہیں کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ باہر کردیے گئے۔ سعید اجمل کہتے ہیں کہ "قومی سلیکٹرز نے وعدہ کیا تھا کہ اگر قومی کپ میں اپنی فٹنس اور کارکردگی ثابت کروں تو وہ قومی ٹیم کے لیے منتخب کریں گے۔ اب میں نے ثابت کردیا ہے، اس لیے انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف گرین شرٹ پہننے کا موقع دینا چاہیے۔ اگر میں کارکردگی کے ذریعے خود کو ثابت نہ کر سکا تو خود ہی ریٹائر ہوجاؤں گا۔ " سعید اجمل نے مزید کہا کہ "پاکستان کرکٹ بورڈ کو مجھے ویسی ہی سپورٹ دینی چاہیے، جیسی ویسٹ انڈین بورڈ سنیل نرائن کو دے رہا ہے۔"

آج جبکہ پاکستان نے ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک بننے پر ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹرافی حاصل کی ہے، یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس مقام تک پہنچنے میں سعید اجمل نے بہت اہم کردار ادا کیا تھا۔ 35 ٹیسٹ میچز میں انہوں نے صرف 28 کے اوسط سے 178 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کی کارکردگی نے ہی پاکستان کو اسپاٹ فکسنگ جیسے خطرناک اسکینڈل میں پھنسنے کے بعد اعتماد دیا اور قومی ٹیم فتوحات کی راہ پر گامزن ہوئی۔