نوجوانوں نے ہی ویسٹ انڈیز کا کام تمام کردیا

0 1,067

بابر اعظم کی اولین ایک روزہ سنچری اور محمد نواز کی شاندار باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ایک روزہ باآسانی 111 رنز سے جیت لیا۔ یعنی ایک تو ون ڈے میں کامیابی، دوسرا بڑے فرق سے اور تیسری اور سب سے اہم بات کہ نوجوان اور نئے کھلاڑیوں کے بل بوتے پر۔ اظہر علی کے لیے بہت خوشی کا دن تھا، سوائے اس کے کہ وہ دن کی پہلی ہی گیند پر صفر پر آؤٹ ہوئے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے پہلے بلے بازی کی دعوت ملتے ہی اظہر علی صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ شینن گیبریئل کی گیند ان کے بلے کا باہری کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر دنیش رامدین کے دستانوں میں چلی گئی۔ لیکن اس کے بعد پاکستان نے حالات کو کافی حد تک سنبھال لیا۔ شرجیل خان کی تیز رفتاری اور بابر اعظم کی ذمہ داری نے کام دکھایا یہاں تک کہ اسکور پندرہویں اوور میں 82 رنز تک پہنچ گیا۔ اس میں اہم حصہ شرجیل کا تھا کہ جنہوں نے دن کی سب سے دلچسپ اننگز کھیلی۔ تین چھکوں اور 6 چوکوں پر مشتمل 54 رنز کی اننگز کے لیے شرجیل نے صرف 43 گیندیں کھیلیں۔ وہ رنز بنانے کی اس رفتار کو برقرار رکھنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوئے۔

پاکستان کو جلد ہی تیسرا نقصان بھی ہوا جب شعیب ملک صرف 6 رنز بنانے کے بعد سنیل نرائن کی واحد وکٹ بنے۔ یہاں سرفراز احمد نے بابر اعظم کا بہترین ساتھ دیا۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 99 رنز کی شراکت داری قائم کی جس میں سرفراز کا حصہ 35 رنز کا تھا۔ جب پاکستان 192 رنز تک پہنچا اور آخری 15 اوورز کا کھیل باقی تھا یعنی ایک بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے کے لیے پلیٹ فارم تیار تھا تو سرفراز کی اننگز تمام ہوئی۔

بابر اعظم نے اپنی پہلی ایک روزہ سنچری 119 گیندوں پر مکمل کی۔ انہوں نے اننگز کو تیز کرنے کی کوشش کی لیکن 120 رنز پر پہنچ کر آؤٹ ہوگئے۔ وہ مزید آگے جاتے لیکن لانگ آن پر کیرون پولارڈ کے ایک ناقابل یقین کیچ نے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ آخر میں شارجہ کے میدان پر برقی قمقموں کے ساتھ پیش آنے والے مسئلے کی وجہ سے پاکستان کی اننگز متاثر ہوئی۔ وقفے کے بعد جب بلے باز دوبارہ میدان میں اترے تو ان کی توجہ بٹ چکی تھی۔ یہی وجہ ہے ک آخری 7 اوورز میں 45 رنز ہی بن سکے۔ پاکستان نے 49 اوورز میں 9 وکٹوں پر 284 رنز بنائے اور ویسٹ انڈیز کو اتنے ہی اوورز میں جیتنے کے لیے 287 رنز کا ہدف ملا۔

پاکستان کے گیندبازوں نے ابتدا ہی سے مقابلے پر اپنی گرفت مضبوط رکھی۔ وہ پہلے 7 اوورز تک وکٹ تو نہ لے سکے لیکن رنز کو مکمل طور پر روک دیا، جس کا دباؤ ویسٹ انڈین اوپنرز پر آیا اور بالآخر وہ وکٹیں دے گئے۔ پہلے جانسن چارلس نے محمد عامر کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دیا، جس کے بعد وکٹیں گرنے کا سلسلہ چل پڑا۔ کریگ بریتھویٹ حسن علی کی گیند پر آؤٹ ہوئے تو محمد نواز کا پہلا شکار ڈیوین براوو تھے۔ 100 رنز تک پہنچنے سے پہلے پہلے پاکستان نے ویسٹ انڈیز کی آدھی ٹیم ٹھکانے لگا دی تھی جس میں محمد نواز کے مزید دو شکار دنیش رامدین اور کیرون پولارڈ بھی شامل تھے۔

مارلون سیموئلز نے 46 رنز کے ساتھ مزاحمت کی اور آخری مرحلے پر سنیل نرائن نے ٹی ٹوئنٹی کی طرح یہاں بھی مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہدف بہت زیادہ تھا۔ ویسٹ انڈیز کا دم 39 ویں اوور میں 175 رنز پر ہی نکل گیا۔

نواز نے 42 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں اور سب سے نمایاں گیندباز رہے۔ تین کھلاڑیوں کو حسن علی نے آؤٹ کیا۔

اس کامیابی میں مرکزی کردار ادا کرنے پر بابر اعظم کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی پاکستان کا درجہ بندی میں آگے بڑھنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ اسے عالمی کپ 2019ء کے لیے براہ راست کوالیفائی کرنا ہے اس لیے اگلے ایک سال تک درجہ بندی کے سرفہرست 8 ممالک میں رہنا ہوگا جبکہ پاکستان اس وقت نویں نمبر پر ہے اور اگر ویسٹ انڈیز کو تین-صفر سے شکست دے دیتا ہے تو اس کی جگہ آٹھویں نمبر پر آ جائے گا۔

پاک-ویسٹ انڈیز دوسرا ایک روزہ اتوار کو شارجہ ہی میں کھیلا جائے گا کہ جہاں سیریز زندہ رکھنے کے لیے ویسٹ انڈیز کا جیتنا ضروری ہے۔ بصورت دیگر پاکستان کلین سویپ پر نظریں جما لے گا۔