جنوبی افریقہ، جوہانسبرگ سے ڈربن تک

0 1,214

محدود اوورز کی کرکٹ میں ہدف کا تعاقب ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بڑے بڑے شہسوار بھی اس صورت حال میں گر پڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 3790 ایک روزہ مقابلوں میں سے صرف 59 ایسے ہیں جن میں کسی ٹیم نے 300 یا اس سے زیادہ کا ہدف حاصل کیا ہو۔ جنوبی افریقہ کے ساتھ ایسا کئی بار ہوا ہے کہ وہ اہم ترین مقابلوں میں ہدف کے تعاقب میں ناکام ہوا، چاہے وہ 1992ء کے عالمی کپ سیمی فائنل میں بدقسمتی سے ہوا ہو یا 1999ء سمیت مختلف عالمی ٹورنامنٹس میں مایوس کن کارکردگی سے۔ لیکن یہی جنوبی افریقہ ہے جس کے پاس سب سے بڑا ہدف کامیابی سے حاصل کرنے کا اعزاز موجود ہے اور گزشتہ شب آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ایک روزہ میں اس نے 372 رنز کا ہدف حاصل کرکے فہرست میں دوسرا مقام بھی حاصل کرلیا ہے۔

ڈربن میں ہونے والے ایک سنسنی خیز مقابلے میں 372 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے جنوبی افریقہ 217 رنز پر پانچ بلے بازوں سے محروم ہوچکا تھا۔ یہاں ڈیوڈ ملر کی ناقابل شکست و فاتحانہ سنچری اور آخری لمحات میں اندیلے فیلوکوایو کی 'مختصر پر اثر' اننگز نے جنوبی افریقہ کو آخری اوور میں ہدف تک پہنچا دیا۔ اتنا بڑا ہدف حاصل کرنا نیا عالمی ریکارڈ تو نہیں ہے لیکن پھر بھی بہت بڑا کارنامہ ہے۔

اس کامیابی میں جہاں ڈیوڈ ملر کی 79 گیندوں پر 118 رنز کی اننگز کا کردار مرکزی تھا وہیں ابتداء میں کوئنٹن ڈی کوک کے 70 اور آخر میں فیلوکوایو کے 39 گیندوں پر 42 رنز کی اہمیت بھی کم نہیں۔ جن کی وجہ سے جنوبی افریقہ نے تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا ہدف حاصل کیا۔

یہ ریکارڈ خود جنوبی افریقہ ہی کا بنایا ہوا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا ہی کے خلاف۔ جب مارچ 2006ء میں جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ نے 435 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا، اور مقابلہ صرف ایک وکٹ سے جیتا تھا۔ اس مقابلے کو کرکٹ تاریخ کے بہترین ون ڈے میچز میں شمار کیا جاتا ہے جہاں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے رکی پونٹنگ کے طوفانی 164 رنز اور مائیکل ہسی، سائمن کیٹچ اور ایڈم گلکرسٹ کی نصف سنچریوں کی بدولت 434 رنز بنا ڈالے تھے۔ یہ تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ تھا لیکن آسٹریلیا کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اسی مقابلے میں یہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔

جنوبی افریقہ نے تعاقب کرتے ہوئے ہرشل گبز کی 175 رنز کی اننگز اور کپتان گریم اسمتھ کے 90 رنز کی بدولت بلے بازوں کو راہ دکھائی اور آخر میں مارک باؤچر کے فاتحانہ 50 رنز نے آخری اوور میں 'پروٹیز' کو ہدف تک پہنچایا۔ 435 رنز کا ہدف حاصل کرنا آج 10 سال گزر جانے کے بعد بھی عالمی ریکارڈ ہے۔

اب کامیابی سے حاصل کیے کئے بڑے اہداف کی فہرست میں جنوبی افریقہ نے دوسرے مقام پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ پانچ ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کے تیسرے میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور ڈیوڈ وارنر اور اسٹیون اسمتھ کی سنچریوں اور آرون فنچ کی نصف سنچری کی مدد سے 371 رنز بنا ڈالے۔ پہلے دونوں مقابلوں میں شکست کے بعد اس مجموعے تک پہنچنا آسٹریلیا کے لیے اطمینان بخش تھا کیونکہ اس کی جیت کے امکانات زیادہ تھے۔

لیکن جنوبی افریقہ 21 ویں اوور میں صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنا چکا تھا یعنی کہ کامیابی کی طرف پیش قدمی بھرپور انداز میں جاری تھی۔ لیکن یہاں صرف 53 کے اضافے پر مڈل آرڈر میں تین اہم وکٹیں گرگئیں۔ لگتا تھا کہ مقابلہ جنوبی افریقہ کے ہاتھ سے نکل گیا۔ امید کی آخری کرن ڈیوڈ ملر کی صورت میں موجود تھی۔ جب ڈیوین پروٹوریئس کی صورت میں چھٹی وکٹ گری تو جنوبی افریقہ اس وقت بھی ہدف سے 107 رنز دور تھا اور صرف 12 اوورز کا کھیل باقی بچا تھا۔ یہاں ملر نے اپنا کمال بھی دکھایا اور نوجوان فیلوکوایو نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں نے ساتویں وکٹ پر 107 رنز کی شراکت داری قائم کی اور آخری اوور کی دوسری گیند پر جنوبی افریقہ کو ہدف تک پہنچا دیا۔ ملر 6 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے 79 گیندوں پر 118 اور فیلوکوایو 39 گیندوں پر دو چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 42 رنز کے ساتھ فاتحانہ انداز میں میدان سے واپس آئے۔

Rilee-Rossouw

یوں جنوبی افریقہ سیریز کے ابتدائی تین مقابلوں میں ہی کامیابی حاصل کرکے سیریز جیت گیا ہے۔ یہ عالمی چیمپیئن آسٹریلیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو مچل اسٹارک سمیت کئی اہم گیند بازوں کے بغیر کھیل رہا ہے۔ دوسرے درجے کے باؤلنگ اٹیک نے تینوں مقابلوں میں آسٹریلیا کو سخت مایوس کیا ہے لیکن مستقبل کے لیے ایک سمت ضرور دکھائی ہے۔

ویسے آپ نیچے ٹیبل دیکھیں، آپ کو حیرت ہوگی کہ سب سے بڑے چار ہدف آسٹریلیا کے خلاف حاصل کیے گئے ہیں۔

ایک روزہ میں کامیابی سے حاصل کیے گئے بڑے ہدف

فاتح ہدف بمقابلہ بمقام بتاریخ
جنوبی افریقہ 435 آسٹریلیا جوہانسبرگ 12 مارچ 2006ء
جنوبی افریقہ 372 آسٹریلیا ڈربن 5 اکتوبر 2016ء
بھارت 360 آسٹریلیا جے پور 16 اکتوبر 2013ء
بھارت 351 آسٹریلیا ناگپور 30 اکتوبر 2013ء
انگلستان 350 نیوزی لینڈ ناٹنگھم 17 جون 2015ء