ڈھاکا میں ڈراما، فتح بنگلہ دیش کے جبڑوں سے چھین لی گئی

2 1,870

اگر 310 رنز کے تعاقب میں 41 اوورز میں 265 رنز بن جائیں اور فتح صرف 45 رنز کے فاصلے پر ہو اور چھ وکٹیں بھی باقی ہوں تو یہاں سے صرف ایک ٹیم شکست کھا سکتی ہے، وہ ہے بنگلہ دیش اور اس نے ایسا کر دکھایا۔ انگلستان نے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے صرف 17 رنز کے اضافے پر بنگلہ دیش کی آخری چھ وکٹیں حاصل کیں اور 21 رنز سے پہلا ایک روزہ جیت کر سیریز میں برتری حاصل کرلی ہے۔

گزشتہ ایک ڈیڑھ سال میں بنگلہ دیش نے بڑے بڑوں کو دھول چٹائی ہے۔ پاکستان سے لے کر بھارت اور جنوبی افریقہ تک، سب کو سرزمین بنگال پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس صورت حال میں انگلستان کی مشکل دہری تھی کہ کپتان ایون مورگن اور ان فارم بلے باز ایلکس ہیلز نے تحفظات کی وجہ سے دورے سے انکار کردیا۔ قیادت عارضی طور پر جوس بٹلر کو سونپی گئی کہ جنہیں ایک بڑے امتحان سے گزرنا تھا۔ ٹاس جیت کر انہوں نے پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور 63 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد انگلستان نے چند عمدہ شراکت داریاں قائم کی۔ بین ڈکٹ اور بین اسٹوکس نے 153 رنز جوڑے۔ ڈکٹ نے اپنے پہلے ایک روزہ ہی میں 78 گیندوں پر 60 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔ ان کی روانگی کے بعد کپتان بٹلر میدان میں اترے لیکن دوسرے کنارے پر اسٹوکس سنچری مکمل ہوتے ہی انہیں چھوڑ گئے۔ اسٹوکس نے 100 گیندوں پر چار چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے 101 رنز بنائے۔

آخری اوورز میں پر بٹلر نے ایک طوفانی اننگز کھیلی۔ صرف 38 گیندیں، چار چھکے اور تین چوکے جن کی مدد سے 63 رنز بنائے اور انگلستان کے اسکور کو 300 رنز کی حد بھی عبور کروا دی۔ انگلستان نے آخری چھ اوورز میں 64 رنز لوٹے اور یوں بنگلہ دیش کو 310 رنز کا ہدف دیا۔

یہ ہدف گو کہ سننے میں مشکل لگتا ہے لیکن بنگلہ دیش کے لیے اپنے میدان پر اتنا مشکل نہیں تھا۔ 46 رنز کا آغاز پانے کے بعد بنگلہ دیش مڈل آرڈر کی ملی جلی کارکردگی کے باوجود امر القیس کی سنچری اور شکیب الحسن کی دھواں دار بیٹنگ کی وجہ سے 271 رنز تک پہنچ گیا۔ فتح کی خوشبو صاف محسوس کی جا سکتی تھی۔ جب 51 گیندوں پر صرف 39 رنز کی ضرورت تھی، اور 6 وکٹیں باقی تھیں تو یکدم مقابلے کا پانسہ پلٹ گیا۔ شکیب کی 79 رنز کی اننگز جیک بال کے ہاتھوں تمام ہوئی۔ شکیب نے صرف 55 گیندیں کھیلیں اور ایک چھکے اور 10 چوکوں کی مدد سے میچ کا نقشہ تبدیل کیا لیکن ان کی روانگی نے بنگلہ دیش کے لیے حالات ہی بدل دیے۔

جیک بال نے اگلی ہی گیند پر مصدق حسین کو روانہ کیا اور پھر عادل رشید نے اپنے مسلسل دو اوورز میں مشرفی مرتضیٰ اور امر القیس کی وکٹیں حاصل کرکے بنگلہ دیشی تعاقب کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ قیس نے 119 گیندوں پر 112 رنز بنائے لیکن ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکے۔ جب یہ بلے باز نہ کھیل سکے تو آخری دو بیٹسمین دباؤ کو کہاں جھیل پاتے؟ پوری ٹیم 48 ویں اوور میں 288 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور یوں انگلستان 21 رنز سے میچ جیت گیا۔ صرف 17 رنز کا اضافہ ہوا اور آخری چھ وکٹیں گر گئیں، یوں ڈھاکا فتح ہوگیا۔

انگلستان کی کامیابی میں اہم کردار اسٹوکس کی سنچری، بٹلر کی طوفانی اننگز کے ساتھ ساتھ جیک بال کی گیندبازی کا بھی رہا۔ انہوں نے 51 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ عادل رشید نے چار وکٹوں کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ مرد میدان کے اعزاز کے لیے مقابلہ تو بہت سخت تھا لیکن نازک مرحلے پر اہم وکٹیں حاصل کرنے پر جیک بال اس اعزاز کے حقدار قرار پائے۔

اس شکست نے بنگلہ دیش کی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء میں بھارت کے ہاتھوں ہار کی یادیں تازہ کردیں۔ بہرحال، بنگال کے 'شیروں' کے پاس اب بھی موقع ہے کہ مقابلے میں واپسی کریں۔ سیریز کے دو مقابلے ابھی باقی ہیں، جہاں وہ اچھی کارکردگی کے ذریعے انگریزوں کو شکست دے سکتا ہے۔

Jake-Ball