قوم ناکامیوں کے بجائے کامیابیوں سے یاد رکھے، اظہر علی

0 1,031

حنیف محمد، انضمام الحق اور یونس خان کے ساتھ نام آنا اظہر علی کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف دبئی میں جاری پہلے ٹیسٹ میں ٹرپل سنچری بنانے کے بعد 31 سالہ اظہر علی کہتے ہیں کہ مجھے 14 سال پہلے کا وہ دن بھی یاد ہے جب انضمام الحق نے لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف ایک یادگار ٹرپل سنچری بنائی تھی۔ میں اس وقت متبادل فیلڈر کے طور پر میدان میں موجود تھا اور کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ یہ اعزاز مجھے خود بھی حاصل ہوگا۔ ایک روزہ ٹیم کے کپتان نے ان لمحات کو اپنے لیے قابل فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں ان احساسات کو زبان سے بیان نہیں کر سکتا۔

اظہر علی کا یہ کارنامہ ان تینوں عظیم بلے بازوں سے اس لیے منفرد ہے کیونکہ یہ ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ مین اور گلابی گیند سے کھیلے گئے مقابلے میں حاصل کیا گیا اور یوں اظہر علی نے تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا ہے۔ وہ 300 کا ہندسہ عبور کرنے والے مجموعی طور پر چوتھے پاکستانی ہیں۔ سب سے پہلے 1958ء میں حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن میں 337 رنز بنا بنائے تھے۔ اظہر علی کے بیان کردہ ٹیسٹ میں انضمام الحق نے نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں 329 رنز بنائے تھے اور پھر 2009ء میں یونس خان نے سری لنکا کے خلاف 313 رنز کی شاہکار اننگز کھیلی تھی۔

ان تاریخی لمحات میں اظہر علی نے اپنے سینئر یونس خان کو بھی یاد کیا جو آرام کی وجہ سے پہلے میچ میں شریک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا اگر یونس خان ہوتے تو اس ٹیسٹ میچ میں ہم اکٹھے کھیلتے، مجھے ان کی کمی بہت محسوس ہوئی ہے۔ یونس خان 108 ٹیسٹ میچز میں 9456 رنز کے ساتھ پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔

ٹیسٹ دستے کے نائب کپتان نے یہ اعزاز اپنے والدین اور قوم کے نام کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدین نے زندگی کے ہر لمحے میں میری رہنمائی کی ہے اور میری قوم جس نے ہمیشہ اچھے کھیل کو سراہا ہے مجھے امید ہے وہ مجھے میری ناکامیوں کی بجائے اس کامیابی سے یاد رکھیں گے۔

اظہر علی نے گلابی گیند کے حوالے سے خدشات کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کسی بھی قسم کی مشکل پیش نہیں آئی بلکہ یہ ڈے نائٹ میچ میں بہتر نظر آئی, اسی لئے رنز بنانے میں آسانی رہی۔

گلابی گیند کے حوالے سے خدشات آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے مابین گزشتہ سال کھیلے گئے پہلے ڈے نائٹ ٹیسٹ سے پیدا ہوئے تھے۔