پہلی اننگز کے شیر، دوسری اننگز میں ڈھیر

0 1,112

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دبئی میں کھیلے جا رہے ٹیسٹ کے بارے میں شروع میں یہی سمجھا جا رہا تھا کہ یہ بے جوڑ مقابلہ ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے دنیا کی بہترین ٹیسٹ ٹیموں میں شامل پاکستان ویسٹ انڈیز کو کچل کر رکھ دے گا۔ خاص طور پر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے جس طرح صرف 3 وکٹوں پر 579 رنز بنائے، وہ دونوں ٹیموں کے درمیان فرق ثابت کرنے کے لیے کافی تھے۔ لیکن ویسٹ انڈیز کی جوابی کوشش نے مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا ہے۔

چوتھے دن پاکستان کے پہلی اننگز کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے 357 رنز بنائے تو پاکستان نے فالو-آن لاگو کرنے کے بجائے خود بلے بازی کا فیصلہ کیا، جو اب پاکستان کی پرانی عادت بن چکا ہے۔ کچھ ہی دیر گزری اور یہ فیصلہ مکمل طور پر غلط ثابت ہوا۔ کہاں صرف تین وکٹوں پر پونے چھ سو رنز اور کہاں پوری ٹیم صرف 123 رنز پر ڈھیر۔ جی ہاں! پاکستان کی دوسری اننگز ون، ٹو، تھری پر تمام ہوئی جس میں اوپنر سمیع اسلم کے 44 رنز ہی قابل ذکر ہیں۔ باقی کوئی بلے باز 21 رنز سے آگے نہ بڑھا بلکہ پہلی اننگز کے ٹرپل سنچورین اظہر علی سمیت چھ بلے باز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہوئے۔ یوں پاکستان کی پہلی اور دوسری اننگز میں 456 رنز کا فرق نظر آیا۔

لیکن کیا یہ تاریخ میں کسی بھی میچ کی دونوں اننگز میں پایا جانے والا سب سے بڑا فرق ہے؟ جی نہیں، یہ کارنامہ دراصل پاکستان کا ہی ہے، لیکن ذرا الٹ معنوں میں۔ جنوری 1958ء میں ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں پاکستان پہلی اننگز میں صرف 106 رنز پر آؤٹ ہوگیا تھا اور اس کے بعد دوسری اننگز میں 'عظیم فرار' کی راہ اختیار کی۔ حنیف محمد کی تاریخی ٹرپل سنچری نے پاکستان کو میچ بچانے میں مدد دی۔ پاکستان نے دوسری اننگز 657 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی۔ یوں دونوں اننگز میں 551 رنز کا فرق رہا جو کسی بھی میچ میں سب سے زیادہ ہے۔

لیکن اگر پہلی اننگز میں شیر اور دوسری اننگز میں ڈھیر والا معاملہ دیکھیں تو پاک-ویسٹ انڈیز دبئی ٹیسٹ نے عالمی ریکارڈ برابر کردیا ہے۔ نومبر 2011ء میں ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان ممبئی ٹیسٹ کھیلا گیا تھا جس میں ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں 590 رنز بنائے تھے لیکن دوسرے میں صرف 134 پر ڈھیر ہوگیا تھا۔ یہ انتہائی سنسنی خیز مقابلہ تاریخ کا محض دوسرا مقابلہ بنا کہ جس میں مقابلہ اس صورت میں ڈرا ہوا کہ دونوں ٹیموں کے رنز برابر تھے۔ بھارت کو 243 رنز بنانے کی ضرورت تھی لیکن وہ دن کے آخری اوور کی آخری گیند تک 242 رنز ہی بنا سکا۔ یوں یہ میچ برابری پر مکمل ہوا۔

آئیں آپ کو ان مقابلوں کے اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ جہاں کسی ٹیم کی پہلی اور دوسری اننگز میں سب سے زیادہ فرق تھا:

کسی ٹیم کی پہلی اور دوسری اننگز میں سب سے بڑا فرق*

ملک پہلی اننگز دوسری اننگز فرق نتیجہ بمقابلہ بمقام بتاریخ
پاکستان 106 657/8ڈ 551 بے نتیجہ ویسٹ انڈیز برج ٹاؤن جنوری 1958ء
نیوزی لینڈ 174 671/4 497 بے نتیجہ سری لنکا ویلنگٹن جنوری 1991ء
نیوزی لینڈ 192 680/8ڈ 488 بے نتیجہ بھارت ویلنگٹن فروری 2014ء
بھارت 171 657/7ڈ 486 فتح آسٹریلیا کلکتہ مارچ 2001ء
پاکستان 579/3ڈ 123 456 مقابلہ جاری ویسٹ انڈیز دبئی اکتوبر 2016ء
ویسٹ انڈیز 590 134 456 بے نتیجہ بھارت ممبئی نومبر 2011ء
زمبابوے 131 563/9ڈ 432 بے نتیجہ ویسٹ انڈیز ہرارے جولائی 2001ء

٭وہ مقابلے جن میں چھوٹی اننگز مکمل ہوئی ہو، یعنی وہ چھوٹی اننگز جو ڈکلیئر کی گئی ہوں شامل نہیں۔